سردیوں میں الرجی سے بچنے کے 6آسان طریقے

چاہے گرمیاں ہوں سردیاں یا خزاں ، الرجی کسی بھی موسم میں ہوسکتی ہے ۔ الرجی محض جلدی خارش کا نام نہیں بلکہ یہ ایک بے حد عام بیماری ہے جو آہستہ آہستہ جسم پر اثر کرتی ہے ۔ یہ آپ کی قوت مدافعت کمزور کردیتی ہے جس سے آپ جلدی جلدی بیمار پڑنے لگتے ہیں ۔ یوں تو الرجی ہونے کا کوئی خاص وقت یا موسم نہیں البتہ سردیوں اور بدلتے موسم میں ہونے والی الرجی زیادہ خطرناک ہوتی ہے ۔

سردی لگ جانے اور سردیوں کی الرجی ہونے میں فرق ہے ۔وسکونسن میڈیکل کالج کے پروفیسر اور ایلرجسٹ اسٹیون کوہن کا کہنا ہے کہ جب کسی کو سردی لگ جاتی ہے تو اس کا اثر تین ، پانچ یا زیادہ سے زیادہ سات دن میں ٹوٹنے لگتا ہے ، جب کہ الرجی کی علامات طویل عرصے تک محسوس ہوتی ہیں ۔ سردیوں میں آپ زیادہ تر بند جگہوں پہ وقت گزارتے ہیں جس کے باعث مٹی کے ذرات ، روم اسپریز میں موجود کیمیکل، موٹے اور اونی کپڑے الرجی کا باعث بنتے ہیں ۔

بعض اوقات سردیوں میں ہونے والی الرجی کی علامات موسم گزرنے کے بعد بھی نظر آتی رہتی ہیں ۔ ان علامات میں چھینکیں آنا، جسم پر خارش ہونا، بخار رہنا اور آنکھوں میں جلن ہونا شامل ہیں ۔اگر آپ تھوڑی سی احتیاط سے کام لیں تو آپ بنا کسی تکلیف اور پریشانی کییہ موسم پرسکون انداز گزار سکتے ہیں اور سردیوں کے مزے بھی لوٹ سکتے ہیں ۔ ان6آسان نسخوں کے ذریعے سردی کے موسم میں ہر قسم کی الرجی سے محفوظ رہا جا سکتا ہے :

کراس وینٹیلیشن (ہوا کی وافر، لگاتار تبدیلی)

گرمیوں کی طرح سردیوں میں بھی کراس وینٹیلیشن بے حد ضروری ہے ۔ ہوا کی آمد و رفت سے الرجی کا باعث بننے والے جراثیم ایک جگہ جمع نہیں ہوپاتے۔ نہاتے اور کھانا پکاتے وقت ایکزاسٹ فین چلائیں تاکہ ہوا میں موجود اضافی نمی ایک جگہ جمع نہ ہو ۔

قالین کی صفائی

یوں توآج کل گھروں میں قالین کے زیادہ استعمال سے گریز کرنے کی تاکید کی جاتی ہے، تاکہ صفائی کرنا آسان ہوسکے او ر الرجی پھیلانے والے جراثیم کو چھپنے کی جگہ نہ ملے، البتہ اگر آپ اپنے گھروں میں قالین کا استعمال کرنا چاہتے بھی ہیں تو ان کی صفائی کا خاص خیال رکھیں ۔ انہیں روزانہ ویکیوم سے صاف کریں ۔ ساتھ ہی فرش پر بھی ایک اچھے اینٹی بیکٹیریل ڈٹرجنٹ سے پونچھا لگائیں ۔

ہاتھ باقائدگی سے دھوئیں

کھانے کھانے سے پہلے ، کسی سے ہاتھ ملاتے اور اپنے پالتو جانور کو چھونے کے بعد ہاتھ ضرور دھوئیں ۔ ۔ اگر آپ باقائدگی سے اپنے ہاتھ دھوئیں تو جراثیم کو جسم میں داخل ہونے کا موقع نہیں ملے گا اور سردیوں میں پھیلنے والے وائرسز سے بھی آپ محفوظ رہیں گے ۔

