
ایمرجنسی میں ٹھیکیداروں سے کام کروائے گئے مگر تاحال ایک روپیہ بھی نہیں ملا، ٹھیکیدار ایسوسی ایشن اپر چترال
اسٹیمیٹ پروپوزل کو بلوں کی ادائیگی قرار دے کر سوشل میڈیا پر من گھڑت پروپیگنڈہ کیا جا رہا ہے، ٹھیکیدار ایسوسی ایشن اپر چترال
اپرچترال (رپورٹ:کریم اللہ)گزشتہ سال مارچ اور اگست میں اپر چترال میں جب برف باری اور بعد ازاں سیلابوں کے باعث ایمرجنسی نافذ کی گئی، تو اس وقت مقامی ٹھیکیداروں سے سڑکوں کی بحالی کا کام کروایا گیا۔ تاہم ڈیڑھ سال سے زائد عرصہ گزرنے کے باوجود تاحال ایک روپیہ بھی ریلیز نہیں کیا گیا۔ اس کے باوجود چند افراد سوشل میڈیا پر ٹھیکیداروں پر کروڑوں روپے کی خردبرد کے بے بنیاد الزامات لگا رہے ہیں، جن کا حقیقت سے دور دور تک کوئی تعلق نہیں۔
ان خیالات کا اظہار ٹھیکیدار ایسوسی ایشن اپر چترال کے صدر امیراللہ نے دیگر ٹھیکیداروں کے ہمراہ پریس کلب اپر چترال میں ایک پریس کانفرنس سے خطاب کرتے ہوئے کیا۔
ان کا کہنا تھا
کہ اصل صورتِ حال یہ ہے کہ مارچ 2024ء میں شدید برف باری کے دوران مختلف علاقوں میں پولنگ اسٹیشنوں تک بیلٹ پیپر پہنچانے کے لیے سڑکوں کی صفائی و بحالی کا کام کنٹریکٹرز کے ذریعے کروایا گیا، جو ریکارڈ پر موجود ہے اور ضلعی انتظامیہ کی نگرانی میں انجام پایا تھا۔
انہوں نے مزید کہا کہ اسی سال اپریل میں برف باری کے باعث صوبائی حکومت کی جانب سے ایمرجنسی نافذ کی گئی، اور کمشنر ملاکنڈ ڈویژن بذاتِ خود بونی آکر یہ حکم دیا کہ چترال کی تمام سڑکوں کو فوری طور پر بحال کیا جائے۔ اس حکم کے تحت محکمہ سی اینڈ ڈبلیو نے کنٹریکٹرز سے کہیں مکمل بحالی اور کہیں 80 فیصد تک کام کروایا، مگر فنڈز ریلیز نہ ہونے کی وجہ سے کام مکمل نہیں ہو سکا۔
ان کا مزید کہنا تھا ان کاموں کے پی سی ون (PC-1) تیار پڑے ہیں، لیکن فنڈز کی عدم دستیابی کے باعث باقی ماندہ کام تاحال رکے ہوئے ہیں۔ ڈیڑھ سال سے زائد عرصہ گزرنے کے باوجود جب ایک روپیہ بھی ریلیز نہیں ہوا، تو غبن یا کرپشن کا سوال ہی پیدا نہیں ہوتا۔
انہوں نے کہا کہ اُس وقت کی انتظامیہ اور محکمہ سی اینڈ ڈبلیو نے تمام وادیوں کی وہ سڑکیں، جو قدرتی آفات کے دوران متاثر ہوئی تھیں، منصوبے میں شامل کیں تاکہ ان کی بحالی ممکن ہو سکے۔ تاہم مکمل معلومات حاصل کیے بغیر صرف پی سی ون کی بنیاد پر سوشل میڈیا پر منفی پروپیگنڈہ کیا جا رہا ہے۔
انہوں نے بتایا کہ اس پی سی ون میں شامل کاموں میں سے 20 سے 25 فیصد بحالی یا دیگر کام مکمل ہو چکے ہیں، جبکہ باقی 70 سے 75 فیصد کام فنڈز ریلیز ہونے کے بعد کیے جائیں گے۔
انہوں نے وضاحت کی کہ ڈیزاسٹر کے فوراً بعد پی ٹی آئی اپر چترال کے صدر شہزادہ سکندرالملک، تحصیل چیئرمین سردار حکیم اور پی ٹی آئی کے دیگر کابینہ اراکین کی موجودگی میں محکمہ سی اینڈ ڈبلیو کے ایکسین سمیت دیگر عملے کے ساتھ میٹنگز ہوئیں۔ ان میٹنگز میں لنک روڈز کو شامل کرنے کے فیصلے کو سراہا گیا اور یہ طے پایا کہ فنڈز کی دستیابی کے بعد فوری طور پر ان پر کام شروع کیا جائے گا۔
تاہم ڈیڑھ سال گزرنے کے باوجود جب ایک روپیہ بھی ریلیز نہیں ہوا، تو کام کس طرح کیا جا سکتا ہے؟ ٹھیکیداروں نے کہا کہ بعض لوگ سوشل میڈیا پر بیٹھ کر بے بنیاد پروپیگنڈہ کر رہے ہیں، جس کا حقیقت سے کوئی تعلق نہیں۔
