فکروخیال….آزادی مارچ یا کرپٹ بچاو تحریک

…… ۔ فرہاد خان………

اب یہ پتہ نہیں کہ اس آزادی مارچ نامی دھرنے سے پاکستان کے کونسے مشکلات منٹوں میں حل ہونے والے ہیں اور مولانا صاحب ملک کی کونسی خدمت میں پہلی صف میں اپنا کردار نبھانے جارہے ہیں ۔قوم کو یہ بتایا جائے کہ اگر اس ڈنڈا بردار فورس،پارٹی کارکنان اور درالعلوم کے بچوں کو سڑکوں پر لانے سے مھنگائی پچاس فیصد کم ہونے جارہا ہے تو ہم بھی وقت ضائع کئے بغیر مولانا فورس کا ساتھ دینگے مگر ، اگر دھرنے کا مقصد صرف اور صرف وزیراعظم کے استغفے اورحکومت کا خاتمہ ہے تواس سے ملک کے کونسے مشکلات حل ہونگے یہ بات سمجھ سے بالاتر ہے۔ اگر مولانا اوراس کے ساتھ ہم آواز اپوزیشن جماعتون کا مطالبہ نئے انتخابات ہیں تواس کا مطلب صاف ظاہر ہے کہ ملک کو ایک بار پھر انتخابات کے چکر میں اربون روپے کے انتخابی اخراجات کے دلدل میں پھسانا ہے جس سےعوام کی مشکلات مذید بڑھ جائیں گے اور یہ قرضون میں ڈوبے اس ملک کے ساتھ کسی قسم کا انصاف نہیں بلکہ ظلم ہے۔اس سے ایک طرف سرکاری خزانے پر دوگنا بوجھ ہوگا تو دوسری طرف ان انتخابات کی آڑ میں ملک کے مکینون کو مفت میں خوار کیا جائیگا اور کچھ نہیں۔خدا کے لئے اس نظام کو چلنے دیں اور ملک کے عوام کے ساتھ انصاف کریں ۔مولانا کے دھرنے کا جواز کیا ہے کسی کو نہیں معلوم مگر دھرنے سے ملک کی کوئی خدمت نہیں ہورہی اور اس سے ملک کی مکینون کے مشکلات میں مذید اضافہ ہوگا ۔اگر مولانا صاحب اوراس کے ہمنوا جماعتیں ملک کی بہتری چاہتے ہیں تواس نظام کو ایک دو سال برداشت کرلیں۔اگر تحریک انصاف کی حکومت پھر بھی کچھ نہ کرسکا تو اگلے انتخابات میں عوام اس کے خلاف خود فیصلہ دین گے مگراس مشکل وقت میں مولانا کا کشمیر کازکو چھوڑ کر دھرنےاوراقتدار کے لئے ہاتھ پاوں مارنا کسی طورزیب نہیں دیتا مولانا کو چاہئے تھا کہ کرپشن کے خلاف جنگ میں حکومت کا ساتھ دیتے،ملک کو دونوں ہاتھون سے لوٹنے والوں کے خلاف گھیرامذید تنگ کرنے کے لئے آواز اٹھاتے اور اسی طرح عوامی مشکلات کےازالے کے لئے حکومت وقت کی معاونت کرتے مگر مولانا کا دھرنا اس بات کی نشاندہی کرتا ہے کہ اس کا غم اپنی سیٹ کے ہارنے کا ہے اور پارلیمنٹ سے دوری مولانا کواس بات پر مجبور کررہا ہے کہ اپنی اس ہار کا بدلہ عوام سے لے ۔یوں اسلام آباد لاک ڈاون کا مقصد ہاری ہوئی پارٹیوں کا سیاسی انتقام ہے جسے وہ غریب عوام کو مذید مجبور کرکے زلیل و خوار کرکے لینا چاہتے ہیں ۔حرف آخر یہ ہے کہ اگر مولانا سمیت دوسری جماعتیں اس بات کی گارنٹی دین کہ وزیراعظم کو رخصت کرنے سے اگر مھنگائی پچاس فیصد کم ہوجاتی ہے ملک کے قرضے ختم ہوجاتے ہیں اور منٹوں میں عوام خوشحال ہونے والے ہیں تو ہم سب ان کی اس دھرنے کو لبیک کہہ کر اس میں شامل ہوجائینگےاور اس کی مکمل حمایت کا اعلان کرینگے مگر،اگر اس سے ایسا کچھ نہیں ہورہا تو پھر کیوں عوام کو مذید خوار کیا جارہا ہے اگر اس کا مقصد صرف کرپشن بچاو تحریک ہے،اگر اس دھرنے کا مقصد صرف اور صرف کرسی اور اقتدار کی لالچ ہے تو مولانا سمیت تمام اپوزیشن پارٹیوں سے گزارش ہے کہ اس ملک کے مکینوں کو جینے دین اور زراہمت سے کام لیں اور یہ فیصلہ بھی عوام پر چھوڑ دیں کہ کسے منتخب کرنا ہے اور کسے مسترد یہ جمہوری اور ائینی طریقے سے کرنے دین قانون کو اپنے ہاتھ میں لینے کی کوشش سے نقصان صرف جمہوریت کو ہوگا اورغیر آئینی طریقے سے اقتدار پر قبضے کا جواز پیدا کرنے سے پہلے ایک بار پھر سوچ لیں اس سے نقصان صرف اور صرف ملک اور اس کے مکینوں کا ہوگا اور فائدہ غیر جمہوری قوتیں اٌٹھائیں گے۔

اس خبر پر تبصرہ کریں۔ چترال ایکسپریس اور اس کی پالیسی کا کمنٹس سے متفق ہونا ضروری نہیں
زر الذهاب إلى الأعلى
error: مغذرت: چترال ایکسپریس میں شائع کسی بھی مواد کو کاپی کرنا ممنوع ہے۔