اجنو رامنیچ نامی گاوں میں ہر چوتھا بندہ نفسیاتی مسائل سے دوچار ہے توجہ دینے کی اشد ضرورت ہے۔

چترال ایکسپریس)رپورٹ ۔۔ذاکر زخمی)
اجنو رامنیچ نامی گاوں میں ہر چوتھا بندہ نفسیاتی مسائل سے دوچار ہے توجہ دینے کی اشد ضرورت ہے۔
رامنیچ گاوں تورکھو اجنو سے متصل چھوٹا سا گاوں ہے۔جواجنو خاص کے شروع میں آتے ہوئے بھی اجنو خاص سے الگ تھلگ ہے۔ ریپن نامی نالہ اسے اجنو سے الگ کرتی ہے ۔یہ تقریباً 30گھرانوں پر مشتمل گاوں ہے۔ پینے کے پانی کا خاص اجنو سے علیحدہ نظام ہے۔اور یہ کوئی مستقل نظام بھی نہیں سال بھر مَنبَع بدلتا رہتا ہے۔ علاقہ سلائڈ(دریانو)ہے۔ زمین سال بھر ٹوٹ پھوٹ کا شکاراور سرکتا رہتا ہے اس لیے چشمہ کی نکاسی یعنی مَنبَع بھی بدل جاکر کہیں سے کہیں جاتی ہے۔یہ لوگ اس چشمے کے تاگ میں لگے رہتے ہیں جہاں نظر ائیے وہاں پہنچتے ہیں۔ سردیوں کے بعد جب برف پھگلناشروع ہوتا ہے تو بے وقت ریپن نالے میں سیلابی صورت حال پیدا ہوتی روڈ بند ہوتے ہیں,چشمہ کا نام و نشان مٹ جاتا ہے تو لوگ ٹوٹے پھوٹے پائپ جوڑ کر وہاں پہنچتے ہیں جہاں چشمہ دیکھائی دیتا ہے اور پانی کے نظام کو بحال کرتےہیں۔پینے کے ساتھ تمام ضروریات کے لیے اسی پانی کو استعمال کرتے ہیں۔اس میں تشویشناک صورت حال یہ ہےکہ اس گاوں میں ہر چوتھا بندہ نفسیاتی مرض اور ذہنی پریشانی سے دوچار ہے۔یہ کوئی ایک دو واقعات نہیں اگر کھوج لگائی جائے تو کئی ایک لوگ متاثرین ہوئے ہونگے جن میں مرد ،خواتین ،جوان بوڑھے سب شامل ہیں۔کوئی ان میں نمایاں ہوئے ہیں۔تو اکثر خاموشی کے ساتھ اس مرض سے لڑتے لڑتے دنیا سے گزر گئے۔یہ کوئی مستقبل قریب یا حال کا واقعہ نہیں اس کا طویل تاریخ ماضی سے وابستہ ہے۔ اسی گاوں میں خودکشی کے واقعات بھی ہوئے اور کئی نیم بے ہوشی یا پاگل پن کی حالت میں موت کے اغوش میں چلے گئے ہیں اور اس وقت بھی مذکورہ گاوں میں نفسیاتی مریض موجود ہیں۔عرض کرنے کامقصد صرف یہ ہی ہےکہ اس میں ذہن میں جو بات یا وجوہات آتی ہیں ممکن ہے پانی کا ہی وجہ ہو۔ اس کی بنیادی وجوہات تلاش کرنے کی ضرورت ہے۔چاہے پانی ہو یا کوئی بیماری ہماری بے حسی اور غفلت سےکئی قیمتی جانیں جان سے گزرتے جارہے ہیں۔ محکمہ صحت اپر ,ٹی ایم او اپر چترال اغا خان ہیلتھ سروس پاکستان چترال سے گزارش ہے کہ انسانیت کو اس قاتل مرض سے بچانے کے لیے خصوصی کردار ادا کریں۔ ہوسکتا ہے کہ ان کی کوشش سے وجوہات ڈھوندنے اور سدباب میں مدد مل سکے اور ائیندہ نسل صحت مند معاشرہ میں جنم لے سکے۔ گاوں رامنیچ کے معمر ترین شخصیت 85 سالہ عبدالرحیم خان کے مطابق یہ سلسلہ کب سے جاری ہے یہ کوئی نئی پیدا شدہ صورت حال نہیں انہوں نے کہا کہ میری زندگی میں کئی لوگ متاثر ہوئے ہیں ان میں میرے دو رشتہ دار نفسیاتی مرض میں مبتلا ہونے کے بعد خود کشیاں کی۔ کئی اس طرح کے نفسیاتی مسائل سے دوچار ہوکرآخر کار موت کی آغوش میں چلے گئے اور اِس وقت بھی تین بندے اس گاوں میں موجود ہیں جو عیاں نفسیاتی مریض ہیں باقی اکثریت میں بھی اثرات موجود ہیں۔یہاں یہ بات بھی قابل ذکر ہے کہ اجنو رامنیچ سے بہت سے گھرانے نقل مکانی کرتے ہوئے دوسرے جگہوں میں آباد ہوئے ہیں خصوصاً پشاور میں کئی ایک گھرانے آباد ہیں ان میں یہ مسائل نہیں وہ ہر لحاظ سے صحت مند اور تندرست ہیں۔ضرورت اس بات کی ہے کہ متعلقہ ادارے یا مخیر غیر سرکاری ادارے اس تشویشناک صورت حال پر توجہ دے۔ ہو سکتا ہے کہ کسی کی کوشش سےرامنیچ اجنو کے باسی مستقبل میں صحت مند زندگی گزارنے کے قابل ہو سکے ورنہ یہ سلسلہ چلتا رہیگا اور پاگل پن ان کی مقدر بنتی جائیگی۔ ہم خاموش تماشائی کا کردار ادا کرتے رہینگے ۔

اس خبر پر تبصرہ کریں۔ چترال ایکسپریس اور اس کی پالیسی کا کمنٹس سے متفق ہونا ضروری نہیں
زر الذهاب إلى الأعلى
error: مغذرت: چترال ایکسپریس میں شائع کسی بھی مواد کو کاپی کرنا ممنوع ہے۔