داد بیداد…..روس ، امریکہ اور شام

….ڈاکٹر عنا یت اللہ فیضی ؔ ….

سن1973 میں سویت یونین نے ویت نام میں امریکہ کو شکست دی ویت نامی عظیم قوم اور نظریاتی لوگ تھے انہوں نے امریکی غلامی قبول نہیں کی امریکہ نے ویت نام میں شرمناک شکست کا بدلہ 1990 میں افغانستان کے اندر سویت یونین کو شکست دے کر لے لیا افغانوں نے آسانی کے ساتھ امریکی غلامی قبول کی امریکی صدر باراک اوبامہ نے ایک بیان میں کہا ہے کہ امریکی فوجیں قیامت تک افغانستان میں رہینگی مرزاغالب نے کہا ’’کیا خوب قیامت کا ہے گویا کوئی دن ۔اور اب جو تازہ ترین خبریں آرہی ہیں اُن کے مطابق سویت یونین کے جانشین روس نے افغانستان میں شکست کا بدلہ شام میں امریکہ سے لینے کا منصوبہ بنایا ہے روس کے جہاز شام میں امریکیوں پر بمباری کر رہے ہیں امریکہ چیخ رہا ہے فریاد کر رہا ہے کہ روس شام میں بمباری بند کر ے روسی جہاز شام کے اندر امریکی فوج، سعودی فوج اور داعش ملیشیا پر حملے کرر ہے ہیں امریکہ نے داعش اور اپنی فوج کے لیے اسلحہ کی نئی کھیپ شام بھیجدی ہے پنٹا گان کادعویٰ ہے کہ شام کا قبضہ روس کو نہیں دیا جائے گا امریکہ کا دعویٰ ہے کہ روسی جہاز داعش پر حملے نہیں کرتے بشار لاسد کے باغیو ں پر حملے کر کے شام کی حکومت کو بچانا چاہتے ہیں اس بیان کے ذریعے امریکہ عالمی رائے عامہ کو یہ دھو کا دینا چاہتا ہے کہ بشارلاسد کے باغی اور لوگ ہیں داعش الگ تنظیم ہے حالانکہ شام میں بشارلاسد کی حکومت کے خلاف لڑنے والے چارگروہ ہیں اور سب ایک ہیں امریکی فوج سول وردی میں لڑرہی ہے سعودی عرب کی فوج سول کپڑوں میں لڑرہی ہے داعش کے نام امریکہ اور سعودی عرب کے تربیت یافتہ دہشت گر د لڑرہے ہیں باغیوں کے نام سے بھی امریکہ اور سعودی عرب کے تربیت یافتہ دہشت گرد لڑرہے ہیں ان تما م دہشت گر دوں کو امریکہ اور سعودی عرب نے ترکی ، بحرین ، کویت اور متحدہ عر ب امارات کے اندر مخصوص دہشت گرد کیمپوں میں تربیت دی ہے اور یہ سب آج کل شام میں امریکی تسلط کی جنگ لڑرہے ہیں اور یہ امریکہ کے لئے بڑی اہم جنگ ہے اخبار بین حلقوں کو اچھی طرح یاد ہے کہ 1978 ؁ء میں امریکہ نے افغانستان پر فوجی قبضے کی جنگ کا آغاز کیا اس جنگ کے لئے امریکہ نے سعودی عرب اور پاکستان کی حمایت حاصل کی دونوں اسلامی ملکوں کی مدد سے امریکہ نے 12 سال جنگ لڑی سویت یونین نے ایک معاہد ے کے تحت افغان قوم کی مدد کی تو اس کو افغانستان پر حملہ قرار دیا گیا اس کے خلاف اسلامی سربراہ کانفرنس کے چار اجلاس بلائے گئے 1990 ؁ء اور 1992 ؁ء کے دوران امریکہ نے کویت ،سعودی عرب ابو ظہبی ،قطر ،دوبئی اور دیگر ممالک میں فوجی دستے بھیجے تو اس کے خلاف اسلامی سربراہ کانفرنس کا ایک بھی اجلاس نہیں ہوا عراق اور لیبیا کے خلاف امریکہ نے فوج کشی کی تو اس کے خلاف اوآئی سی نے کوئی اجلاس نہیں بلایا 2011 ؁ء میں شام کے خلاف امریکہ نے فوج کشی کی تو اس کے خلاف او آئی سی کا کوئی اجلاس نہیں ہوا گویا شام پر امریکی فوج کشی او آئی سی کا مسئلہ ہی نہیں ہے یہ دُہرا معیار ہر جگہ چلتا ہے اور اس دہر ے معیار میں مشرق وُسطی میں اسرائیل کو بالا دستی دینے میں بنیادی کردار ادا کیا ہے روس، امریکہ اور شام انٹر نیشنل ریلیشنز اور حالات حاضر ہ کا بیحد اہم موضوع ہے اس موضوع کا ایک رُخ یہ ہے کہ اسلامی ممالک کی تنظیم مردہ نہیں بلکہ مُردار ہوچکی ہے کسی اسلامی ملک کے خلاف امریکہ جار حیت کے مقابلے میں ایک لفظ نہیں بول سکتی اس کا دوسرا رُخ یہ ہے کہ شام پر فوجی قبضے کے بعد امریکہ کا اگلا ہدف کونسا ملک ہوگا دوسال پہلے کہاجاتاتھا کہ ایران اگلا ہد ف ہوگا مگر 2015 ؁ء میں ایران نے امریکہ کے ساتھ پُرامن بقائے باہمی کا معاہد ہ کیا اب تجزیہ نگاروں کی رائے یہ ہے کہ اگلا ہدف پاکستان ہوگا پاکستان معاشی طور پر کمزور ہے سیاسی طور پر کمزور ہے قیادت کا بحران ہے اس لئے پاکستان امریکہ کا اگلا ہدف ہوگا امریکہ کی اصطلاح میں پاکستان کو سافٹ ٹارگٹ کہا جاتاہے دشمن کا آدھے سے زیادہ کام پاکستانیوں نے اپنے ہاتھو ں سے انجام دیا ہے مساجد ،مدارس اور چھا ونیوں پر حملے کر نے والے ہماری اپنے پاکستانی لوگ ہیں امریکہ نے ان کو تربیت دی ہے پیسہ دیا ہے اور اسلحہ دیا ہے اگر باراک اوبامہ کہتا ہے کہ ہماری 9800 فوجی ہمیشہ افغانستان میں رہینگی تو اس کا مطلب ایک لاکھ فوج ہے 10 ہزار امریکی فوج کی وردی میں ہوگی 90 ہزار فوج القاعدہ ،ڈین کور ، زی ورلڈ وائڈاور بلیک واٹر کے لباس میں ہوگی پاکستان میں بھی یہی صورت حال ہے روس نے شام میں امریکہ کا ڈٹ کر مقابلہ کیا ہے اگر شام میں امریکہ کو شکست ہوگئی شامی قوم جیت گئی تو پاکستان بھی محفوظ ہوگا شام کی جنگ درحقیقت عالم اسلام اور پاکستان کی جنگ بھی ہے

اس خبر پر تبصرہ کریں۔ چترال ایکسپریس اور اس کی پالیسی کا کمنٹس سے متفق ہونا ضروری نہیں

اترك تعليقاً

زر الذهاب إلى الأعلى
error: مغذرت: چترال ایکسپریس میں شائع کسی بھی مواد کو کاپی کرنا ممنوع ہے۔