تحصیل ہیڈ کوارٹر ہسپتال گرم چشمہ کی کارکردگی سوالیہ نشان بن گئی/اے کے ایچ ایس کے دعوے کھوکھلے

چترال (نمائندہ چترال ایکسپریس) معروف غیر سرکاری ادارے آغاخان ہیلتھ سروس کے بلند بانگ دعوؤں کے بر عکس اس ادارے کے زیر انتظام چلنے والے تحصیل ہیڈ کوارٹر ہسپتال گرم چشمہ کی کارکردگی سوالیہ نشان بن گئی ہے جہاں پر آنیو الے مریضوں کے ساتھ عملے کی طرف سے انتہائی غیر مناسب رویہ کی شکایات عام ہیں۔ تفصیلات کے مطابقAKHSPکی طرف سے بڑے بڑے دعوے کرکے صوبائی حکومت کے ساتھ ایک معاہدے کے بعد ٹی ایچ کیو ہسپتال گرم چشمہ کاانتظام سنبھال لیا گیا ہے مگر اس ہسپتال کی کارکردگی کے بارے میں عوامی رائے عامہ بہت اچھا نہیں ہے تاہم ان باتوں کی صداقت گذشتہ روز اس وقت ہوئی جب ایک مقامی صحافی نے اپنا چیک اپ کرانے کے لئے بدقستمی سے ہسپتال کا رخ کیا۔ واقعات کے مطابق 18اگست کی رات آٹھ بجے مقامی صحافی علاج کی غرض سے ٹی ایچ کیو ہسپتال میں گیا جہاں پر مرد اسٹاف اسوقت موجود نہیں تھے تاہم خو ش گپیوں میں مصروف نرسیں مریضوں کی آمد سے بے نیاز تھے۔ چیک اپ کے اصرار پر AKHSP کے اسٹاف نے بتایا کہ انکے ادارے کی پالیسی کے مطابق جب تک او پی ڈی چٹ نہیں لیا جاتا کوئی چیک اپ حتی کہ بلڈ پریشر بھی چیک نہیں کیا جا سکتا تاہم او پی ڈی چٹ لینے کے لئے جب متعلقہ کاؤنٹر کا رخ کیا گیا تو اسے بند پایا گیا جبکہ طبی عملے نے چیک اپ سے مکمل طور پر انکار کردیا۔ اسی وقت اس بابت ادارے کے جنرل منیجر ڈاکٹر ظفر سے بات کی گئی جنہوں نے ہسپتال عملے کے موقف کی نفی کرتے ہوئے بتایا کہ ادارے کی ایسی کوئی پالیسی نہیں ہے کہ بلڈ پریشر چیک کرنے کے لئے او پی ڈی چٹ لی جائے، انہوں نے کہا کہ آپ ڈاکٹر کو مل لیں اور میں ان سے بات کرتا ہوں۔ اسکے بعدشدید سر درد اور سینے میں تکلیف کا شکار مقامی صحافی دوبارہ ڈاکٹر کے پاس پہنچا تو ڈاکٹر موصوف علاج معالجے کے بجائے ایک بار پھر سیخ پا ہوگیا کہ آپ لوگوں نے ہمارے سنیئر کو کال کیوں کی ہے۔ ڈاکٹر موصوف ، جس کے پاس اس وقت متعلقہ نرسیں بھی موجود تھیں نے بڑے ڈھٹائی کے ساتھ کہا کہ ہمارا کوئی کچھ نہیں بگاڑ سکتا۔اسی طیش اور اکڑ پن میں انہوں نے اپنے نام بھی بتا دئیے کہ یہ ہمارے نام ہیں اور آپ نے جو کرنا ہے کر لیں۔ ٹی ایچ کیو ہسپتال گرم چشمہ کے مرکزی دروازے کے باہر AKSHPکی طرف سے دیو قامت سائن بورڈ نصب ہے THQ Garum Chashmaجس میں واضح طور پر لکھا ہوا کہ 24گھنٹے خدمات دستیاب ہیں مگر عملاً ایسا نہیں ہو رہا ۔ یا تو متعلقہ ادارے کا دعویٰ غلط بیانی پر مبنی اور عوام کو دھوکہ دینے کے لئے ہے یا پھر ادارے نے اس ہسپتال میں ایسے اسٹاف تعینات کر رکھا ہے جو کہ عوامی خدمت کے بجائے خود کو ’’اشرف المخلوقات ‘‘ سمجھتے ہیں حالانکہ گرم چشمہ کا سرکاری ہسپتال صوبائی حکومت کے ساتھ ایک معاہدے کے تحت AKSHPکے پاس ہے ۔ اس سلسلے میں گرم چشمہ کے ذمہ دار حلقوں سے آف دی ریکارڈ گفتگومیں بھی یہ بات مزید آشکارا ہو گیا کہ واقعی میں اس ہسپتال میں تعینات عملے کا رویہ عام لوگوں کے ساتھ نہایت ہی ہتک آمیز اور مغرورانہ ہے اور وہ ہسپتال آنے والے مریضوں کیساتھ اچھا برتاؤ نہیں رکھتے حالانکہ ہسپتال آنے والے مریض خدمات کے عوض انکو پیسے دیتے ہیں۔ گرم چشمہ جیسے دور افتادہ اور پسماندہ علاقے میں موجود طبی مرکز کی یہ صورتحال ارباب اختیار کیلئے لمحہ فکریہ ہے ۔ اس سلسلے میں ڈسٹرکٹ ہیلتھ آفیسر کو اپنی پیشہ وارانہ ذمہ داریوں کو نبھاتے ہوئے اصلاح احوال کے لئے اقدامات اٹھانے چاہئے نیز AKHSPجیسے نامی گرامی ادارے کو بھی ایسے خود سر سٹاف کو لگام دینا چاہئے جوکہ اس ادارے کیلئے بدنامی کا سبب بن رہے ہیں۔

اس خبر پر تبصرہ کریں۔ چترال ایکسپریس اور اس کی پالیسی کا کمنٹس سے متفق ہونا ضروری نہیں

اترك تعليقاً

زر الذهاب إلى الأعلى
error: مغذرت: چترال ایکسپریس میں شائع کسی بھی مواد کو کاپی کرنا ممنوع ہے۔