عظیم ماں! تجھے سلام

…….فدا الرحمٰن……

گلاب جیسی خوشبو، چودھویں کے چاند جیسی چاندنی، فرشتوں جیسی معصومیت ،سچائی کا پیکار، لازوال محبت ،قربانی ،وفا ۔جب یہ تمام لفظ یکجا ہو جائیں تو تین حروف کا پیارا سا لفظ بن جانا ہے ’’ ماں‘‘ دنیا میں سب سے خوبصورت اور پیارا لفظ ’’ ماں ‘‘ ہے ۔ اور سب سے زیادہ حسین پکار’’میری ماں ‘‘ ہے۔’’ماں ‘‘ وہ لفظ ہے جس سے اُمید ومحبت کا بھر پور اظہار ہو تا ہے۔ماں وہ ہستی ہے جس کے قدموں تلے جنت ہے۔ ماں جب اولاد کے لئے دعا کرے تو آسمانوں کے پردے ہل جاتے ہیں۔ جب بد دعا دے تو عرش بھی کانپ اُٹھتا ہے۔
در اصل میں ’’ماں ‘‘ نام ہے ایثار و قربانی کا، الفت و قربت کا ، تحفظ کا احساس کا اور پر سکوں سائباں کا نام ہے ۔ ماں کو مسکرا کر دیکھنے سے مقبول حج کا ثواب ملتا ہے ۔ ماں تاریک راستوں میں روشنی کا مینار ہے ۔ ماں خدا کی طرف سے عظیم تحفہ ہے۔ ماں نرم و لطیف ہوا کا جھونکا ہے۔ بلکتے بچے کے لئے ایک میٹھی لوری ہے۔ ماں کائنات کی خوبصورتی کا راز ہے۔ اللہ تعالیٰ اپنی محبت کی مثال بیان کرنے کے لئے “ماں “کو پیمانہ بناتا ہے۔ انسان تکلیف کے وقت “ہائے ماں “کہتا ہے تو مائیں مر بھی چکی ہوں تو بہت زیادہ درد نہیں ہوتیں ۔نسیم جان پر ور کے جھونکے شاہ بلوطہ کے سرفراز اور سر بلند اشجار سے ہی اٹھکیلیاں نہیں کرتے بلکہ گھاس کے بے وقعت تنکوں سے بھی بغلگیر ہوتے ہیں ۔ عظیم لبنانی فلسفی خلیل جبراں کا یہ قول ماں کی محبت پہ صادق آتا ہے ۔کیونکہ چاہے اولاد جیسے کیسے بھی ہوں ماں کی محبت سب کے لئے یکساں اور مستقل ہوتی ہے۔
میری ماں دُنیا کی سب سے عظیم ماں ہے۔ عظیم ماں کی سایہ شفقت میں گزرتا ہر لمحہ مجھے سکون و آرام عطا کرتا ہے۔ کائنات کی یہ سب سے عظیم ہستی جس کے دل میں ہر بچے کے لئے بے پناہ محبت ہوتی ہے۔ایک دفعہ میں اپنے بیماری کے ایام میں زندگی سے بالکل تنگ آیا تھا ۔دل کرتا تھا کب مجھے موت اپنے گود میں لے لے۔ مان جی کو بہت اُداس پا کر میں نے اُن سے کہہ دیا۔ امی جاں۔ آپکے پاس میرے دوسری بہن بھائی موجود ہیں آپ میرے لئے یوں پریشان نہ ہونا ۔میری عظیم ماں نے جواب دیا۔ میری جان !گلاب کے پودے کو پھول کبھی بھاری نہیں لگتے چاہے زیادہ کیوں نہ ہوں ۔ ہر پھول اپنی جگہ پر اچھا لگتا ہے۔
میری ماں ہمیشہ مجھے محبت ، نیکی، احسان اور سچائی کے کلمات سکھائی ۔ میری تربیت میں ہر وقت پاکیزگی کو مقدم رکھا ۔ میری ماں کبھی سکول نہیں گئی ہے ۔ خود قرآن پاک بھی ہجے سے پڑھتی ہے ۔ مگر میرے بچپن میں میرے ٹوٹے پھوٹے ہوم ورکز (Home Works)کو مرتب کرنے میں کوئی کسر نہیں چھوڑی ۔ دورانِ مطالعہ ہر وقت میری نگرانی سے مجھے ایسا احساس دیا کہ کبھی مجھے نہیں لگا کہ میری ماں ان پڑھ ہے۔ مجھے ہمیشہ اس بات کا اعتراف رہا ہے کہ زندگی بھر کی مطالعے سے میں اتنا کچھ نہیں سیکھا ہوں جتنا کچھ میں اپنی ماں کی نرم گود میں سر رکھ کر حاصل کیا ہوں ۔
زندگی میں مجھ پر کتنا ہی مشکل وقت کیوں نہ آئے ، مجھے کوئی ڈر نہیں ہوتا ۔ کیونکہ میری ماں زندہ ہے۔ آپکی دُعائیں میرے ساتھ ہیں ۔ حالات و وقت کی گرد اور گردش میرا کچھ نہیں بگڑ سکتے ۔ میں اُن لمحوں کو کبھی فراموش نہیں کر سکتا جب میں حیات و موت کی بازی لڑ رہا تھا ،موت مجھے شکست دینے کے قریب تھا ، لیکن میری ماں کی موجودگی ،آپ کی ہمت و حوصلوں سے بھر ی باتیں ہمیشہ موت کے سامنے ڈھال بن گئے اور میں حسین اور توانا زندگی کی طرف پھر لوٹ آیا۔
میری پیاری ماں !میرا نس نس تمہاری عظمت کو سلام کرتا ہے۔ تیرے مامتا کی خوشبو میں مہکتے ہوئے ہر پل کو سلام ۔
سلام ماں جی ۔

اس خبر پر تبصرہ کریں۔ چترال ایکسپریس اور اس کی پالیسی کا کمنٹس سے متفق ہونا ضروری نہیں

اترك تعليقاً

زر الذهاب إلى الأعلى
error: مغذرت: چترال ایکسپریس میں شائع کسی بھی مواد کو کاپی کرنا ممنوع ہے۔