“وجعلنا الیل لباسا” ….  تحریر: اقبال حیات اف برغذی

اللہ رب العزت کے اس کائنات کا اگر بغور جائزہ لیا جائے تو خود بخود احساس ہوتا ہے۔ کہ رب کائنات نے انسانی مزاج کے مطابق اس کی تشکیل عمل میں لائے ہیں۔ موسموں کے تغیرات اس حقیقت کے غماز ہیں کہ یک رنگی کیفیت سے انسان کی بے رغبتی پیدا  نہ ہوجائے مختلف رنگوں کی امیزش بصارت کو جلد بخشنے کا کردا ر ادا کرتے ہیں۔ پرندوں کی چہچاہٹ سے سماعت کو سرورحاصل ہوتا ہے۔ منہ مختلف النوع نعمتوں کی چاشنیوں سے لطف اندوزہوتا ہے۔ اسی طرح دن اور رات کے بدلنے میں بھی انسانی مزاج کے خیال کا رنگ ابھرتا ہے ۔جس طرح دن معاش زندگی کے لئے دست وپا کو بروئے کار لانے کے فوائد کے حامل ہوتے ہیں اسی طرح راتین آرام وسکون اور نیند کی ضرورت پوری کرنے کے مقاصد سے مربوط ہیں۔

حفظ مراتب کا لحاظ رکھتے ہوئے زندگی کے شب ورز گزرنے کے عمل کو نظام کے روح کی حیثیت حاصل ہے۔ اور اس کے برعکس زندگی گزارنے میں پیچدگیوں اور مسائل  کا شکار ہونے سے انکار نہیں کیا جاسکتا۔

یہ چند تمحیدی سطور حال ہی میں چترا ل کے علاقہ ریشن میں گاڑی کے اندوہناک حادثے اور قیمتی جانوں کے ضیاع کے واضح  بنیادی اسباب کی طرف خصوصی توجہ مبذول کرنے کی غرض سے زیر قلم کئے گئے ہیں ۔فطرت کے تقاضوں کے برعکس راتوں کے مقاصد کو نظر انداز کرکے دن کے رنگ میں ڈھالا جائے تو نیند کے غلبے کا شکار ہونا  اظہر من الشمس ہے نیند ایک  منفرد بشری تقاضا اور ضرورت ہےکہ جس کا کوئی متبادل نہیں اور جس کے تدارک کے لئے کوئی بھی عمل کارگزنہیں ہوسکتا۔ اور نیند کی کمی کا شکاور انسان کا بے حسی کی کفییت سے دوچار ہونا لازمی امر ہے ۔ اسلامی تاریخ کا اگر جائزہ لیا جائے تو سرکار دوعالم صلی اللہ علیہ وسلم نے اپنی پوری زندگی میں راتوں کے سفر سے اجتناب فرمائے ہیں اور ہر قسم کی مہمات سے واپسی پر رات کے دخول کے بعد شب باشی کے لئے مختلف مقامات پر قیام فرمائے ہیں۔ ہجرت کے نازک سفر میں غار ثور میں آپ کی شب گزاری اس حقیقت کا آئنہ دار ہے۔

حضرت موسی علیہ السلام اللہ رب العزت سے آپ کی نیند کرنے سے متعلق سوال پررب العزت انہیں دونوں ہاتھوں میں پیالیان رکھ کر کھڑے ہونے کا حکم دیتے ہیں۔ موسی علیہ السلام حکم کی تعمیل کرتے ہوئے کھڑے ہوتے ہی ان پر نیند کی عنودگی طاری ہوتی ہے۔ اور دونوں ہاتھوں سے پیالیاں زمین پر گر کر پاش پاش ہوتی ہیں ۔ اللہ پاک موسی علیہ السلام سے فرماتے ہیں کہ اگر مجھے نیند آئے تو کائنات کے نظام کا حشر بھی اس طرح ہوگا۔

نیند کی اہمیت سے متعلق ان حقائق کے تناظر مین چترال جیسے سنگلاخ پہاڑی اور دورافتادہ علاقے کے لئے راتوں کو سواری لیکر ٹرانسپورٹ کیآمدورفت میں جانی نقصانات کے احتمال کو نظر انداز نہیں کیا جاسکتا ۔

ا س لئے ٹرانسپورٹروں او ر جانی تحفظ پر مامور اداروں سے بجا طور پر یہ امید رکھی جاسکتی ہے کہ وہ احتیاط میں عافیت کے مصداق اس اہم معاملے کی طرف توجہہ مرکوزکریں گے تاکہ آئندہ کف افسوس ملنے کی نوبت نہ آئے۔

اس خبر پر تبصرہ کریں۔ چترال ایکسپریس اور اس کی پالیسی کا کمنٹس سے متفق ہونا ضروری نہیں
زر الذهاب إلى الأعلى
error: مغذرت: چترال ایکسپریس میں شائع کسی بھی مواد کو کاپی کرنا ممنوع ہے۔