داد بیداد۔۔۔کو ہ پیما کی ڈائری۔۔۔ڈاکٹر عنا یت اللہ فیضی

کو ہ پیمائی دنیا کا مشکل ترین کھیل ہے یہ تفریح کے ساتھ ساتھ بیحد سنجیدہ کا م بھی ہے تا ہم اس کو کھیلوں کے زمرے میں شامل کیا جا تا ہے دی نا رویجین ہما لیہ ایکسپیڈیشن ایک کو ہ پیما ٹیم کے ممبروں کی ڈائریوں کا مجمو عہ ہے اس مہم میں شریک کوہ پیما وں نے 23جو لا ئی 1950کو پا کستان میں تریچ میرکی 25264فٹ اونچی چوٹی سر کر لی تھی اپنی ڈائریوں میں 7کو ہ پیماوں نے اس مہم کی تیاری اور اس کی تکمیل کا حال بیان کیا ہے کتاب 1952ء میں ناروے کی زبان میں شا ئع ہوئی پھر اس کا انگریزی تر جمہ ہوا حال ہی میں پرو فیسر رحمت کریم بیگ نے اس کتاب کا اردو تر جمہ شائع کیا ہے یہ ہمارے درخشان ما ضی کا قصہ ہے جب اٹلی، جر منی، جا پا ن، نا روے اور دیگر ملکوں سے کوہ پیما ووں کی ٹیمیں دنیا کی بلند پہاڑی چو ٹیوں کو سر کرنے کے لئے پا کستان آتی تھی اور ان کے ساتھ زر مبا دلہ آتا تھا مقا می صنعتوں کے ساتھ کا روبار اور روز گار کو فروغ ملتا تھا پہاڑی چو ٹیوں کی وجہ سے دنیا میں پا کستان کا نا م بھی بلند ہو تا تھا افغان جنگ کے بعد کوہ پیما وں نے دوسرے ملکوں کا رُخ کیا اور ہم ہر قسم کے مو اقع سے محروم ہو گئے مہم جو ٹیم کے سر براہ پرو فیسر آر نے نائیس نے مئی سے جو لا ئی 1949ء تک جا ئزہ مشن کے ساتھ پا کستان کا دورہ کیا اور انہیں پاکستان کے دورے کی تر غیب اوسلو یو نیور سٹی کے ما ہر لسا نیات پرو فیسر جا رج مار گن سٹا ئن نے دی جو ایک لسا نیا تی مشن پر 1929میں چترال آئے تھے اور جس نے چند مہینے یہاں رہ کر مختلف زبا نوں پر کا م کیا تھا انہوں نے کو ہ پیما ووں کو دلچسپ معلومات اور پر یوں کی کہا نیاں سنا کر مسحور کیا اور بتا یا کہ بیشک نا م ہما لیہ کی مہم رکھو مگر ہما لیہ کی جگہ ہندو کش کا رخ کرو تریچ میر کی چار مسحور کن چو ٹیوں میں سے ایک چوٹی پر کمند ڈال دو اگر قسمت نے ساتھ دیا تو چو ٹی پر جا کر پر چم لہرا و گے قسمت روٹھ گئی تو پریوں کی کہا نیاں لیکر لو ٹ آو و گے 23جو لائی 1950ء کو اس مہم جو ٹیم نے تریچ میرکی جنو بی چوٹی کو سر کرکے وہاں پا کستان، نا روے، اقوام متحدہ اور بر طا نیہ کے چار پر چم لہرائے تو خدا کا شکر ادا کرنے کے بعد مار گن سٹا ئن کا شکر یہ بھی ادا کیا کہا نی بہت دلچسپ ہے جا ئزہ مشن کے دوران پا کستان میں ان کو کپٹن سٹریتھر کی صورت میں برٹش فو جی افیسر بھی ملا جو اس مہم میں ان کے ساتھ شامل ہوا پا کستان اگر چہ نو زائیدہ ملک تھا پھر بھی سرکاری دفا تر بہت فعال تھے کو ہ پیماووں کو تما م دفاتر سے بھر پور مدد ملی، اگلے سال کوہ پیما ئی کے لئے پا کستان آئے تو ان کے راستے میں کو ئی رکا وٹ حا ئل نہیں ہوئی تر یچمیر تک جا نے کے تین راستے ہیں وادی انجگان کریم اباد میں سو سوم کا راستہ ہے، وادی اویر سے بروم کا راستہ ہے اور وادی تریچ کا راستہ ہے اس سے پہلے 1928، 1929، 1935اور 1939میں کوہ پیما ٹیموں نے تریچ میر کو سر کرنے کی کو ششوں میں کا میا بی حا صل نہیں کی کوئی ٹیم بھی 17000فٹ سے اوپر نہیں گئی آر نے نا ئیس نے اپنے پیشرووں کی نا کامیوں سے سبق سیکھتے ہوئے طے کیا کہ ان کی ٹیم بروم اویر کاراستہ اختیار کر کے تریچمیر کی جنو بی چوٹی پر جھنڈے گاڑے گی اور اس میں انہیں کا میا بی ہوئی کوہ پیما ٹیم کے ممبروں میں 4بندے چٹا نوں اور بر فا نی تودوں کا سینہ چیر کر اوپر جا نے کے ما ہر تھے ان میں آر نے نا ئیس، ہا نس کر سٹو فربگ، پر کیو رین بگ نا رو یجین تھے کپٹن سٹر یتھر کا تعلق بر طا نیہ سے تھا لو ر نیٹ زین اس ٹیم کے ڈاکٹر تھے پرو نیڈیلبوم ما ہر نبا تات تھے فن جو رسٹاڈشامل ما ہر ارضیات (جیا لوجسٹ) تھے جبکہ بریسٹا ئن اور نیبا کین فوٹو گرافر تھے اس مہم کی کہا نی کا نکتہ عروج (کلا ئمکس) وہ ہے جب ٹیم کے 4مہم جو تریچمیر کی چوٹی پر جھنڈ ے گاڑ نے کے بعد سورج کی روشنی میں چاروں طرف پھیلے ہوئے سینکڑوں کی تعداد میں پہا ڑی چوٹیوں کا نظا رہ کر تے ہیں اور فوٹو گرافروں کی طرف سے دی گئی ہدایات پر عمل کر تے ہوئے ان منا ظر کی تصویر یں اتارتے ہیں دھوپ کی تما زت میں وہ تیز ہواووں کی کوئی پروا نہیں کر تے اوپر جا نے کے لئے انہوں نے 9کیمپ قائم کئے تھے کیمپ نمبر 9سے 22جو لائی کو پر کیو رین بر گ نے اکیلے اوپر چڑھ کر چوٹی پر قدم رکھا تھا رات ساتھیوں نے اُس کی کامیا بی کا جشن ایک بر فانی غار کے اندر منا یا اگلے روز ٹیم نے مشن مکمل کیا ٹیم میں شا مل ہا ہر ارضیات نے چٹا نوں کی ساخت اور پہا ڑوں گلیشروں کی عمر کا مطا لعہ کیا اور یہ نتیجہ اخذ کیا کہ الپس اور دیگر پہا ڑوں کے مقا بلے میں ہندو کش کے سلسلہ کوہ کی عمر بہت کم ہے، ما ہر نبا تات نے 300سے زیا دہ درختوں اور پھولوں کی اقسام کا جا ئزہ لیا انہوں نے 250اقسام کے پھو لوں، جھا ڑیوں اور درختوں کے بیج اکھٹے کئے اوسلو میں جارج مار گن سٹا ئن نے ٹیم لیڈر کو پریوں کی کہا نیاں بھی سنا ئی تھیں اور کہا تھا پر یاں کسی کو چوٹی کی طرف آنکھ اٹھا کر دیکھنے نہیں دیتیں ٹیم لیڈر کے لئے مہم کا احتتام پر ایک ایک خو شی یہ بھی تھی کہ ان کی ٹیم نے پریوں کو شکست دی ہے کتاب کا تر جمہ تریچ میر داستان کے نا م سے کیا گیا ہے

اس خبر پر تبصرہ کریں۔ چترال ایکسپریس اور اس کی پالیسی کا کمنٹس سے متفق ہونا ضروری نہیں
زر الذهاب إلى الأعلى
error: مغذرت: چترال ایکسپریس میں شائع کسی بھی مواد کو کاپی کرنا ممنوع ہے۔