گرم پانی کا استعمال

گرم پانی ٹھنڈے پانی کے مقابلے جلدی جراثیم مارتا ہے ۔ گرم پانی کا استعمال صرف نہانے میں نہیں بلکہ برتن اور کپڑے دھونے میں بھی کریں ۔ اونی اور موٹے کپڑے جیسے پاجامے ، سوئٹرز اور جینز، اور بیڈ کی چادریں دھونے کے لیے بھی گرم پانی کا ہی استعمال کریں ۔ پانی کا در جہ حرارت اگر 130 ڈگریز یا اس سے زیادہ ہو تو اس کے استعمال سے زیادہ تر جراثیم اور مٹی کے ذرات ختم ہوجاتے ہیں ۔

بیڈروم۔ گھر کا محفوظ ترین کمرہ

بیڈروم میں ہم آرام کرتے ہیں اس لیے اس کی دیکھ بھال سب سے زیادہ ضروری ہے ۔ الرجی سے بچنے کے لیے بھی آپ کو سب سے زیادہ صفائی کا خیال بیڈ روم میں ہی رکھنا ہوگا ۔ آپ کا زیادہ تروقت بیڈ روم میں گزرتا ہے اس لیے کوشش کریں کہ یہاں الرجی پیدا کرنے والا سامان کم سے کم ہو ۔ اپنے پالتو جانور کو کم سے کم بیڈ روم میں داخل ہونے دیں ۔ بیڈروم میں پودے رکھنا بھی مناسب نہیں کیونکہ پودے رات کے وقت کاربن ڈائی آکسائیڈ خارج کرتے ہیں جو کہ انسانی صحت کے لیے نقصان دہ ہے ۔

ادرک اور ہلدی کا زیادہ استعمال

سردیوں کے موسم میں ہلدی اور ادرک جیسی مرچوں کا استعمال قوت مدافعت کو مضبو ط بناتا ہے ۔ ان سے انسان الرجی پیدا کرنے والے جراثیم سے محفوظ رہتا ہے۔ کھانے میں ہلدی اور ادرک کا لازمی استعمال کریں ۔ سردیوں میں الرجی سے محفوظ رہنے کا بہترین نسخہ ادرک اور ہلدی سے بننے والا ٹانک ہے .

سردیوں کا ٹانک

اجزا
* ہلدی 1/2 چھوٹا چمچ
* ادرک 1چھوٹا ٹکڑا
*چائے کی پتی 1/2چمچ
*شہد 1 چھوٹا چمچ
*گرم پانی 1/2 1 کپ

طریقہ

ان تمام اشیا کو ایک کپ میں ڈال کر چمچے سے اچھی طرح چلائیں تاکہ یہ مکسچر کی شکل میں آجائے۔ پیتے وقت مکسچر میں سے ادرک کا ٹکڑا ہٹا دیں ۔ اس ٹانک کا آدھا گلاس دن میں ایک یا دو بار پینے سے آپ سردی اور اس میں ہونے والی الرجی سے بچے رہیں گے ۔

سردیوں کا موسم بڑا ہی خوبصورت اور سہاناہوتا ہے ۔ ان آسان نسخوں کے ذریعےآپ اسے محفوظ اور صحت مندطریقے سے گزار سکتے ہیں۔ ہم امید کرتے ہیں کہ اس بار آپ ان تدابیر پر عمل کرکے ان سردیوں تمام تر الرجیز سے بچے رہیں گے !

اس خبر پر تبصرہ کریں۔ چترال ایکسپریس اور اس کی پالیسی کا کمنٹس سے متفق ہونا ضروری نہیں

اترك تعليقاً

زر الذهاب إلى الأعلى
error: مغذرت: چترال ایکسپریس میں شائع کسی بھی مواد کو کاپی کرنا ممنوع ہے۔