صدا بصحرا …..پا نا مہ لیگ (League)

………ڈا کٹر عنا یت اللہ فیضی ؔ……

گزشتہ ایک ماہ کے اندر پرنٹ اور الیکڑانک میڈیا میں پانامہ لیکس Panama Leaks))کا نام اس قدر تو اتر کے ساتھ آیا ہے کہ چند دوستوں نے پا نامہ لیگ کے نام پر نئی سیاسی جماعت بنانے پر غور و فکر شروع کر دیا ہے۔اگر اس نام سے سیا سی جما عت بن گئی تو وطن عزیز کی تا ریخ میں سب سے مقبول جما عت ہو گی ۔اس نا م میں کشش بہت ہے اور اس نا م کے سا تھ آف شورکمپنیوں کاجو شور سننے میں آرہا ہے وہ بھی دلچسپی میں پا نا مہ سے کم نہیں۔ انگریزی میں کا ف کے سا تھ لیک leak) )رستے ناسور کو کہتے ہیں اور کا ف کے سا تھ لیگ (league)سے مراد جمعیت ، اکٹھ یا اجتما ع ہے ۔اس سے پا رٹی بھی مراد لی جا تی ہے۔مسلم لیگ بھی ایسی ہی لیگ ہے ۔جو 1906 ء میں بنا ئی گئی تھی ۔2006 میں اس کا صد سالہ جشن منا یا گیا تو اللہ کے فضل و کرم سے 31 مسلم لیگیں بن چکی تھیں جن کے نا موں میں اے سے لیکر زیڈ تک انگر یزی حروف کا ہر حرف ایک بار یا دو دو بار آیا تھا ۔چنا چہ ہما رے سیا سی دو ستوں کا حلقہ مسلم لیگ کی جگہ پا نا مہ لیگ بنا نا چا ہتا ہے ۔اس حلقے کا خیا ل ہے کہ پا نا مہ لیگ کی خبریں سامنے آنے کے بعد پا کستا نی سیا ست کے تن مردہ میں جا ن پڑگئی ہے۔جن سیا ست دانوں کے پا س کہنے کے لئے کچھ بھی نہیں بچا تھا ۔وہ سیا ست دان پا نا مہ لیک کے کھمبے پر چڑھ کر دنیا جہا ں کی کڑوی کسیلی اور میٹھی سر یلی با تیں کر رہے ہیں ۔جن سیا سی جما عتو ں کے تا بوت قبروں میں اتر گئے تھے اُن کو قبروں سے نکا ل کر میدانوں میں سجا یا گیا ہے۔جو لوگ سیا سی نیند کے مزے لے رہے ہیں وہ اب پا نا مہ کی دھن پر رقص کر رہے ہیں ۔ ہوجما لو،ہو جمالو کی آواز یں آرہی ہیں۔مگر سب اچھا نہیں ہے ۔تفنن طبع ہر طر ف ، مسئلہ یہ ہے کہ پو ری دنیا میں پا نا مہ لیک کا طو فان تھم گیا ۔پا کستان میں یہ طو فان تھمنے کا نام نہیں لیتا۔آپ کو حیرت اس با ت پر ہو گی کہ بعض پا کستا نی ٹیلی وژن چینلوں کے سا تھ سا تھ بھا رتی میڈیا نے بھی پا کستان کے مستقبل کے حو الے سے ما یو سی پھیلا نا شروع کر دیا ہے ۔اگر پا کستان کی اینٹ سے اینٹ بجا دینا ٹیلی و ژن چینلوں کے اختیا ر میں ہو تا تو گز شتہ ایک مہینے کے اندر وہ اپنا کا م کر چکے ہو تے ۔ایک چینل صبح سے شام تک پا رلیمنٹ کے خلا ف زہر اگلتا ہے ۔ایک چینل رات دن حکو مت کے خلا ف زہر اگلتا ہے ۔ایک چینل 24 گھنٹے اسٹبلشمنٹ کے خلاف زہر اگلتا ہے ۔ایک چینل خا نہ جنگی کی اطلا ع دیتا ہے۔ایک چینل خا نہ حکو مت ٹو ٹنے کی خبر لے آتا ہے ۔ایک چینل پا کستان کے د یو الیہ ہو نے کا تا ثر دیتا ہے ۔غرض جتنے منہ اتنی ما یو سیاں ۔جتنے چینل اتنی نا امیدی اور قنو طیت ۔