
چترال لوئر کےمرغابی کے شکاریوں کا دفعہ 144 ختم کرنے کا مطالبہ،بصورت دیگر ہائی کورٹ سےرجوع کرنے کافیصلہ
چترال (چترال ایکسپریس) چترال لوئر سےتعلق رکھنے والےمرغابی کے سینکڑوں شکاریوں نے بدھ کے روز چترال کےایک مقامی ہوٹل میں میٹینگ منعقد کی اجلاس سے ریاض احمد،شہزادہ امیر حسانت الدین فیض الرحمن اور دوسروں نے خطاب کرتے ہوئے کہا
کہ مرغابیوں کا شکار چترال کے ثقافت کا حصہ ہےاور یہ ہمارے آباؤ اجداد کے زمانے سے چلا آرہا ہے شکاری حضرات دریا کے کنارے تالاب بنا کر اپنا شوق پورا کرتے ہیں جس سے کسی کو بھی کوئی نقصان نہیں نہ اس سے دریا کے بہاؤ کو کوئی نقصان ہے دریا کے بہاؤ میں تیزی آنے کے بعد یہ تالاب خود بخود دریا میں بہہ جاتے ہیں اسکے مقابلے میں برلب دریا جو لوگ تجاوزات کر کے دریا کا رخ تبدیل کرتے ہیں اس سے زیادہ خطرہ ہے ایسے میں ضلعی انتظامیہ کی طرف سے دفعہ 144لگا کر تالاب بنانے پر جو پابندی لگانا سراسر زیادتی اور ہمارے ثقافت پر حملہ ہے جو کسی بھی طرح ہمیں منظور نہیں مقررین نے کہا کہ یہ مرغابی وائلڈ لائف کے کوئی پالے ہوئےپرندے نہیں بلکہ موسمی پرندے ہیں جو سائبریا سے آکر دریائے چترال کے اوپر سےگزر کر جاتی ہیں پورے سیزن میں کوئی شکاری دس سے پندرہ مرغابیوں کا شکار بھی نہیں کر سکتا صرف اپنا شوق پورا کرنے کےلئے تالاب بنا کر شغل کرتے ہیں۔میٹنگ میں فیصلہ کیا گیا کہ اس سلسلے میں ایک کمیٹی بنا کر ڈپٹی کمشنر لوئر چترال سے ملاقات کر کے صورت حال سے انہیں آگاہ کرے گی امید ہے ڈپٹی کمشنر دفعہ 144 کو ختم کرینگے پھر بھی اگرمسلہ حل نہیں ہوا تو ہائی کورٹ میں رٹ پٹیشن دائر کریں گے۔
واضح رہے کہ ضلعی انتظامیہ چترال لوئر کی طرف سے مرغابیوں کے شکارکے لئےتالاب بنانے اورشکار پر دو مہینےکےلئے مکمل پابندی لگانے کے لئے دفعہ 144 لگایا گیا ہے۔
