چترال کے سیاسی و سماجی رہنماؤں اور بلدیاتی نمائیندگان کاگلگت انتظامیہ کی طرف سے شندور میں پوسٹ قائم کرنے کی کوشش پر شدید ردعمل کا اظہار

چترال ( محکم الدین ) شندور پر گذشتہ روز گلگت کے ضلع غذر کی انتظامیہ کی طرف سے قبضہ کرنے کیلئے سینکڑوں اہلکاروں کے ذریعے پوسٹ قائم کرنے کی کوشش کے بعد چترال کے سیاسی و سماجی رہنماؤں اور بلدیاتی نمائیندگان نے شدید رد عمل کا اظہار کیا ہے ۔ اس سلسلے میں پیر کے روز ضلع ناظم چترال کی زیر صدارت ضلع کونسل ہال چترال میں آل پارٹیز ہنگامی اجلاس منعقد ہوا ۔ جس میں تمام پارٹیوں کے قائدین ، ڈسٹرکٹ کونسل کے ممبران ، وی سی ناظمیں اور کونسلر ز بڑی تعداد میں شرکت کی ۔ اور تمام طبقے کے نمایندوں نے متفقہ طور پر شندور کے نئے قضیے کو ایک بڑی سازش کا پیش خیمہ قرار دیتے ہوئے اس زمین کے دفاع کیلئے ہر قسم کی قربانی کا اعلان کیا ہے ۔ اس موقع پر خطاب کرتے ہوئے ضلع ناظم چترال مغفرت شاہ نے حکومت کو ڈیڈ لائن دیتے ہو ئے کہا ۔ کہ وہ پیر کی شام تک اپنا موقف واضح کرے ۔ کہ وہ کس کے ساتھ ہے ۔ چترال کی زمین پر قبضہ کرنے کی بڑی سازش ہو رہی ہے ۔ اور علاقے میں فساد برپا کرکے اسے بلوچستان اور فاٹا بنانے کی کوشش کی جارہی ہے ۔ تاکہ ملک دشمن عناصر اپنے مقاصد حاصل کر سکیں ۔ انہوں نے کہا ۔ کہ حکومت نے اگر اس تنازعے کیلئے سنجیدہ اقدامات نہیں اُٹھائے ۔ تو چترال کے عوام فیصلہ خود کرنے پر مجبور ہو ں گے ۔ اُس وقت حالات جس کے بھی خلاف جائیں۔ چترال کے لوگوں کو اُس سے کوئی غرض نہیں ۔ اُس کی تمام تر ذمہ داری حکومت پر ہوگی ۔ انہوں نے کہا ۔ کہ موجودہ صوبائی حکومت چترال کے ساتھ سوتیلی ماں کا سلوک کر رہا ہے ۔ ایک سال سے بلدیاتی نمایندگان کو ایسی گاڑی میں بیٹھایا گیا ہے ۔ جو چلنے سے قاصر ہے ۔ لیکن ہم ذاتی حیثیت سے اس کو دھکا دے کر چلا رہے ہیں ۔ چترال میں 104پُلیں اور سینکڑوں کلومیٹر سڑکیں بحالی کے انتظار میں ہیں ۔ لیکن اُن کی طرف حکومت کی کوئی توجہ نہیں ہے ۔ انہوں نے کہا ۔ کہ موجودہ قضیہ بھی صوبائی حکومت کی ناکام پالیسیوں کا نتیجہ ہے ۔ تاہم اس سلسلے میں کسی بھی قسم کا مصلحتی اقدام چترال کے عوام کو قبول نہیں ہو گا ۔ انہوں نے کہا ۔ کہ وہ کسی بھی موقع پر اس حوالے سے قوم کو کال دیں گے ۔ تاہم فی الحال حکومتی سرگرمیوں کا جائزہ لیا جا رہا ہے ۔ضلع ناظم نے لاسپور کے عوام کو خراج تحسین پیش کیا ۔ کہ انہوں نے شندور پر قبضہ کرنے والوں کوبھگانے میں کردار ادا کیا ۔ تاہم سازشی لابی بدستور اپنی منفی کاروائیوں میں مصروف ہے۔ انہوں نے کہا کہ شندور آٹھ سو سالوں سے چترال کی ملکیت ہے ۔ اور چترال کے بہادر مجاہدوں نے ڈوگرہ فوج سے گلگت والوں کو نجات دلائی ۔ انہوں نے کہا ۔ کہ گلگت کے حکمرانوں نے کبھی بھی شندور پر دعوی نہیں کیا ۔ سازش کا یہ عمل2010سے شروع ہوا ۔ اور 2016میں پہلی بار اس کو عملی جامہ پہنانے کیلئے شندور پر چیک پوسٹ تعمیر کرکے قبضہ جمانے کی کوشش کی گئی ۔ جس کے خلاف لاسپور کے ہزاروں باشندے شندور پہنچ گئے ہیں ۔ اور فی الحال غذر انتظامیہ کے اہلکاروں کو کام سے روک دیا ہے ۔ آل پارٹیز اجلاس میں جماعت اسلامی ،جے یو آئی ، عوامی نیشنل پارٹی،پاکستان مسلم لیگ ن ، پاکستان پیپلز پارٹی ، پاکستان تحریک انصاف ،آل،پاکستان مسلم لیگ کے رہنماؤں اور کارکنوں نے شرکت کی ۔

اس خبر پر تبصرہ کریں۔ چترال ایکسپریس اور اس کی پالیسی کا کمنٹس سے متفق ہونا ضروری نہیں

اترك تعليقاً

زر الذهاب إلى الأعلى
error: مغذرت: چترال ایکسپریس میں شائع کسی بھی مواد کو کاپی کرنا ممنوع ہے۔