مفت آٹے کی فراہمی کو سیاست کے نظر کرنے کے بجائے ضرورت مند تک پہنچانے کی کوشش کی جائے۔ناصرعلی شاہ

چترال(چترال ایکسپریس )صدر چترالی نرسزفورم ناصر علی شاہ نے ایک بیان میں میں کہاہے کہ مفت آٹے کی فراہمی کو سیاست کے نظر کرنے کے بجائے ضرورت مند تک پہنچانے کی کوشش کی جائے

انہوں نے کہا کہ اس بات سے انکار نہیں کہ حکومت نام صرف بدلہ لینے، ایک دوسرے کو نیچے دیکھانے، اقتدار اور کرسی کے گرد گھوم رہی ہے عوام کی حالت غیر ہوچکی ہے متواسط طبقہ پس رہا ہے ملک کا نظام درہم برہم ہوچکا ہے نہ قانوں نظر آرہا ہے نا قانون نافذ کرنے والے، نہ ایمان سمجھ آرہا نہ ایمانداری کا اتا پتا ، بس جس کی لاٹھی اس کی بھینس ،

ناصر علی شاہ نے کہا کہ پہلے رمضان المبارک میں یوٹیلیٹی اسٹورز پر سبسڈی ملتی تھی عوام کو وہاں سے کچھ نہ کچھ مل جاتا تھا مگر اب وہ بھی ختم، یوٹیلیٹی اسٹورز اور جنرل اسٹور میں فرق ختم ہو چکا ہے بس ہر طرف لوٹ کھسوٹ جاری ہے

ان تمام حالات کے باوجود حکومت پاکستان کے وزیراعظم کی طرف سے عوام کو مفت آٹے کی فراہمی شروع ہو چکی ہے جو کسی صورت درست عمل نہیں، مگر اس کے باوجود موزوں اورمناسب ہے کیونکہ دو وقت کی روٹی عوام کی پہنچ سے دور ہو چکی ہے عوام کو چاہئے فضول سیاست کرنے کے بجائے اپنے نفس کے خلاف جہاد کرکے مفت آٹا ان لوگوں تک پہنچانے کی کوشش کریں جو صحیح معنوں میں حقدار ہیں رمضان المبارک میں شاید ثواب کمانے کا سب سے بڑا موقع ہے لائن میں لگانے کے بجائے مناسب طریقہ کار عمل میں لاکر ولیٹرز کے زریعے حقدار اور ضرورت مند تک پہنچانے کی کوشش کی جائے

انہوں نے کہا کہ وہ  تمام خواتین و حضرات جو ان مفت آٹے کو لیکر ادھم مچائے ہوئے، آٹے کو بھی سیاست کی نظر کر چکے ہیں ان سے گزارش ہےکہ  فیس بک سے باہر اجائے، گندی سیاست میں گھسنے کے بجائے اختلافات بھلا کر ہم آواز ہو جائے اور طرز سیاست کو بدلنے کی کوشش کریں اور ڈیمانڈ کریں کہ افسر شاہی و شاہ خرچیوں کو بلکل ختم کیا جائے مفت پٹرول و گاڑیوں کو دینے کے طریقہ کار تبدیل کئے جائے اور الیکشن سے پہلے ڈیمانڈ رکھا جائے اور مطالبہ کیا جائے جو پارٹی عوامی مفاد کو سامنے رکھے گا ووٹ اس کا ہوگا وگرنہ ہمیں نچانے کا سلسلہ رکنے والا نہیں صلہ ہر حکومت میں مہنگائی کی صورت میں بھگتنا پڑے گا

اس خبر پر تبصرہ کریں۔ چترال ایکسپریس اور اس کی پالیسی کا کمنٹس سے متفق ہونا ضروری نہیں
زر الذهاب إلى الأعلى
error: مغذرت: چترال ایکسپریس میں شائع کسی بھی مواد کو کاپی کرنا ممنوع ہے۔