دادبیداد ….ٹوٹ پھوٹ کی خبریں

شاعر مرزا غالب نے کہا تھا

اک ہنگامے پہ موقوف ہے گھر کی رونق
نوحہ غم کی سہی ، نغمہ شادی نہ سہی

وطن عزیز پاکستان میں حکومت او رسیاست کا بازار گرم وسرد موسموں کی زد میں رہتا ہے دونوں کو لقوہ اور لرزہ کا مرض لاحق ہے دونوں کے ہاں سنجید گی اورمتانت کے ساتھ بلوغت کی شدید کمی ہے اس لئے دونوں کو ہروقت خطرات لاحق رہتے ہیں سرخ لکیر دونوں کا مقدر ہے سرخ لکیر کو ہم ریڈزون کا نام دے دسکتے ہیں اس وقت ملک کی تین بڑی جماعتوں میں ٹوٹ پھوٹ کا عمل چل رہا ہے چوتھی بڑی پارٹی اپنی بقایا فنا کی آخر ی جنگ لڑرہی ہے عدلیہ اوربیوروکریسی میں تناؤ موجود ہے نئی خبر یہ ہے کہ الیکشن کمیشن کے چےئر مین اور چار ممبر کے درمیان اختلافات روز بروز بڑھتے جارہے ہیں اس عمل کو ہم ٹوٹ پھوٹ کا عمل کہہ سکتے ہیں اور یہ ملک کے مستقبل کے لئے نیک فال ہرگز نہیں ہے اگر ہماری حکومت باربار اعلان کر تی ہے کہ سیاست دان اور جرنیل انگریزی محاورے کی رُو سے ایک صفحے پر ہیں یعنی آپس میں شیر وشکر ہیں تو بات سمجھ میں آجاتی ہیں اگر آ پ مسلمان ہیں توآپ کو بار بار مسلمان ہونے کا اعلان کر نے ، اس پر بیان جاری کر نے کی ضرورت نہیں ہوگی جب آپ بیان جاری کر نا شروع کریں تو اس کامطلب یہ ہوگا کہ دال میں کچھ کا لا ہے پاکستان مسلم لیگ (ن) ملک کی حکمران جماعت ہے اس جماعت کے اندر پنجاب کی سطح پر اندرونی اختلافات کھل کر سامنے آگئے ہیں رانا ثنا ء اللہ اور عابد شیر علی کے درمیان باقاعدہ جنگ کا آغاز ہوا ہے دونوں کی پاس زبان وبیا ن کی وہ صلاحیت ہے کہ الامان والحیفظ خدا ایسی زبان سے دشمن کو بھی بچائے آنیوالے دنوں میںیہ اختلافات دوگروپوں کو جنم دینگے اور بعید نہیں کہ ملک کا دسواں مسلم لیگ وجود میںآکر بقایا مسلم لیگیوں کو چیلنج کر ے پاکستان پیپلز پارٹی اپوزیشن کی بڑی جماعت ہے اس جماعت کو چاروں صوبوں کی زنجیر بھی کہاجاتاہے پاکستان پیپلز پارٹی کے اندر دھڑے بندیوں کا سلسلہ جاری ہے ڈاکٹر بابر اعوان ،ناہید خان ،ڈاکٹر صفدر عباسی ،ڈاکٹر ذولفقار مرزا ، اور ڈاکٹر فہمید ہ مرز کے بعد رحما ن ملک بھی کھڈے لائن ہوگئے ہیں یوسف رضاگیلانی اور امین فہیم کے خلاف مقدمات ، ڈاکٹر عاصم حسین کی گرفتاری اور پارٹی چےئر مین بلاول بھٹو زرداری کے ساتھ شریک چےئر مین اورسابق صدر گرامی آصف زرداری کے اختلافات نے پارٹی کو شدید آزمائشوں سے دوچار کردیا ہے اندر کا لاوا باہر نکل آیا ہے اور یہ لاوانئی صورت حال پیدا کر سکتا ہے وطن عزیز میں متبادل قیادت کے دعوے کے ساتھ 2013 ؁ء میں سامنے آنے والی نئی سیاسی طاقت پاکستان تحریک انصاف بھی اندرونی اختلافات کی زد میں ہے اس پر شاعر کا یہ مصرعہ صادق آتا ہے ’’ ہوئے تم دوست جس کے دشمن اس کا آسمان کیوں ہو‘‘ حافظ حسین احمد نے ایک بارکہا تھا پی ٹی آئی کے لئے کسی دشمن کی ضرورت نہیں یہ اندر سے اپنی عمارت کو زمین بوس کرے گی ایسا ہی نظر آرہا ہے جسٹس واجیہہ الدین کے ساتھ پار ٹی چےئرمین کے اختلافات کی خبریں گرم تھیں خبیر پختونخوا میں ضیا ء اللہ آفریدی اور یاسین خلیل نے پارٹی قیادت کو چیلنج کرتے ہوئے اہم شخصیات کے خلاف محاذ کھول لیا ہے پشاور کی ضلعی نظامت کے انتخابات میں ضیا ء اللہ آفریدی گروپ کو کامیابی ملی ہے اس کا میابی نے پارٹی کی اندرونی ٹوٹ پھوٹ کو مزید نمایاں کردیا ہے بات یہاں تک آگے بڑھی ہے کہ صوبائی صدر اعظم سواتی کو بھی پارٹی کی طرف سے شو کا ز نوٹس جاری کیا گیا ہے پنجاب میں چوہدری سرور گروپ بن چکا ہے جہانگیر ترین اور شاہ محمود قریشی کو پیچھے دھکیلنے کے کھیل کا آغاز ہوگیا ہے یہ واقعات ایسے ہیں جو پارٹی کیلئے بد شگونی سے کم نہیں۔تین اہم جماعتوں کا یہ حال ہوا۔ چوتھی سیاسی جماعت یا پریشر گروپ ایم کیو ایم مسلسل ٹوٹ پھوٹ کے عمل سے دوچار ہے۔ صولت مرزا کے انکشافات کے بعد پارٹی کے اہم رہنماؤں کی گرفتاری اور نائن زیرو پر رینجرز کے کامیاب چھاپے نے پارٹی کی کمر توڑدی ہے ادھر برطانیہ میں پارٹی کی قیادت کے گرد گھیر ا تنگ کر دیا گیا ہے ڈاکٹر عمران فاروق قتل کیس اور منی لانڈرنگ سکینڈل کا ڈراپ سین قریب ہے مائنس الطاف فار مولا زیرغور ہے لیکن مائنس الطاف کا مطلب مائنس ایم کیو ایم ہی ہے الطاف حسین کو اُٹھا لیا گیا تو ایم کیو ایم میں کیا رہ جائیگا ۔ابھی یہ باتیں ہورہی تھیں کہ بیوروکریسی اور عدلیہ کے اختلافات سامنے آگئے ہیں عدالیہ کی طرف نفاذ اردو کے حکم کے بعد ان اختلافات کو مزید ہوا مل گئی ہے بیوروکریسی کا ہتھیار بھی انگریزی ہے اُس کی طاقت بھی انگریزی ہے بیوروکریسی کے بڑے بڑے لوگ اردو اخبار نہیں پڑھ سکتے اس پر مستزاد یہ ہے کہ اب الیکشن کمیشن کے چےئر مین اور چارممبروں کے درمیان اختلافات نے سراُٹھا لیا ہے ٹوٹ پھوٹ کا یہ عمل ہمیں کس طرف لے جائے گا؟ ایک خیال یہ ہے کہ راستہ 5 جولائی اور 12 اکتوبر کی طرف جارہا ہے دوسرا خیال یہ ہے کہ ملک میں نئی سیاسی طاقت ایک سیاسی جماعت کی صورت میں سر اُٹھا ئیگی اور جو نیجو کی طرح کوئی متبادل قیادت راتوں رات سامنے آئیگی اور نئی خبر یہ بھی ہے کہ نئی سیاسی طاقت کی آبیاری پر کافی کام ہوا ہے موجودہ قیادت کی ناکامیوں سے نئی قیادت جنم لے گی اور راتوں رات اپنے آپ کو منوالے گی ہماری سیاست ایکسرسائز مشین پرو رزش کررہی ہے مشین کہتی ہے تم نے 5کلومیٹر سفر طے کیا لیکن ایکسر سائز کر نے والا اُسی جگہ کھڑاہے قُفس نامی خیالی پرند ہ پوری دنیا میں مشہور ہے یہ پرند ہ لکڑیاں جمع کر کے راگ الاپتا ہے راگ سے آگ لگاتا ہے آگ میں جل کر راکھ بن جاتا ہے راکھ سے پھر جنم لیتا ہے پھر راگ ،پھر آگ اور پھر راکھ یہ اس کا لائف سٹائل ہے وطن عزیز کی حکومت او رسیاست کا لائف سٹائل بھی ٹوٹ پھوٹ سے عبارت ہے

اس خبر پر تبصرہ کریں۔ چترال ایکسپریس اور اس کی پالیسی کا کمنٹس سے متفق ہونا ضروری نہیں

اترك تعليقاً

زر الذهاب إلى الأعلى
error: مغذرت: چترال ایکسپریس میں شائع کسی بھی مواد کو کاپی کرنا ممنوع ہے۔