کیلاش قبیلے کا تہوار “پوڑ”…تحریر:اشتیاق احمد

وادی کیلاش کے تینوں وادیوں میں سارا سال مختلف فیسٹیولز اور مذہبی تقریبات منعقد ہوتے رہتے ہیں جن کی وجہ سے ملکی اور غیر ملکی سیاح ان وادیوں کا رخ کرتے ہیں۔

گزشتہ سالوں کی طرح امسال بھی 10 سے 15 اکتوبر تک ان کا پوڑ فیسٹیول وادی بریر میں منعقد ہوا جس میں تینوں وادیوں سے کیلاش قبیلے سے تعلق رکھنے والے مرد و خواتین نے بھاری تعداد میں شرکت کی اورروایتی جوش و خروش سے اس تہوار کو منایا۔

سکندر اعظم کی اولاد کہلائے جانے،پوری دنیا میں اپنی الگ شناخت،پہچان، رسم و رواج،ثقافت اور رنگا رنگ فیسٹیولز کی وجہ یہ علاقے سیاحوں کو اپنی طرف کھینچ لاتے ہیں۔اس سال بھاری تعداد میں ملکی و غیر ملکی سیاح جس میں پولینڈ،ناروے فرانس اور دیگر ممالک سے مرد اور خواتین شامل تھے، اس ایونٹ سے خوب محظوظ ہوئے ،اس دوڑ میں ملکی سیاح بھی پیچھے نہ رہے اورمشہور بائیک رائیڈ اور مائونٹین ایرز مرد اور خواتین نے بھی فیسٹیول میں شرکت کئے۔

یہ فیسٹیول تو بظاہر کیلاش قبیلے کے افراد ایک مذہبی تہوار کے طور پر مناتے ہیں اور اس میں ان کے مرد اور خواتین ڈھول کی تھاپ پر رقص کرتے ہیں،پھلوں جس میں اخروٹ اور انگور شامل ہیں کو درختوں سے تب تک نہیں اتارتے اور استعمال نہیں کرتے جب تک اس تہوار کو نہ منائیں اور اگر کوئی اس فیسٹیول سے پہلے ان چیزوں کی خلاف ورزی کرے اور قبل اس فیسٹیول کے ان پھلوں کا استعمال کرے تو ان پر جرمانے عائد کر دئے جاتے ہیں اور پھر اپنے سروں کو پھولوں سے بنے ہوئے ہار سے مزین کرتے ہیں اور اس کیمونٹی کے عمر رسیدہ خواتین دس سال کی عمر کو پہنچنے والی لڑکیوں کو یہ ٹوپیاں پہناتی ہیں۔

اس سال اس ایونٹ کو اور بھی رونق بخشنے کیلئے کیلاش کمیونٹی ہی سے تعلق رکھنے والے وزیر اعلٰی خیبر پختونخوا کے مشیر برائے اقلیتی امور جناب وزیر زادہ مہمان خصوصی تھے اور ان کے ساتھ ڈی آئی جی مالاکنڈ ڈویژن جناب غفور آفریدی ، اکاؤنٹنٹ اوقاف ڈیپارٹمنٹ مجیب الرحمن اور دیگر آفیشلز نے بھی خصوصی طور پہ شرکت کئے۔

مشیر وزیر اعلٰی نے مہمانان کا شکریہ بھی ادا کیا اور روایتی ٹوپیوں اور چغے کے تخفے پیش کئے۔اس موقع پر جناب وزیر زادہ صاحب نے کیلاش قبیلے کے مذہبی پیشواءوں جن کو اس قبیلے کے لوگ عرف عام میں قاضی کہتے ہیں کے مابیں پینتیس لاکھ روپے کے چیک تقسیم کئے۔

یہ فیسٹیول پانچ دن اپنی تمام تر رنگینوں اور رعنائیوں کے ساتھ جاری رہنے کے بعد پندرہ اکتوبر کو اپنے اختتام تک پہنچا اور اس امید اور پیغام کے ساتھ کہ ہمارا پیارا ملک پاکستان میں ہر طرح سے مذہبی آزادی کے ساتھ ساتھ ایک پر آمن خوبصورت، اور مہمان نواز لوگوں کی بستی ہے اور اس ایونٹ میں شریک غیر ملکی سیاحوں نے اپنے تاثرات کچھ اس طرح بیاں کئے کہ وہ اپنے ملک سے بھی زیادہ پاکستان کے کسی بھی علاقے اور وادی میں آزادی محسوس کر رہے ہیں اور ان کو کسی بھی قسم کا کوئی مسئلہ نہیں ہے ۔

ضرورت اس امر کی ہے کہ اس طرح کے ایونٹس کو ہائی لائٹ کرنے اور پوری دنیا کے لوگوں تک اس پیغام کو پہنچا دیا جائے کہ پاکستان ہر حوالے سے ایک پر آمن لوگوں کا ملک ہے اور یہاں پر ہر مذہب کے افراد آزادی کے ساتھ اپنے مذہبی رسومات بغیر کسی خوف کے ادا کرتے ہیں۔ ان غیر ملکی سیاحوں کا بھاری تعداد میں ان ایونٹس میں شرکت اس بات کا ثبوت ہے کہ پاکستان کو ہر حوالے سے ایک خطرناک اور سیکیورٹی رسک قرار دلوانے اور اس کے لئے ہر وقت کوشش میں لگے رہنے والوں کو ایک پازیٹو پیغام پہنچے اور دنیا میں پاکستان ایک بار پھر سیاحوں اور ہر سطح کے لوگوں کے لئے خواہ وہ کھیل کے میدان ہو یا کوئی شعبہ ہائے زندگی ایک جنت کہلوایا جا سکے اور لوگ بے خوف و خطر ہمارے پیارے ملک کا رخ کریں اور پھر انشاء اللّٰہ وہ وقت دور نہیں ہو گا جب ہمارے پیارے ملک میں انٹرنیشنل لیول کے ایونٹس منعقد ہوسکیں۔

اس خبر پر تبصرہ کریں۔ چترال ایکسپریس اور اس کی پالیسی کا کمنٹس سے متفق ہونا ضروری نہیں
زر الذهاب إلى الأعلى
error: مغذرت: چترال ایکسپریس میں شائع کسی بھی مواد کو کاپی کرنا ممنوع ہے۔