چترال میں واٹر سپلائی سکمیوں سے تقریبا352000افرادیعنی چترال کی 68فیصدآبادی پینے کے صاف پانی سے مستفیدہورہی ہے۔سیکرٹری پبلک ہیلتھ نظام الدین

چترال (نمائندہ چترال ایکسپریس) سیکرٹری پبلک محکمہ ہیلتھ انجینئرنگ ڈیپارٹمنٹ خیبرپختونخوانظام الدین کہا ہے کہ10 محکمہ پبلک ہیلتھ چترال نے 1978میں سب ڈویژن کے طورپر چترال میں کام کا آغاز کیااور1982ء میں ڈویژنل آفس کاقیام عمل میں لایا گیا، جس کے تحت دوسب ڈویژن چترال اورمستوج میں کام کررہے ہیں۔اب تک چترال میں اربوں کی لاگت سے تقریبا200منصوبے مکمل ہوئے جن میں Mega Projectکے طورپر انگارغون واٹرسپلائی سکیم ،گولین گول واٹرسپلائی اسکیم،دروش واٹرسپلائی اسکیم شامل ہیں اوران سے تقریبا352000افرادیعنی چترال کی 68فیصدآبادی پینے کے صاف پانی سے مستفیدہورہی ہے اس کے علاوہ سنیٹیشن سکیمیں بھی مختلف علاقوں میں مکمل ہوئے ہیں تاہم اُن کی تعدادبہت کم ہے۔اُنہوں نے یہ باتیں پیر کے روز چترال میں محکمہ پبلک ہیلتھ انجینئرنگ ڈیپارٹمنٹ کے نئے دفتر کے افتتاحی تقریب کے موقع پر کہی۔ انہوں نے کہاکہ پچھلے سال سیلاب کی11 تباہ کاری کی وجہ سے چترال میں واٹرسپلائی اسکیموں کاپوراڈھانچہ متاثرہوامحکمہ پبلک ہیلتھ چترال کو216سکیم جن میں پرائیویٹ سکیمیں بھی شامل تھیں متاثرہوئی ہیں ۔ ان متاثرہ سکیموں میں سے 139کوفوری بحال کیاگیا ہے اور77اسکیموں کی مکمل بحالی کاکام مختلف مراحل میں ہیں جو کہ آیندہ تین چارمہینوں میں مکمل ہوجائیں گے۔اس موقع پر ممبرقومی اسمبلی چترال شہزادہ افتخارالدین ،ڈسٹرکٹ ناظم حاجی مغفرت شاہ اورڈپٹی کمشنر چترال اسامہ احمدوڑائچ نے خطاب کرتے ہوئے کہاکہ گذشتہ سال کے دوران چترال کی تاریخ میں سب سے زیادہ یعنی 400ملین روپوں کے خطیرلاگت سے 28مختلف اسکیمیں اے ڈی پی کے تحت منظورکرنے میں سیکرٹری پبلک محکمہ ہیلتھ انجینئرنگ ڈیپارٹمنٹ خیبرپختونخوانظام الدین کا بڑا ہاتھ ہے ۔ اور اس کیلئے ہم اُن کے انتہائی مشکورہیں ۔انہوں نے کہا کہ چترال سے تعلق رکھنے والے ایک ذمہ دار آفیسر کی حیثیت سے انہوں نے خصوصی دلچسپی سے چترال کی کثیرآبادی کوصاف پانی فراہم کرنے میں اہم کردار ادا کیا ۔انہوں نے کہاکہ محکمہ پبلک ہیلتھ چترال قدرتی آفات سے نمٹنے کے لئے تقریبا55روپے لاکھ کاپائپ اپنے پاس اسٹورکیاہے جو کہ ہنگامی حالات میں کام میں لائے جائیں گے ۔ شیشی اورگولین گول واٹرسپلائی کومزیدبہترکرنے کی ضرورت ہے ۔رکن قومی اسمبلی شہزادہ افتخارالدین نے کہاکہ گذشتہ سیلاب میں وزیراعظم پاکستا ن محمدنوازشریف اوروزیراعلیٰ خیبرپختونخوا نے بحالی کے لئے ایک روپے کااعلان کیاتھاوفاقی حکومت نے بروقت 50کروڑروپے دیاتھا بدقسمتی سے صوبائی حکومت کی طرف سے 26 کروڑروپے اب بھی باقی ہیں، اس لئے ہم صوبائی حکومت سے مطالبہ کرتے ہیں کہ 26کروڑروپے فوری ریلزکئے جائیں ۔ تاکہ چترال میں بحالی کے بقیہ کام بھی مکمل ہو سکیں ۔انہوں نے مزید کہاکہ ہم محکمہ پبلک ہیلتھ کے مشکورہیں کہ وہ سیلاب کے فورابعد عوام کوپینے کے صاف پانی دینے میں ایک اہم کردار اداکیا۔اس موقع پر ڈسٹرکٹ نائب ناظم مولانامحمدشکورنے ٹھیکہ دار حاجی محبوب اعظم کی خدمات کوبھی سراہا کہ وہ بھی چترال میں ترقیاتی کاموں کوانتہائی معیاری اورتسلی بخش طریقے سے کررہے ہیں۔انہوں نے کہاکہ چترال میں پینے کی صاف پانی کامسئلہ تقریباحل ہوچکاہے اُن کے لئے حکمت عملی کی ضرورت ہے۔تقریب میں ا یکسین محکمہ پبلک ہیلتھ انجینئرنگ ڈیپارٹمنٹ چترال محمدیعقوب، ایکسین سی این ڈبلیوانجینئرمقبول اعظم ،ایڈیشنل اسسٹنٹ کمشنر سید مظہرعلی شاہ اورمختلف سرکاری اورغیرسرکاری اداروں کے ذمہ دارافسران موجودت

اس خبر پر تبصرہ کریں۔ چترال ایکسپریس اور اس کی پالیسی کا کمنٹس سے متفق ہونا ضروری نہیں

اترك تعليقاً

زر الذهاب إلى الأعلى
error: مغذرت: چترال ایکسپریس میں شائع کسی بھی مواد کو کاپی کرنا ممنوع ہے۔