بروم اویر کی رہائشیوں نے حکومت پر واضح کردی ہے کہ وہ لون واٹر سپلائی اسکیم کے لئے اپنے گاؤں کی پانی کو زور زبردستی سے لے جانے کی اجازت ہرگز نہیں دیں گے ،عمائدین کاپریس کانفرنس

چترال (نمائندہ چترال ایکسپریس ) بروم اویر کی رہائشیوں نے حکومت پر واضح کردی ہے کہ وہ لون واٹر سپلائی اسکیم کے لئے اپنے گاؤں کی پانی کو زور زبردستی سے لے جانے کی اجازت ہرگز نہیں دیں گے جبکہ یہ منصوبہ ناقابل عمل ہونے کے ساتھ ساتھ محکمہ پبلک انجینئرنگ کی طرف سے حکومتی خزانے پر ناجائز بوجھ بھی ہے۔جمعہ کے روز چترال پریس کلب میں ایک پریس کانفرنس سے خطاب کرتے ہوئے بروم اویر کے معززیں یحیٰ علی خان، مولانا فضل الٰہی، جاوید اقبال، مراد یونس، داؤد علی شاہ اور دوسروں نے کہاکہ ماضی میں بھی اہالیان بروم اویر نے اپنے گاؤں کے دو مختلف مقامات سے پانی اہالیان لون کو ایریگیشن چینل کے لئے دے دی تھی جس کی وجہ سے ان کی زمینات سیم وتھور کی زد میں آنے کے ساتھ ساتھ نہر کے ٹوٹ جانے کی وجہ سے سیلابی ریلے نے گاؤں میں تباہی مچادی اور ایک شخص جان بحق بھی ہوگیا تھا۔ انہوں نے کہاکہ بروم اویر کے عوام ان مصائب سے ابھی باہر نہیں نکلے تھے کہ اب محکمہ پبلک ہیلتھ انجینئرنگ نے ان سے پوچھے بغیر واٹر سپلائی اسکیم شروع کرکے ان کا پانی ماردا گول سے لون کو دے رہا ہے جوکہ ان کو کسی بھی صورت قابل قبول نہیں۔ انہوں نے کہاکہ بروم گول اور لون کے درمیان علاقہ دلدلی ہونے کی وجہ سے یہ منصوبہ بھی قابل عمل نہیں اور پائپوں کے ٹوٹ جانے کی وجہ سے وہ دہرے خطرے سے دوچار ہوں گے۔ انہوں نے کہامحکمہ پبلک ہیلتھ انجینئرنگ نے لون گاؤں کے متصلہ گاؤں گوہکیر کے بندوگول سے صرف 3کلومیٹر کے فاصلے سے پانی لانے کی بجائے 12کلومیٹر کے فاصلے سے پانی لانے کا منصوبہ بناکر حکومتی خزانے کو بہت ہی بھاری نقصان پہنچارہے ہیں جس کا سخت نوٹس لیا جائے۔ انہوں نے کہاکہ اگر ضلعی انتظامیہ زور زبردستی اور جبر سے ایک گاؤں سے پانی لے کر دوسرے گاؤں کو دے سکتے ہیں تو وہ پہلے جغور گاؤں سے پانی لے کر اورغوچ گاؤں، ریشن سے زئیت گاؤں اور بونی سے پانی لے کر چرون اویر کو دلواکر دیکھادیں۔ انہوں نے صوبائی حکومت سے پرزور اپیل کی ہے کہ اہالیان بروم کو مستقبل میں شدید جانی ومالی خطرے سے بچانے کے لئے متنازعہ پائپ لائن کو منسوخ کیا جائے۔

اس خبر پر تبصرہ کریں۔ چترال ایکسپریس اور اس کی پالیسی کا کمنٹس سے متفق ہونا ضروری نہیں

اترك تعليقاً

زر الذهاب إلى الأعلى
error: مغذرت: چترال ایکسپریس میں شائع کسی بھی مواد کو کاپی کرنا ممنوع ہے۔