ملاکنڈ ڈویژن میں کسٹم ایکٹ کے نفاذ کو روکنے کے لئے کسی بھی قربانی سے دریغ نہیں کیا جائے گا۔جماعت اسلامی چترال

چترال (نمائندہ چترال یکسپریس) ملاکنڈ ڈویژن میں کسٹم ایکٹ کی نفاذ کے خلاف جماعت اسلامی کے کال پر احتجاجی ریلی نکالی گئی جوکہ چیو بازار سے شروع ہوکرمختلف بازاروں سے گزر کر پی آئی اے چوک میں جلسہ عام میں بدل گئی جس سے ضلع ناظم چترال مغفرت شاہ اور جماعت اسلامی کے امیر ضلع مولانا جمشید احمد کے علاوہ مولا نا شیر عزیز، مولانا رحمت اللہ، عتیق الرحمن، خان حیات اللہ خان ، ہدایت اللہ اور تاجر برداری کی طرف سے عبادالرحمن نے خطاب کرتے ہوئے اس عزم کا اعادہ کیاکہ ملاکنڈ ڈویژن میں کسٹم ایکٹ کے نفاذ کو روکنے کے لئے کسی بھی قربانی سے دریغ نہیں کیا جائے گا جس کے لئے ملاکنڈ ڈویژن سروں پر کفن باندھ کر سڑکوں پر نکل آئیں گے۔ مقررین نے کہاکہ ملاکنڈ ڈویژن کے عوام دہشت گردی کے خلاف جنگ میں فرنٹ لائن کا کردار ادا رکرکے اپنا سب کچھ قربان کردیا لیکن اب ان کو یہ صلہ دیا جارہا ہے کہ ان کے منہ سے نوالہ چھیننے کی تیاریاں کی جارہی ہیں جسے وہ اسی طرح پامردی سے ناکام بنادیں گے جس طرح مقابلہ انہوں نے دہشت گردوں کے ساتھ کیا تھا۔ اس موقع پر ایک متفقہ قرار داد کے ذریعے وفاقی حکومت سے مطالبہ کیا گیا کہ اس ظالمانہ فیصلے کو فوری طور پر واپس لیا جائے جس سے ملاکنڈ ڈویژن کے پرامن عوام کا سکھ اور چین ختم ہوگئی ہے۔ اس موقع پر پرجوش انداز میں تقریرکرتے ہوئے ضلع ناظم نے کہاکہ ان کے لئے کرسی کوئی اہمیت نہیں رکھتی جس پر وہ کسی بھی وقت عوام کی خاطر لات مارکر میدان میں اتر آئیں گے اور گھر گھر جاکر حکومت کی اس ظالمانہ اور عاقبت نااندیشی پر مبنی فیصلے کی حقیقت سے عوام کو آگاہ کریں گے۔انہوں نے کہاکہ یہاں ٹیکس عائد کرنے سے پہلے عوام کی حالت زار کو بدلنے کی ضرورت ہے جبکہ حکومت کا شرمناک کردار یہ ہے کہ گزشتہ سال 17ارب روپے کی مالیت کا انفراسٹرکچر اور ذاتی املاک کی نقصان کی ایک فیصد تلافی بھی نہیں ہوئی ہے اور دوسری طرف کسٹم ایکٹ کا بجلی ان پر گرادیا جاتا ہے ۔ انہوں نے سرکاری ملازمین پر زور دیاکہ وہ انکم ٹیکس کی ادائیگی سے انکار کردیں جوکہ اس پسماندہ علاقے کے عوام پر ظلم ہے ۔

اس خبر پر تبصرہ کریں۔ چترال ایکسپریس اور اس کی پالیسی کا کمنٹس سے متفق ہونا ضروری نہیں

اترك تعليقاً

زر الذهاب إلى الأعلى
error: مغذرت: چترال ایکسپریس میں شائع کسی بھی مواد کو کاپی کرنا ممنوع ہے۔