نوزائیدہ بچوں کی شرح اموات میں 50 فیصد کمی: اقوام متحدہ

رواں سال پانچ سال سے کم عمر بچوں میں اموات کی تعداد 60 لاکھ سے کم رہی۔ 25 سال قبل ایک کروڑ 27 لاکھ بچے پانچ کی عمر تک پہنچنے سے پہلے ہی موت کے منہ میں چلے جاتے تھے۔

نیویارک: (ویب ڈیسک) غیر ملکی خبر رساں ادارے کے مطابق اقوام متحدہ کے ادارہ برائے اطفال یونیسف اور عالمی ادارہ صحت نے اپنی رپورٹ میں کہا ہے کہ 25 سال قبل ایک کروڑ 27 لاکھ بچے پانچ کی عمر تک پہنچنے سے پہلے ہی موت کے منہ میں چلے جاتے تھے لیکن رواں سال پانچ سال سے کم عمر بچوں میں اموات کی تعداد 60 لاکھ سے کم رہی۔ امدادی اداروں کا کہنا ہے کہ اموات کی شرح میں کمی کے باوجود بہت سے چیلنجز کا سامنا ہے۔ رپورٹ میں کہا گیا ہے کہ 1990ء سے 2015ء کے درمیان اقوام متحدہ نے کم عمر بچوں میں اموات کی شرح میں دو تہائی کمی کا ہدف مقرر کیا تھا جو حاصل نہیں ہو سکا لیکن اس عرصے کے دوران شرح اموات میں 53 فیصد کمی آئی ہے۔
اعدادوشمار کے مطابق بچوں میں نصف اموات غدائیت میں کمی کے باعث ہوتی ہیں۔ بچوں کو سب سے زیادہ خطرہ پیدائش کے ابتدائی ایام میں ہوتا ہے اور 45 فیصد ہلاکتیں پیدائش کے پہلے ماہ میں ہوتی ہیں۔ رپورٹ میں کہا گیا ہے کہ افریقی ممالک میں ہر 12 میں ایک بچہ پانچ سے سال سے پہلے مر جاتا ہے جبکہ ترقی یافتہ اور امیر ممالک میں نوزائیدہ بچوں میں اموات کی شرح بہت کم ہے۔ امیر ممالک میں 147 بچوں میں ایک نوزائیدہ بچہ ہلاک ہوتا ہے۔
یونیسف کی نائب سربراہ کا کہنا ہے کہ ہم عالمی سطح پر ہونے والے اس بہتر کارکردگی کو تسلیم کرتے ہیں لیکن ابھی بھی پانچ سال سے کم عمر کے بہت سے بچے ایسے بیماریوں کا شکار ہو کر ہلاک ہو جاتے ہیں جو قابلِ علاج ہیں۔ ہمیں یہ جاننے کے لئے دوگنی کوشش کرنا ہوگی کہ ہمیں اسے روکنے کے لئے کیا کرنا چاہیے۔ رپورٹ میں کہا گیا ہے کہ دنیا بھر میں ایک دن میں 16 سو بچے بیمار ہو کر مر جاتے ہیں اور ان بچوں کی اکثریت نمویا، دست اور ملیریا جیسی قابل علاج بیماریوں کی وجہ سے ہلاک ہوتی ہے

اترك تعليقاً

زر الذهاب إلى الأعلى