اسپیشل ایجوکیشن انسٹیٹیوٹ برائے خصوصی بچے چترال کے خصوصی بچوں میں وظائف تقسیم 

چترال (نمائندہ چترال ایکسپریس)حکومت خیبر پختونخوا کی جانب سے اسپیشل ایجوکیشن انسٹیٹیوٹ چترال میں زیر تعلیم خصوصی بچوں میں وظائف تقسیم کرنے کے سلسلے میں ایک مختصر تقریب کا انعقاد کیا گیا۔ سوشل ویلفیئرآفیسر تاج الدین اس تقریب کے مہمان خصوصی تھے۔ جبکہ میاں محبوب علی شاہ کاکاخیل نے صدارت کے فرائض انجام دئے۔دیگرشرکاء میں والدین، خصوصی بچے اور اسٹاف ممبران شامل تھے۔ اور اسٹیج سیکر ٹری کے فرائض رحمت نواز سروری نے انجام دیا۔ ادارے کے پرنسپل سیّد نبی حسین نے ادارے کی کارکردگی پر مختصرروشنی ڈالی۔ انہوں نے والدین پر زور دیا۔ کہ وہ اپنے خصوصی بچوں کی تربیت پر خصوصی توجّہ دیں۔ ان کی صفائی کا خاص خیال رکھیں۔ اور باقاعدگی کے ساتھ انہیں اسپیشل ایجوکیشن کے مرکز بھیجیں تاکہ ان کی تربیت میں کوئی خلل نہ پڑے۔ والدیں کی نمائندگی کرتے ہوئے محمد صادق نے ادارے کی کارکردگی کی تعریف کی۔ اور والدیں کی طرف سے ہر ممکن تعاؤن جاری رکھنے کے عزم کا اظہار کیا۔ انہوں نے حکومت کی طرف سے خصوصی بچوں کی مالی معاونت پر تحریک انصاف کی صوبائی حکومت کا شکریہ ادا کیا۔اور حکومت سے مطالبہ کیا۔ کہ چترال ٹاؤن میں خصوصی بچوں کی تعلیمی تر بیت کے لئے کمپلیکس کی تعمیر کو یقینی بنایا جائے۔اس موقع پر ادارے کے 42زیر تربیّت خصوصی بچوں میں فی کس 3000/-روپے کے حساب سے مجموعی طور پر 126000/-روپے کے چیک تقسیم کئے گئے۔مہمان خصوصی سوشل ویلفیئر آفیسر تاج الدین نے اپنے خطاب میں حکومت کی طرف سے خصوصی بچوں کی فلاح و بہبود کے سلسلے میں کئے جانے والے اقدامات کا تفصیل سے ذکر کیا۔ اور والدین پر زور دیا کہ وہ خصوصی بچوں کی تعلیم و تربیّت میں اساتذہ کے ساتھ تعاؤں کریں۔پروگرام کے آخر میں صدر محفل میاں محبوب علی شاہ کاکاخیل نے خصوصی بچوں کے لئے وظائف کے اجراء پر صوبائی حکومت کا شکریہ ادا کیا۔ اور توقع ظاہر کی کہ علاقے کی دورافتادگی کو مدّنظر رکھتے ہوئے اور خصوصی بچوں کی اہمیّت کے پیش نظر والدین/اساتذہ تنظیم کی وساطت سے تحریک انصاف کی حکومت کو پیش کئے گئے اسپیشل ایجوکیشن کمپلیکس بشمول ہاسٹل کی تجویز پر عمل درآمد کو یقینی بنایا جائے گا۔ تاکہ ضلع چترال کے دور داراز دیہات میں بے یارو مدد گار خصوصی بچے بھی مذکورہ ہاسٹل میں مقیم رہ کر ادارے میں دستیاب تربیّت کے سہولیات سے مستفید ہو سکیں

اس خبر پر تبصرہ کریں۔ چترال ایکسپریس اور اس کی پالیسی کا کمنٹس سے متفق ہونا ضروری نہیں
زر الذهاب إلى الأعلى
error: مغذرت: چترال ایکسپریس میں شائع کسی بھی مواد کو کاپی کرنا ممنوع ہے۔