مکتبوبِ چترال…..چترال ٹاون اور بازارکے مسائل

 بلدیاتی انتخاب کے بعد ناظمین ،نائب ناظمین،کونسلروں نے اپنے عہدوں کا حلف اُٹھایا اور نوٹیفیکشن کے بعد کام شروع کردیا ہے۔عوامی توقعات یہ ہیں کہ اب
چترال ٹاون اور بازار کے مسائل حل ہونگے۔پانی ملیگا،بجلی ملے گی۔صفائی کا نظام بہتر ہوگا ،نالوں کی صفائی ہوگی۔بازار میں مرغی،سبزی،گوشت،روٹی اور دیگر اشیائے صرف کے نرخ مقرر ہونگے نرخناموں کی پابندی بھی ہوگی۔بے ہنگم ٹریفک کو قابو میں لایا جائیگا۔منشیات کے اڈوں کو ختم کیا جائیگا عوام وچین اورسکون کا سانس لینانصیب ہوگا۔یہ عوامی توقعات ہیں۔اس وقت صورت حال یہ ہے کہ دیر میں اگر ٹماٹر 15روپے کلو ہے تو چترال بازار میں60روپے کلو بکتا ہے۔تیمرگرہ میں اگر مرغی170روپے کلو بکتی ہے تو چترال میں آدھے کلو وزن سے کم چوزے کی قیمت 270روپے لگائی جارہی ہے۔بڑے گوشت کو سرکاری نرخ سے80 وپے مہنگا فروخت کیا جاتا ہے چھوٹے گوشت کی قیمت میں فی کلو 120روپے کا اضافہ کیا جاتا ہے۔کوئی پُرسان نہیں ہے۔قانون یہ ہے کہ قصاب خانے میں تحصیل کونسل کا انسپکٹر ایک ویٹرنری ڈاکٹر کے ہمراہ ہر جانور کا معائینہ کرکے اس کے تندرست ہونے کا سرٹیفیکیٹ دیگا۔جانور کی کھال اُترنے کے بعد اسکی ران پر معائنے کی مہر لگائے گا۔لیکن چترال کے قصاب خانے میں انسپکٹر کی مہر قصاب کے پاس رکھی ہوئی ہے۔وہ بیمارجانور کی ران پربھی مہر لگاتا ہے۔مرد ار جانور کے گوشت کو بھی مہر لگا کر حلال قرار دیتا ہے۔پوچھنے والا کوئی نہیں۔بازار میں موٹر سائیکل چلانے والے 98فیصد لڑکے بغیر لائسنس کے موٹر سائیکل چلاتے ہوئے آئے روز ایکسیڈنٹ کا باعث بنتے ہیں۔پوچھنے والا کوئی نہیں ہے۔منشیات کے اڈے جگہ جگہ کھلے ہوئے ہیں۔ابنوشی کے پاپ لائن گندہ نالوں میں کھلے پڑئے ہوئے ہیں اُن کی خبر کوئی نہیں لیتا۔نالیاں ابل کر باہر آجاتی ہیں۔پورا بازار تالاب اور کیچڑ میں ڈوب جاتا ہے کسی کے کانوں پر جوں تک نہیں رینگتی ،ٹیکسی گاڑیاں کرایہ نامہ کی خلاف ورزی کرکے لوگوں سے دگنا ،تگنا کرایہ وصول کرتی ہیں۔قانون حرکت میں نہیں آتا۔6سال پہلے تحصیل میونسپل ایڈمنسٹریشن سے اختیارات لیکر مجسٹریٹوں کو دے دیے گئے تو عوام ان مسائل سے دوچار تھے۔6سال بعد مجسٹریٹ کے اختیارات ناظمین کو دیدیے جارہے ہیں۔تو عوام انہی مسائل سے دوچار ہیں۔ضرورت اس امر کی ہے کہ2015میں منتخب ہونے والے عوامی نمائندے خود کو پہلے گذرے ہوئے نمائندوں سے مختلف ثابت کریں۔عوام کو تبدیلی کا خوش گوار احساس دلانے کے لئے سروس ڈلیوری پر زیادہ توجہ دیں خصوصاًچترال ٹاون اور بازار میں صفائی اور نرخناموں پر عمل درآمد کو یقینی بناننے پر توجہ مبذول کریں۔اس سال سیلاب کے بعد پانی کے مسئلے نے چترال ٹاون کو بجلی کی طرح ایک اور گھمبیر مسئلے سے دوچار کردیا ہے۔نومنتخب ناظمین اور کونسلروں سے توقع کی جاتی ہے کہ عوام کو درپیش بنیادی مسائل کے حل میں اپنا کردار بخوبی ادا کرینگے۔

 

اس خبر پر تبصرہ کریں۔ چترال ایکسپریس اور اس کی پالیسی کا کمنٹس سے متفق ہونا ضروری نہیں
زر الذهاب إلى الأعلى
error: مغذرت: چترال ایکسپریس میں شائع کسی بھی مواد کو کاپی کرنا ممنوع ہے۔