
اے کے ایچ ایس ، پاکستان کی جانب سے لوئر چترال میں اے کے ڈی این کامربوط ذہنی صحت پروگرام کا آغاز
چترال(چترال ایکسپریس) آغا خان ہیلتھ سروس، پاکستان نے آغا خان ترقیاتی نیٹ ورک کے اشتراک سے ’مربوط ذہنی صحت پروگرام‘ کا باضابطہ آغاز کیا۔ اس پروگرام کا مقصد علاقے کے عوام کو بروقت، باعزت اور رازداری کے ساتھ ذہنی صحت کی معیاری سہولیات فراہم کرنا ہے۔ یہ منصوبہ چترال اور گلگت بلتستان کے تقریباً دو لاکھ چھبیس ہزار افراد کو براہِ راست فائدہ پہنچائے گا، جس میں صحت، تعلیم اور سماجی بہبود کے شعبوں کے درمیان مؤثر رابطے اور اشتراکِ عمل کو فروغ دیا جائے گا۔ پروگرام کے نمایاں حصوں میں آغا خان میڈیکل سینٹر بونی (چترال) اور آغا خان اسپتال گلگت میں ذہنی صحت کے داخل مریضوں کے لیے خصوصی خدمات کا قیام شامل ہے، جو خطے میں ذہنی صحت کی دیکھ بھال کے
ایک نئے دور کا آغاز ثابت ہوگا
ریجنل ہیڈ آغا خان ہیلتھ سروس، پاکستان، معراج الدین نے سیمینار سے خطاب کرتے ہوئے ادارے کی جانب سے تمام اسٹیک ہولڈرز، حکومتی نمائندگان اور شراکت دار اداروں کا شکریہ ادا کیا۔ انہوں نے پروگرام کے اغراض و مقاصد پر روشنی ڈالتے ہوئے کہا کہ اس اقدام کا مقصد معاشرے میں ذہنی صحت سے متعلق آگاہی کو فروغ دینا، کمیونٹی کی سطح پر خدمات کو مربوط بنانا اور ایک ایسا معاون نظام تشکیل دینا ہے جو ہر فرد کو بروقت اور باعزت ذہنی و نفسیاتی معاونت فراہم کر سکے۔
یہ پروگرام آغا خان ہیلتھ سروس، پاکستان کے اشتراک سے آغا خان ترقیاتی نیٹ ورک کے مختلف اداروں کے تعاون سے شروع کیا گیا ہے، جن میں آغا خان ایجوکشن سروس، پاکستان؛ آغا خان یونیورسٹی دماغ و ذہن ادارہ؛ آغا خان یونیورسٹی برائے تعلیم و ترقی؛ آغا خان یوینورسٹی ہسپتال شعبۂ امراضِ نفسیات؛ آغا خان دیہی امدادی پروگرام؛ ڈیجیٹل انسانی وسائل مرکز؛ آغا خان ہیلتھ بورڈ برائے پاکستان؛ اور جماعتی اداروں کے محکمہ کی بین الاقوامی ذہنی صحت کی مجلس شامل ہیں۔ اس کے ساتھ ساتھ محکمہ صحت خیبر پختونخوا چترال بھی اس پروگرام کے نفاذ میں ایک اہم شراکت دار ہے۔
ظفرالدین، صدرِ نامدار ریجنل کونسل لوئر چترال، اس تقریب کے مہمانِ خصوصی تھے۔ اپنے خطاب میں انہوں نے کہا کہ ذہنی صحت کے مسائل ہمارے معاشرے میں بدنامی، لاعلمی اور غلط فہمیوں کی نذر ہیں، جس کے باعث لوگ اکثر مدد حاصل کرنے سے ہچکچاتے ہیں۔ انہوں نے اس بات پر زور دیا کہ ذہنی صحت کو جسمانی صحت جتنی ہی اہمیت دی جانی چاہیے، اور ایسے پروگرامز معاشرے میں شعور اجاگر کرنے، منفی تصورات کے خاتمے اور لوگوں کو بروقت معاونت فراہم کرنے میں کلیدی کردار ادا کرتے ہیں۔
اسسٹنٹ کمشنر چترال ٹاؤن، ریاض احمد نے اپنے خطاب میں آغا خان ہیلتھ سروس، پاکستان کو خراجِ تحسین پیش کرتے ہوئے کہا کہ زندگی کے ہر شعبے، خصوصاً صحت اور تعلیم میں، آغا خان ڈویلپمنٹ نیٹ ورک کی خدمات نمایاں ہیں۔ آج کے دور کی ایک نہایت اہم ضرورت کو مدنظر رکھتے ہوئے ’مربوط ذہنی صحت پروگرام‘ کا آغاز ایک قابلِ تحسین اور دوراندیش قدم ہے۔ یہ پروگرام چترال کے عوام کو رازداری، اعتماد اور پیشہ ورانہ معاونت فراہم کرے گا۔ مجھے یقین ہے کہ آغا خان ہیلتھ سروس، پاکستان کی مسلسل کوششیں ہماری برادریوں پر دیرپا اور مثبت اثرات مرتب کریں گی۔ ڈپٹی کمشنر آفس اس پروگرام کے مؤثر نفاذ میں مکمل تعاون فراہم کرے گا۔
خطیب شاہی مسجد چترال مولانا خلیق الزمان نے اپنے خطاب میں ذہنی صحت کے فروغ کے لیے ادارے کی کاوشوں کو سراہتے ہوئے کہا کہ صحت مند جسم ہی ایک متوازن اور مضبوط معاشرے کی بنیاد ہے۔ انہوں نے اس امر پر اطمینان کا اظہار کیا کہ آغا خان ہیلتھ سروس، پاکستان گزشتہ کئی برسوں سے صحت کے شعبے میں نمایاں خدمات انجام دے رہا ہے۔ آغا خان ڈویلپمنٹ نیٹ ورک کے مختلف اداروں کے اشتراک سے ذہنی صحت کے میدان میں اٹھایا گیا یہ قدم وقت کی ایک ناگزیر ضرورت ہے مولانا خالق الزمان نے یقین دہانی کراتے ہوئے کہا کہ جہاں بھی ہماری ضرورت محسوس کی جائے گی، ہم ہمیشہ پیش پیش رہیں گے اور اپنی خدمات پیش کرتے رہیں گے۔
ڈائریکٹر آغا خان ایجوکیشن سروس چترال، شریف پناہ نے اپنے خطاب میں کہا کہ گزشتہ چند برسوں کے دوران پاکستان میں ذہنی دباؤ، بے چینی اور اضطراب میں تشویشناک حد تک اضافہ دیکھنے میں آیا ہے، جو ہمارے معاشرتی اور معاشی حالات پر گہرے اثرات ڈال رہا ہے۔ انہوں نے کہا کہ عالمی ادارۂ صحت کے مطابق، ذہنی امراض پاکستان میں مجموعی بیماریوں کے بوجھ کا چار فیصد سے زیادہ حصہ ہیں، جو اس بات کی جانب واضح اشارہ ہے کہ ذہنی صحت کو قومی ترجیح بنانا وقت کی اہم ضرورت ہے۔
میڈیکل سپرنٹنڈنٹ، ڈسٹرکٹ ہیڈکوارٹر ہسپتال چترال، ڈاکٹر فیاض رومی نے اپنے خطاب میں کہا کہ ذہنی صحت کے مسائل میں خواتین مردوں کے مقابلے میں زیادہ متاثر ہوتی ہیں، خصوصاً حمل اور زچگی کے دوران۔ انہوں نے بتایا کہ پاکستان میں تقریباً چالیس فیصد خواتین اس دوران ذہنی دباؤ یا اضطراب کا شکار ہوتی ہیں۔ ڈاکٹر فیاض رومی نے اس موقع پر آغا خان ہیلتھ سروس، پاکستان اور ضلعی ہسپتال کے باہمی تعاون کو سراہتے ہوئے کہا کہ ایسے پروگرامز صحت کے نظام کو مضبوط بنانے اور مریضوں کو بروقت ذہنی و جسمانی معاونت فراہم کرنے میں کلیدی کردار ادا کرتے ہیں۔
ماہر تعلیم سابق پرنسپل ممتاز حسین نے اپنے خطاب میں کہا اسی طرح خطے میں ہونے والی تحقیقات سے ظاہر ہوتا ہے کہ خودکشی کی کوشش کرنے یا خودکشی سے جاں بحق ہونے والے تقریباً چالیس فیصد افراد پہلے سے افسردگی میں مبتلا تھے۔ گلگت بلتستان اور چترال میں خودکشی کے واقعات کی شرح میں حالیہ برسوں میں نمایاں اضافہ ہوا ہے۔ تخمینے کے مطابق پاکستان میں تقریباً دو کروڑ چالیس لاکھ افراد نفسیاتی معاونت کے ضرورت مند ہیں۔
ماہرِ امراضِ نفسیات، ڈاکٹر نسیم احمد نے اپنے خطاب میں کہا کہ ہمیں یہ جان کر بے حد اطمینان حاصل ہوتا ہے کہ خیبر پختونخوا کی حکومت نے ہمیشہ ذہنی صحت کے بڑھتے ہوئے بحران پر سنجیدگی کا مظاہرہ کیا ہے اور ہر سطح پر مؤثر تعاون فراہم کیا ہے۔ انہوں نے کہا کہ ہم حکومت اور ترقیاتی اداروں کے ساتھ مل کر معاشرے میں دیرپا اور مثبت تبدیلی لانے کے لیے پُرعزم ہیں۔ ڈاکٹر نسیم احمد نے اس بات پر زور دیا کہ ذہنی بیماری کو ایک حقیقی طبی مسئلہ کے طور پر تسلیم کرنا ہی بہتری کی سمت پہلا اور سب سے اہم قدم ہے۔
پروگرام کے اختتام پر منیجر بیسک کمیونٹی پروگرام، نصرت جہاں نے تمام معزز مہمانوں کا شکریہ ادا کیا اور پروگرام کی کامیابی میں ان کے تعاون اور حمایت کو سراہا۔ انہوں نے اس امید کا اظہار کیا کہ باہمی اشتراک اور تعاون کے ذریعے ہم اس پروگرام کو کامیابی سے ہمکنار کر سکتے ہیں۔
