چترال ماڈل ٹرائل مجسٹریٹ کورٹ کا چوبیس گھنٹوں کے دوران منشیات کے مقدمے کا فیصلہ،نئی تاریخ رقم کر دی ہے

چترال (محکم الدین) چترال ماڈل ٹرائل مجسٹریٹ کورٹ نے چوبیس گھنٹوں کے دوران منشیات کے مقدمے کا فیصلہ سناتے ہوئے نئی تاریخ رقم کر دی ہے۔ ناصر خان سینئر سول جج اعلی علاقہ قاضی کی ماڈل ٹرائل کورٹ میں ملزم منظور احمد ولد علی احمد ساکن ہون فیض آباد چترال کا مقدمہ 16جولائی کو پیش ہوا۔ اور17 جولائی کو مقدمے کا فیصلہ سناتے ہوئے ملزم کو جرم ثابت ہونے پر تین سال قید اور پندرہ ہزار روپے جرمانے کا حکم سنایا گیا۔ ناصر خان سینئر سول جج ایڈمن چترال کی طرف سے بطور جج ماڈل ٹرائیل مجسٹریٹ کورٹ یہ پہلا فیصلہ تھا۔ جو کہ دو دن کے اندر مکمل ہوا۔ واضح رہے۔ کہ ملزم منظور احمد سے چترال پولیس نے دوران چھاپہ رہائشی کمرہ تلاشی لے کر مجموعی طور پر 25گرام ہیروئین بر آمد کرکے اُسے گرفتا کیا تھا۔ جس کا مقدمہ گذشتہ روز ماڈل ٹرائیل مجسٹریٹ کورٹ میں پیش ہوا۔ اور عدالت نے چوبیس گھنٹوں کے اندر مقدمے کی سماعت کرتے ہوئے مجرم کو جرم ثابت ہونے پر سزا کا حکم سنایا۔ جو کہ چترال کی تاریخ میں انتہائی مختصر وقت میں کسی مقدمے کا فیصلہ ہے۔ ماڈل کورٹس تھری کا قیام 15جولائی سے چیف جسٹس آف پاکستان کے حکم کے مطابق عمل میں لائے گئے ہیں۔ تاکہ لوگوں کو فوری انصاف کی فراہمی ممکن بنائی جا سکے۔ اور چترال کے ماڈل کورٹ کا یہ فیصلہ فوری انصاف کی زرین مثال ہے۔

اس خبر پر تبصرہ کریں۔ چترال ایکسپریس اور اس کی پالیسی کا کمنٹس سے متفق ہونا ضروری نہیں
زر الذهاب إلى الأعلى
error: مغذرت: چترال ایکسپریس میں شائع کسی بھی مواد کو کاپی کرنا ممنوع ہے۔