پاکستان کامخلص دوست بچھڑگیا

۔۔۔۔۔۔۔۔۔۔۔۔۔محمد شریف شکیب۔۔۔۔۔۔۔۔۔۔۔۔

استاذالاساتذہ جیوفری ڈوگلس لینگ لینڈز 101برس کی عمر میں لاہور میں انتقال کرگئے۔ پاکستان ان کا ابائی وطن نہیں تھا۔لیکن پاکستان کی سرزمین کو انہوں نے ہمیشہ اپنا اوڑھنا بچھونا بنائے رکھا۔اپنی جوانی اور بڑھاپا اس دھرتی پر قربان کردیا۔ پاکستان میں ان کے شاگردوں کی تعداد ہزاروں میں ہے جن میں موجودہ وزیراعظم عمران خان، سابق صدر فاروق احمد لغاری ،سابق وزیرداخلہ چوہدری نثار اور سابق وزیراعظم ظفراللہ جمالی کے علاوہ سینکڑوں سیاست دان، بیوروکریٹس اورجرنیل شامل ہیں۔ جیوفری لینگ لینڈز 21اکتوبر1917کو برطانیہ کےعلاقہ ہل میں پیدا ہوئے۔ ان کے والد اینگلو امریکن کمپنی میں ملازم تھے۔ جبکہ لینگ لینڈز کی والدہ کلاسیکل فوک ڈانس کی انسٹریکٹر تھیں۔ان کے والد1918میں پھوٹنے والی بخار کی وباء کا شکار ہوگیا۔شوہر کی وفات کے بعد لینگ لینڈزکی والدہ بچوں کو لے کر برسٹل منتقل ہوگئی۔ ماں کے انتقال کے بعد دادا نے یتیم بچوں کو پالا ۔تاہم وہ بھی زیادہ عرصہ ان کے ساتھ نہ رہ سکے۔ دادا کی وفات کے بعد ان کے والد کے ایک دوست نے یتیم بچوں کی کفالت کی۔ اے لیول کا امتحان پاس کرنے کے بعد لینگ لینڈز نے لندن کے علاقہ کروئیڈن کے ایک سکول میں پڑھانا شروع کیا۔ اس دوران 1939میں دوسری جنگ عظیم شروع ہوئی تو لینگ لینڈز برطانوی فوج میں بھرتی ہوگئے۔1944میں وہ آرمی آفیسر کی حیثیت سے ہندوستان بھجوادیئے گئے۔ اگست1947کو جب پاکستان قائم ہوا تو لینگ لینڈزچھ سال کے لئے پاک فوج کے انسٹریکٹر مقرر ہوئے ۔ کنٹریکٹ ختم ہونے پر اس وقت کے صدر ایوب خان نے لینگ لینڈز کو پاکستان میں ٹھہرنے اور تدریس کے شعبے سے منسلک ہونے کی درخواست کی۔ وہ ایچیسن کالج لاہورکے ساتھ انگلش اور ریاضی کے استاد کی حیثیت سے وابستہ ہوگئے۔ کیلی ہاوس کے ہاوس ماسٹر اور پریپ سیکشن کے ہیڈ ماسٹر کے عہدے پر ترقی پائی۔ پچیس سال ایچیسن کالج سے وابستہ رہے ۔1979میں شمالی مغربی سرحدی صوبہ(موجودہ خیبر پختونخوا) کے وزیراعلیٰ نے انہیں رزمک کیڈٹ کالج کا پرنسپل بننے کی پیش کش کی۔ وہ دس سال تک رزمک کالج سے منسلک رہے۔ 1989میں لینگ لینڈز چترال چلے گئے اور وہاں کے پبلک سکول سایورج میں پرنسپل مقرر ہوئے۔چترال کے پہلے پبلک سکول کی بنیاد اس وقت کے ڈپٹی کمشنر جاوید مجید نے 1988میں رکھی تھی۔ بعد ازاں سایورج پبلک سکول کا نام بدل کر ان سے منسوب کرکے لینگ لینڈ ز سکول رکھ دیا گیا۔وہ 1989سے 2012تک لینگ لینڈز سکول کے پرنسپل رہے۔ جب وہ چترال سے رخصت ہوئے تو برطانوی خاتون کیری شوفیلڈ سکول کی پرنسپل مقرر ہوئیں۔ 2015میں شوفیلڈ برطانیہ گئی تھی اس دوران لینگ لینڈز نے دوبارہ چترال پہنچ کر سکول کا کنٹرول اپنے ہاتھ میں لے لیا۔ کیونکہ ان کا خیال تھا کہ شوفیلڈ کی ناتجربہ کاری کی وجہ سے سکول کا معیار گرگیا ہے۔ انہوں نے اپنے شاگرد اور اس وقت کے وزیر داخلہ چوہدری نثار کے ذریعے شوفیلڈ کا ویزہ منسوخ کروایا۔ اور مزید تین سال سکول کے پرنسپل رہے۔ جب اساتذہ، والدین اور طلبا کے احتجاج کی بازگشت سینٹ تک پہنچ گئی تو لینگ لینڈز نے 2017میں سکول کا انتظام دوبارہ شوفیلڈ کے حوالے کردیا اور خود لاہور منتقل ہوگئے۔ جیوفری لینگ لینڈز کو سپہ گری کے میدان میں خدمات پر برطانوی حکومت کی طرف سے آرڈر آف برٹش امپائر، سینٹ مچل اور سینٹ جارج ایوارڈ سے نوازا گیا۔ حکومت پاکستان نے تعلیم کے
شعبے میں ان کی گرانقدر خدمات پر انہیں ستارہ پاکستان اور ہلال امتیاز کے اعزازات سے نوازا۔انہوں نے اپنی تنخواہ صرف پچیس ہزار روپے مقرر کی تھی ان کا کہنا ہے کہ اتنے پیسوں سے ان کی تمام جائز ضروریات پوری ہوتی ہیں۔ ان کے بال بچے ہیں نہیں۔ وہ کس کے لئے دولت جمع کریں گے۔استادالاساتذہ کا یہ عملی سبق ہی ہم سب کے لئے ایک قابل تقلید مثال ہے۔ لینگ لینڈز پاکستانی نہ ہونے کے باوجود ہم سب سے بڑھ کر محب وطن پاکستانی تھے۔ انہوں نے اس دھرتی سے کچھ نہیں لیا۔ لیکن ساری زندگی اس ملک کو اپنا علم، تجربہ اور صلاحیت منتقل کرتا رہا۔ چترال جیسے دور افتادہ اور پسماندہ علاقے میں دیگر اضلاع کا کوئی استاد یا ڈاکٹر جاکر ڈیوٹی کرنے کو تیار نہیں ہوتا۔ وہاں لینگ لینڈز پچیس سال تک علم کی روشنی پھیلاتارہا۔انہوں نے ہمیں تعلیم کے بہتر معیار سے روشناس کیا۔ آج ان کے لگائے ہوئے پودے ثمربار ہوکر اس قوم اور ملک کو فائدہ پہنچا رہے ہیں۔اہل چترال بالخصوص اور پاکستانی قوم بالعموم جیوفری لینگ لینڈزکے ہمیشہ احسان مند رہے گی۔

اس خبر پر تبصرہ کریں۔ چترال ایکسپریس اور اس کی پالیسی کا کمنٹس سے متفق ہونا ضروری نہیں
زر الذهاب إلى الأعلى
error: مغذرت: چترال ایکسپریس میں شائع کسی بھی مواد کو کاپی کرنا ممنوع ہے۔