عید الاضحیٰ پر گوشت کھائیے مگر احتیاط سے۔۔۔

ڈاکٹر اقبال کا کہنا ہے کہ، ’گوشت میں توانائی اور لحمیات ہوتے ہیں جو انسانی صحت اور زندگی کے لئے بہت ضروری ہے لیکن گوشت کے زیادہ استعمال سے یورک ایسڈ کا مسئلہ ہو سکتا ہے جس سے انسان جوڑوں کے درد میں مبتلا ہو سکتا ہے۔‘

ایک رفاہی ادارے کے اسٹال کے کونے میں پڑی ایک گائے کی کھال دیکھ کر ایک بچے نے اپنے ڈاکٹر باپ سے پوچھا کہ اس میں سے گائے کہاں گئی؟

باپ نے بچے کو دلچسپ پیرائے میں گائے کی کہانی سنانا شروع کی تاکہ بچے کو نہ صرف گائے کی آپ بیتی پتا چلے بلکہ عید الاضحیٰ پر جانوروں کی قربانی سے آگہی کے ساتھ ساتھ زیادہ گوشت کھانے کے اثرات کے بارے میں بھی معلومات حاصل ہوں۔

ڈاکٹر اقبال میمن صاحب پیٹ اور آنتوں کے امراض کے ماہر ہیں اور پاکستان میں بچوں کے ڈاکٹروں کی ایک تنظیم کے صدر بھی ہیں۔ ڈاکٹر صاحب کچھ یوں گویا ہوئے، ’میں ایک تندرست و توانا گائے تھی پھر ایک دن عید الاضحی پہ قربانی کے لئے پروفیسر ڈاکٹر اقبال میمن صاحب مجھے مویشی منڈی سے خرید کر اپنے گھر لے آئے۔

ڈاکٹر صاحب نے میری خوب خدمت کی ، مجھے گھاس کھلائی پانی پلایا، نوکر سے کہا تو اس نے مجھے باہر سڑکوں پہ ٹہلایا لیکن پھر وہ دن آیا کہ جس کا انہیں انتظار اور مجھے ڈر تھا یعنی عید کا دن۔

ڈاکٹر صاحب کے گھر میں قصاب نے مجھے گرایا اور ڈاکٹر صاحب نے میرے گلے پر ہاتھ پھیرا اور یوں سنّت ِابراہیمی پر عمل کر کے خوب ثواب کمایا۔ بعد میں میرا گوشت غریبوں اور رشتہ داروں میں بانٹ دیا گیا۔‘

ڈاکٹر اقبال کا کہنا ہے کہ، ’گوشت میں توانائی اور پروٹینز ہوتے ہیں جو انسانی صحت اور زندگی کے لئے بہت ضروری ہے لیکن گوشت کے زیادہ استعمال سے یورک ایسڈ کا مسئلہ ہو سکتا ہے جس سے انسان جوڑوں کے درد میں مبتلا ہو سکتا ہے۔ گائے کے گوشت میں چربی کی وجہ سے وزن اور کولیسٹیرول کا بڑھنا اور دل اور شریانوں کی بیماریاں لاحق ہوسکتی ہیں۔ جبکہ اگر گوشت کو درست طریقے سے نہ رکھا جائے یا اسے ٹھیک طرح سے نہ پکایا جائے تو یہ گوشت انسانی جسم میں مزید بیماریوں کا سبب بن سکتا ہے۔

کہانی سنانے کے بعد باپ نے اپنے بچے کو مایو کلینک کی ویب سائٹ پر موجود ایک آرٹیکل کا حوالہ دیا جس کے مطابق، ’وہ لو گ جو جانوروں کے مقابلے میں پودوں سے حاصل ہونے والی غذا کا استعمال زیادہ کرتے ہیں انہیں ریشہ، وائٹامنز اور معدنیات زیادہ مقدار میں ملتے ہیں اور یوں وہ چربی اور حراروں کا کم استعمال کرتے ہیں اور ان کا وزن کم رہتا ہے اور ان کو دل کے امراض کا خطرہ بھی کم ہوتا ہے۔‘

ماہرین کی رائے کی روشنی میں باپ نے اپنے بچے کو نصیحت کی کہ پروٹینز پودوں سے حاصل کی جانے والی غذا سے بھی حاصل ہو سکتے ہیں اور اگر گوشت کھانا ہی ہے تو ساتھ میں اناج اور سبزیوں کا استعمال ضرور کیا جائے۔

اس خبر پر تبصرہ کریں۔ چترال ایکسپریس اور اس کی پالیسی کا کمنٹس سے متفق ہونا ضروری نہیں

اترك تعليقاً

زر الذهاب إلى الأعلى
error: مغذرت: چترال ایکسپریس میں شائع کسی بھی مواد کو کاپی کرنا ممنوع ہے۔