آل پاکستان کلرک ایسوسی ایشن ضلع چترال لوئر کا ہنگامی اجلاس

چترال (نمائندہ چترال ایکسپریس)گزشتہ روزآل پاکستان کلرک ایسوسی ایشن ضلع چترال لوئر کا ہنگامی اجلاس صدر ایپکا امیر الملک کے زیر صدارت کانفرنس روم ہال ڈی ای او آفس (مردانہ) لوئر چترال میں منعقد ہوا۔ اجلاس میں محکمہ تعلیم ضلع لوئر چترال کے تمام کلرک برادری شریک تھے۔ اجلاس میں متفقہ  طور پر ذیل قرار داد پاس کیا گیا۔

۱۔ یہ کہ ضلعی کیڈر کے ملازمین خصوصا محکمہ تعلیم میں بائفرکیشن کی عمل کو ہائی کورٹ کے حکم اور سکریٹری اسٹبلشمنٹ کے وضع کردہ ہدایات کے مطابق ایک بار منطقی انجام تک پہنچانے کی بجائے اس کو لٹکا کر مسلسل اپر چترال سے ڈسٹرکٹ کیڈر کے ملازمین کو لوئر چترال کے خالی پوسٹوں پر تبادلہ کرنے کا سلسلہ جاری ہے۔ جس سے لوئر چترال کے ملازمین کی سنیارٹی اور پروموشن میں خلل کے ساتھ ساتھ بے یقینی اور پریشانی میں بھی اضافہ ہو رہا ہے۔ ان تمام ماورائے آئین اور ماورائے قانون اقدامات میں ایڈیشنل سیکرٹری ایجوکیشن عبدالاکرم  بذات خود ملوث ہیں۔جو کہ معزز کورٹ کے حکم اور معزز سیکرٹری اسٹبلشمنٹ کے واضح ہدایات کے کھلم کھلا خلاف ورزی کر رہے ہیں۔ لہذا مطالبہ کیا جاتا ہے کہ چیف سیکرٹری معاملے کی نزاکت کو ملاحظہ فرماتے ہوئے فوری طور پر ایڈیشنل سیکرٹری عبدالاکرم کو ٹرانسفر کرنے کی حکم صادر فرمائے۔ اور ساتھ ساتھ پانچ مئی تک محکمہ تعلیم کے حکام بالا اپنی پوزیشن واضح کریں اور اپر چترال سے ڈسٹرکٹ کیڈر کے ملازمین کو لوئر چترال میں تعیناتی کو فی الفور بند کیا جائے اور بائفرکیشن کے مسئلے کو معزز کورٹ کے حکم اور سیکرٹری اسٹبلشمنٹ صاحب کے ہدایات کے مطابق حل کریں۔ بصورت دیگر پانچ مئی کے بعد (COC) سمیت احتجاجوں اور ہڑتالوں کا سلسلہ شروع کرنے پر مجبور ہوں گے۔جس کی تمام تر ذمہ داری محکمہ تعلیم اور خصوصا ایڈیشنل سیکرٹری ایجوکیشن عبدالاکرم  پر عائد ہو گی۔
۲۔ عبدالعظیم خان اسسٹنٹ ایس ڈی ای او آفس (مردانہ) لوئر چترال کا تبادلہ چترال سے شانگلہ کرایا گیا ہے اس انتقامی بنیادوں پر تبادلے کے پیچھے بھی اپر چترال سے غیر قانونی طور پر ٹرانسفر ہو کر آنے والوں کا ہاتھ ہے۔لہذا سیکرٹری ایجوکشن صاحب سے مطالبہ کرتے ہیں کہ اس غیر قانونی ٹرانسفر کو فوری طور پر منسوخ کرنے کاحکم صادر فرمایا جائے۔

 

اس خبر پر تبصرہ کریں۔ چترال ایکسپریس اور اس کی پالیسی کا کمنٹس سے متفق ہونا ضروری نہیں
زر الذهاب إلى الأعلى
error: مغذرت: چترال ایکسپریس میں شائع کسی بھی مواد کو کاپی کرنا ممنوع ہے۔