دھڑکنوں کی زبان…”ساز خاموش ہیں فریاد سے معمور ہیں ہم ”..محمد جاوید حیات

انسان احساس اور اظہار کا مجموعہ ہوتا ہے۔اپنے احساس کو مختلف طریقوں سے اظہار دیتا ہے۔اگر بہت مجبوری اور بے بسی ہو تو خاموشی بھی ایک انداز اظہار ہے جس کا اکثر مظاہرہ کیا جاتا ہے۔۔ہم محروم و معموم مقہور طبقہ اکثر اس کا مظاہرہ کرتے ہیں اس لیے کہ ہماری فریاد صدا بہ صحرا ہوتی ہے اس کی شنوائی نہیں ہوتی۔اس فریاد کو سننے کے لیے بڑوں کے پاس نہ کان ہوتے ہیں نہ وقت ہوتا ہے۔۔مثالا مہنگائی ہے۔ہم اس کا رونا روتے رہیں گے فریاد کرتے رہیں گے ان کا کوئی اثر نہ ہوگا تو ہم خاموش ہو جائینگے۔ ہم لا قانونیت کا رونا رو ئینگے انصاف کی دھائی دینگے۔ہماری پکار صدا بہ صحرا ہوگی آخر کو ہم خاموش ہو جائینگے۔ہمارے سامنے ہمارا حق مارا جائے گا ہم چیختے رہینگے آخر کو خاموش ہو جاینگے۔۔ہم رشوت اور اقربا پروری کا شکار ہو جائینگے ہم اپنی محرومی پر ساری زندگی تڑپتے رہینگے ہماری شنوائی کوئی نہیں ہوگی۔۔ہمارے سامنے دھندے ہونگے غبن ہونگے۔ٹھیکہ داری کے نام پہ قوم کی دولت لٹائے جائی گی ہم کچھ نہیں کہہ سکینگے۔ہمارے لیے سڑک بنائی جائینگی۔۔۔نئے سڑک دو سال بعد ٹوٹ پھوٹ کا شکار ہو جائے گی۔۔اس کا ٹھیکہ دار قیمتی گاڑی میں پھرے گا ہم کچھ نہیں کہہ سکینگے۔ہمارے پل بننگے گرینگے۔۔ہماری عمارتیں بننگی ٹوٹ پھوٹ کا شکار ہو جاینگی۔۔ہم کچھ نہیں کہہ سکینگے۔ہمارا سینہ درد سے پھٹنے لگے گا لیکن ہم مہر بہ لب رہینگے۔ہمارے راہنما ہماری أنکھوں میں دھول ڈالنے کی کوشش کرینگے ہم سب کچھ سمجھنے لگینگے لیکن کچھ نہیں کہہ سکینگے ہم میں یہ جرات پیدا نہیں ہو سکی گی کہ ہم ان کے سامنے کچھ کہہ سکیں۔ہم میں سے کچھ کے مفادات ان کے ساتھ وابستہ ہونگے۔۔کچھ أنکھیں بند کرکے تعریف کرنے پہ اتر آئینگے۔ان کو ان کے راہنمائی کی کوتاہی نظر نہیں آئیگی۔ہم جیسے لوگ فریادسے معمور ہوتے ہیں لیکن ہماری زبانوں پر تالا ہوگا۔۔زندہ قوموں کے ساز خاموش نہیں ہوتے ان کے ہاں انصاف اور حق کی زبان ہوتی ہے یہ آواز کبھی خاموش نہیں ہوتی۔۔فخر انسانیتﷺ نے انسانوں کو بولنے کی قوت عطا کی تب ممبر پر کھڑے حکمران کی چادروں پر اعتراز ہوتا تھا۔ اب ہم ان سب صلاحیتوں سے عاری ہیں۔۔حکمرانوں کا پہلا کام یہ ہوتا ہے کہ وہ قوم کوگونگا کرے۔۔ان کے سامنے ایک لفظ بولنا انکی توہین تصور ہوتی ہے۔حالانکہ اس لیڈر کو فخر ہونا چاہیے کہ ان کی قوم بے باک ہے۔ اس کے پاس جرات اظہار ہے۔جس قوم کے پاس جرات اظہار ہو گی وہ جرات کردار کا خوگر بھی ہو سکتی ہے۔۔ہر قوم میں ہر روز بابائے قوم محمدعلی جناح گو شویرا موزیتونگ اقبال پیدا نہیں ہوتے یہ صدیوں میں کہیں جا کے آتے ہیں۔۔جو قوم فریاد سے معمور ہو ایک نہ ایک دن وہ پھٹ پڑتی ہے۔ہم اگر اپنی حالت کا اندازہ کریں تو فریاد سے معمور ہیں۔۔لیکن ابھی زندہ ہونے میں دیر ہے۔۔اللہ ہمیں زندہ ہونے حوصلہ عطا کرے۔۔

اس خبر پر تبصرہ کریں۔ چترال ایکسپریس اور اس کی پالیسی کا کمنٹس سے متفق ہونا ضروری نہیں
زر الذهاب إلى الأعلى
error: مغذرت: چترال ایکسپریس میں شائع کسی بھی مواد کو کاپی کرنا ممنوع ہے۔