پاکستان تحریک انصاف کی سنیٹر ثمینہ عابد کی زیر صدارت پاکستان تحریک انصاف چترال کاورکرز کانفرنس

چترال(نمائندہ چترال ایکسپریس ) مورخہ 12 جولائی 2016 ؁ء بروز منگل پاکستان تحریک انصاف ضلع چترال کے کار کنان کی ایک اہم کانفرنس بمقام ٹاؤن ہال چترال منعقد ہوا۔ کانفرنس میں سنیٹر ثمینہ عابد بطور مہمان خصوصی شریک تھی۔جبکہ پی ٹی آئی ضلع چترال کے سینئر رہنماؤں میں چیف رحمت غازی ممبر ضلع کونسل ، عبد الولی خان ایڈوکیٹ ،چیئرمین عبد المجید قریشی، غلام مصطفی ایڈوکیٹ ممبر ضلع کونسل، رضیت باللہ ، نذیر احمد صدر ISF ، اور اسرارالدین کسانہ ؔ نے اپنے خیالات کا اظہار کیا۔ کانفرنس میں چترال کے مختلف علاقوں سے آئے ہو ئے ورکروں نے کثیر تعدادمیں شرکت کی۔سنیٹر ثمینہ عابد کی موجود گی میں ورکروں نے شکایات کے انبار لگا دیئے ۔ کانفرنس سے خطاب کر تے ہو ئے عبدالولی خان ایڈوکیٹ کا کہناتھا کہ چترال میںPTI کی حکومت ہی نہیں ہے۔ صدر ISF نذیر احمد کا کہنا تھا کہ چترال میں تعلیم کے ساتھ ساتھ دوسرے محکموں میں کرپشن اور نا انصافی عروج پر پہنچ چکی ہے اور کئی مہینوں سے پارٹی دفتر بند ہے جس کی وجہ سے پارٹی ورکروں کی مشاورت میں مشکلات پیش آ رہی ہیں ڈسٹرکٹ سے لیکر صوبے تک قیادت نہ ہونے کے برابر ہے۔ رضیت باللہ نے کہاکہ موجودہ وزیر اعلیٰ اور اسکی کابینہ سے انصاف کی اُمید رکھنا بیکار ہے۔ مصطفیٰ ایڈوکیٹ نے اپنے خیالات کا اظہار کرتے ہو ئے کہاکہ PTI کی صوبائی حکومت کے باوجود پارٹی ورکروں کا بُرا حال ہے جب حکومت نہیں ہو گی تب کیا حال ہوگا، اسرار الدین کسانہؔ نے کانفرنس سے خطاب کرتے ہو ئے کہا کہ بلدیاتی نظام کے ذریعے محکمہ تعلیم اور محکمہ صحت کو ایک سو چے سمجھے منصوبے کے تحت تباہ و برباد کیا جا رہا ہے۔ چیف رحمت غازی نے کہا کہ عمران خان سے دورہ چترال کے موقع پر صوبائی حکومت کے چترال کے ساتھ نا انصافیوں، وزراء، مشیروں کو دورہ چترال پر نہ آنے کی شکایت کی گئی تھی اور اس کے ساتھ ساتھ موجودہ بجٹ میں چترال کو ترقیاتی اسکیموں کے لئے فنڈ نہ ہونے کے برابر ہے اور دوسرے اضلاع کے لئے خاص کر نوشہرہ صوابی مردان دیر اور چار سدہ کے لئے جو رقم مختص کی گئی اسکی ایک تہائی حصہ بھی ضلع چترال کو نہیں دی گئی۔حالانکہ چترال میں سیلابوں اور زلزلہ کی وجہ سے مواصلاتی نظام درہم بر ھم اور لوگ ایک گاؤں سے دوسرے گاؤں جا نہیں سکتے اور عمران خان کے دورہ چترال کے موقع پر ان سے یہ بھی گزارش کی گئی تھی کہ چترال 400 سو کلو میٹر کا ایک بہت بڑا ضلع ہے اور جب تک اس کو دو ضلعوں میں تقسیم نہیں کیا جاتاتو چترال میں ترقی اور بے روزگاری ختم نہیں ہو گی۔ انہوں نے سنیٹر ثمینہ عابد کو مخاطب کرکے کہا کہ آپ آج کی میٹنگ کی وساطت سے اور کارکنوں کی پرزور مطالبے پر براہ مہر بانی عمران خان کی نوٹس میں مطالبات لائیں تاکہ صوبائی حکومت سے ان مسائل پر بات چیت کی جا ئے اور چترال کے مسائل جلد حل ہو سکیں۔، زار بہار نے چترال کے PTI ورکروں کو لا وارث قرار دیا۔عبد المجید قریشی نے PTI کی صوبائی حکومت کی چترال میں کار کر دگی کو مایوس کن قرار دیا۔سب ڈویژن مستوج کے حبیب علی شاہ نے مستوج روڈ میں کروڑوں روپے کے گھپلوں کی انکوائری کرانے پر زور دیا۔وسی ناظم چترال حیات الرحمن نے تعلیم فیمل کےDEO اور محکمہ صحت کے اعلیٰ افیسروں کی فوری تبادلے پر زور دیا۔آخر میں تمام شکایات کے ازالے کے لئے سنیٹر ثمینہ عابد نے کہا کہ چیئر مین PTI عمران خان سے با ت چیت کے بعد بہت جلد چترال کا دورہ کرنے کا وعدہ کیا۔انہوں نے کہا کہ انشا ء اللہ جلد ہی چترال میں تبدیلی کے لئے حقیقی معنوں میں اقدامات اُٹھا ئے جائینگے۔صحت اور تعلیم کے وزرا ء چترال میں کھلی کچہری لگا کے ان محکموں میں اگر PTI کے منشور کے مطابق کام نہیں ہو رہا تو ان محکموں کے زمہ داروں کے خلاف بھر پور کاروائی عمل میں لائی جا ئے گی، تمام نا انصافیوں کا ازالہ کیا جا ئے گا۔انہوں نے کہا کہ اگلے مہینے میری پوری کوشش ہو گی کہ PTI کے مر کزی قیادت کے ساتھ ضلع چترال کا دوبارہ دورہ کیا جا ئے گاتا کہ پاکستان تحریک انصاف چترال میں ایک مضبوط سیاسی قوت کے طور پر اُبھرے۔ تمام ورکروں کا کہنا تھا کہ دوسرے اضلاع کی طرح ضلع چترال میں بھی عوام اور پارٹی کے مفادات کے فیصلوں میں کارکنان کو بھی با خبر رکھا جا ئے ۔

اس خبر پر تبصرہ کریں۔ چترال ایکسپریس اور اس کی پالیسی کا کمنٹس سے متفق ہونا ضروری نہیں

اترك تعليقاً

زر الذهاب إلى الأعلى
error: مغذرت: چترال ایکسپریس میں شائع کسی بھی مواد کو کاپی کرنا ممنوع ہے۔