عبادات کی قبولیت کا انحصار معاملات کی درستگی پر ہے۔حتی الوسع ایک دوسرے سے ناراضگی کو پس پُشت ڈال کر اللہ کیلئے تعلق کو فروغ دیں۔ممتاز عالم الدین مولانا کمال الدین

چترال ( محکم الدین آیونی) ملک کے دوسرے حصوں کی طرح چترال میں بھی عیدالاضحی انتہائی جوش و خروش سے منایا گیا ۔ چترال کے مختلف مقامات دروش ، چترال شہر ، بونی ،مستوج ، تورکہو ،موڑکہو ، اور گرم چشمہ کے جامع مساجد میں عید کے اجتماعات ہوئے ۔ تاہم عید کا سب سے بڑا جتماع ایون عید گاہ میں ہوا ۔ جس میں ہزاروں کی تعداد میں فرزندان توحید نے حسب سابق ممتاز عالم دین مولانا کمال الدین کی امامت میں نماز عید ادا کی ۔ اس موقع پر مولانا نے خطبے میں لوگوں کو اپنے معاملات درست کرنے کی تاکید کرتے ہوئے کہا ۔ کہ عبادات کی قبولیت کا انحصار معاملات کی درستگی پر ہے ۔ اس لئے اگر ہم عبادات میں جان پیدا کرکے اللہ پاک کی خوشنودی چاہتے ہیں ۔ تو ہمیں اپنے لین دین ، عہدو پیمان اور دیگر معاملات میں اپنے رب کے حکم اور اپنے نبی کے طریقے پر چلنا ہو گا ۔ انہوں نے حج بیت اللہ اور قربانی کے بارے میں بیان کرتے ہوئے کہا ۔ کہ اللہ پاک نے حضرت ابراہیم علیہ السلام کی قربانی کو پسند فرمایا ، اور رہتی دنیا تک مسلمانوں کیلئے اس سنت کو زندہ رکھا ۔ انہوں نے کہا ۔ کہ اسلام میں ایک مسلمان کا اپنے دوسرے مسلمان بھائی سے تین دن سے زیادہ قطع تعلق یا ناراضگی کی کوئی گُنجائش نہیں ۔ بلکہ ایک دوسرے کے ساتھ صلہ رحمی کی تلقین کی گئی ہے ۔ اس لئے حتی الوسع ایک دوسرے سے ناراضگی کو پس پُشت ڈال کر اللہ کیلئے تعلق کو فروغ دیں ۔ انہوں نے کہا ۔ کہ عید مسلمانوں کیلئے خوشی کے دن ہیں ۔ ان کو اسلام کے اصولوں کے مطابق منانے کی ضرورت ہے ۔ جبکہ موجودہ وقت میں اس کا خیال نہیں رکھا جاتا ۔ انہوں نے کہا ۔ کہ چترال میں آفات آنے کے کئی وجوہات ہیں ۔ جن میں سے ایک بڑی وجہ خواتین کو دی گئی آزادی ہے ۔ اسلام کسی کی نقل وحمل پر پابندی نہیں لگا تا ۔ لیکن اُس کے دائرے ،حدود اور تقاضے موجود ہیں ۔ جن کو آئے روز نظر انداز کیا جارہا ہے ۔ انہوں نے کہا کہ بازاروں سے سودا سلف لینا مردوں کا کام ہے ۔ جو اپنی گھریلو ضروریات کی خریداری کے ذمہ دار ہیں ۔ لیکن اب خریداری کیلئے خواتین بھی میدان میں آچکی ہیں ۔ جس کی وجہ سے بے پردگی میں مسلسل اضافہ ہو رہا ہے ۔

اس خبر پر تبصرہ کریں۔ چترال ایکسپریس اور اس کی پالیسی کا کمنٹس سے متفق ہونا ضروری نہیں

اترك تعليقاً

زر الذهاب إلى الأعلى
error: مغذرت: چترال ایکسپریس میں شائع کسی بھی مواد کو کاپی کرنا ممنوع ہے۔