ریشن بجلی گھر کے بحالی کے سلسلے میں سب ڈویژن مستوج اور کوہ کے عوام کا احتجاجی جلسہ

چترال(نمائندہ چترال ایکسپریس) چترال کے بالائی علاقے سب ڈویژن مستوج میں چار میگا واٹ پن بجلی گھر پچھلے سال جولائی میں سیلاب کی وجہ سے مکمل طور پر تباہ ہوا تھا جس کی وجہ سے تحصیل مستوج کی لاکھوں نفوس پر مشتمل علاقہ دس ماہ سے بجلی سے محروم ہیں۔
سب ڈویژن مستوج اور کوہ کے عوام نے بجلی گھر کی تعمیر میں تاخیر کے خلاف ایک احتجاجی جلسہ کیا جس کی صدارت سابق ایم پی اے مولانا عبد الرحمان نے کی۔ احتجاجی جلسہ سے خطاب کرتے ہوئے مقررین نے کہا کہ یہاں کے لوگ ماضی میں چرس اور افیو ن کی فصل کاشت کرتے تھے جس پر حکومت نے ان کو افیون اور چرس بونے سے منع کیا اور حکومت نے اس کے بدلے ان لوگوں کیلئے ریشن میں پن بجلی گھر بنایا جو ابھی تک چل رہا تھا۔انہوں نے کہا کہ سال 2013میں سیلاب میں بڑے بڑے پتھر بجلی گھر کے ساتھ ہی اس برساتی نالے میں جمع ہوگئے تھے مقررین نے کہا کہ ہم نے بار بار ایگزیکٹیو انجینئر کے نوٹس میں لایا کہ وہ ان پتھروں کو وہاں سے ہٹوائیں تاکہ بجلی گھر کیلئے خطرہ نہ بن سکے مگر انہوں نے ہماری ایک بھی نہ سنی اور آحر کارجولائی 2015 کو جو تباہ کن سیلاب آیا انہی پتھروں کی وجہ سے ملبہ پھنس گیا پانی کا رخ بجلی گھر کی طرف ہوگئی اور سیلاب کا ملبہ بجلی گھر کے اوپر گرگیا جس کی وجہ سے اس کا چھت بھی مشنری کے اوپر گرگیا جس کی وجہ سے اس وقت سے لیکر آج تک لوگ بجلی سے محروم ہیں۔مقررین نے کہا کہ ہم نے شرافت کے زبا ن میں بار بار حکومت سے مطالبہ کیا کہ وہ فوری طور پر اس بجلی گھر کو بنائے مگر کسی نے بھی ہماری نہ سنی۔انہوں نے منتخب نمائندگان پر بھی کھڑی تنقید کی کہ وہ عوام کے مسائل حل کروانے میں بری طرح ناکام ہوچکے ہیں اور ان کو چاہئے کہ وہ استعفیٰ دے۔انہوں نے حکومت کو دس دن کا ڈیڈ لائن دیتے ہوئے متنبہ کیا کہ اگر دس دن کے اندر اس بجلی گھر پر کام شروع نہیں ہوا تو وہ اپنے خواتین اور بچوں کو بھی لاکر احتجاج کے طور پر سڑک پر دھرنا دیں گے۔۔ جلسہ سے آل ناظمین فورم اپر چترال کے صدر پرویز لال، سردار حسین، صفدر علی، شہزادہ خالد پرویز، عبد الولی خان ایڈوکیٹ، اخونزادہ رحمت اللہ، رحمت غازی خان،مولانا عبد الرحمان اور دیگر نے اظہار خیال کیا۔ احتجاجی جلسہ میں کثیر تعداد میں لوگوں نے شرکت کی۔

اس خبر پر تبصرہ کریں۔ چترال ایکسپریس اور اس کی پالیسی کا کمنٹس سے متفق ہونا ضروری نہیں

اترك تعليقاً

زر الذهاب إلى الأعلى
error: مغذرت: چترال ایکسپریس میں شائع کسی بھی مواد کو کاپی کرنا ممنوع ہے۔