جن لوگوں کو پانامہ لیگ کے نام سے بننے والی نئی سیاسی جماعت کا خیال آیا ہے ان کے دلوں میں نئی سیا سی جماعت کا بنا بنایا مشورہ بھی ہے۔ اس مشورے کے چیدہ چیدہ نکات یہ ہیں: سب سے پہلے تمہید میں لکھا ہے کہ پارٹی حکومت میں آگئی تو ملک کے آئین کو معطل کریگی ۔کوئی قانو ن نہیں ہو گا۔ کوئی عدالت نہیں ہوگی ۔سب کو جمہوری آزادی ملے گی ،”فری فارآل “کے نام سے نیا کلچر لایاجائے گا۔ دوسرے نمبر پر لکھا ہے کہ پارٹی کو اقتدار ملا تو ملک میں اول خویش بعد درویش کاکلچر لایا جائے گا۔ملک کا جو بھی حکمران ہوگا وہ اپنے کنبے کی پرورش کرے گا۔ بھائیوں، بہنوں ،بیٹوں،بیٹیوں اور بھانجوں بھیتجوں کے ساتھ دامادوں کو نوازا جائے گا ۔منشور کا تیسرا نکتہ یہ ہے کہ فن پہلوانی کو ہر سطح پر فروغ دیا جائے گا۔ طاقتور کے سامنے کوئی رکاوٹ نہیں ہوگی ۔طاقت ور جو چاہے گا وہ کر گزریگا۔ چوتھا نکتہ یہ ہے کہ جس کی لاٹھی اس کی بھینس کے اصول کو ملک میں سکول ،کالج اور یونیورسٹی کی سطح پر تعلیمی نصاب کا حصہ بنایا جائے گا ۔ قوم کے نونہالوں کو اول روز سے درست خطوط پر جس کی لاٹھی اُس کی بھینس کے زرین اصولوں کے تحت تربیت دی جائے گی۔تعلیم سے فارغ ہونے کے بعد ہرنوجوان کو کسی کے دست زر پرست اور قددم زور لزدم پر بیعت کے لئے انٹرن شپ دی جائے گی۔ تاکہ وطن کا ہر نونہال دو نمبر راستے سے اپنا مستقل سنوارنے کے قابل ہو ۔ پانچواں سنہرا مشورہ یہ ہے کہ پانامہ لیگ کی حکومت میں رشوت ،کمیشن ،چائے پانی وغیرہ کی حوصلہ افزائی کی جائے گی اور ایسے لوگوں کو بڑے عہدے دیے جا ئینگے جو ان کا موں میں مہا رت رکھتے ہو ں ۔تا کہ یہ لوگ ان کر تو توں کے ذریعے ملک اور قوم کا نام پا نا مہ نیو ز میں روشن کر سکیں ۔منشور کا چھٹا نکتہ یہ ہے پا نا مہ لیگ آف شور کمپنیوں میں سر مایہ کا ری کے مزید مو اقع پیدا کر ے گی تا کہ ملک کے اندر سرما یہ کی گردش سے پیدا ہو نے والے مسا ئل ،مزدوروں کی اجرت ،بلوں کی اد ائیگی ،بینکو ں کے سا تھ کارو بار وغیرہ سے قوم کو نجا ت مل جا ئے ۔پا کستانی قو م ووٹ دیتے وقت دل و د ما غ کے ذریعے ووٹ نہیں دیتی ، پیٹ اور معدہ سے سوچ کر ووٹ دیتی ہے ۔اس لئے کا مل امید ہے کہ اگلا الیکشن پا نا مہ لیگ کے لئے اقتدار کا پیغام بن کر آئے گا۔
بھا گے تھے سو اس کی سزا ہے یہ
ہو کر اسیر دابتے ہیں رہزن کے پاؤں
غلطیا ں مضامین کی ایک کڑی ہے جو اکثر چلتی رہتی ہے ۔قدیم زمانے کے کا تب کی جگہ اب کمپیو ٹر نے لے رکھی ہے ۔کبھی ایک لفظ کے اوپر نیچے ہونے سے مرحوم کو شہید اور شہید کومرحوم لکھا جا تا ہے ۔کبھی ایک رکن کے نہ لکھنے سے شعر کا وزن متا ثر ہو تا ہے ۔کبھی حا ضر سروس کو ریٹا ئر ڈ اور ریٹا ئر ڈ کو ریٹا رڈر لکھا جا تا ہے ۔ایسی غلطیوں سے اہل نظر صرف نظر کر تے ہیں ۔بزرگوں کا قول ہے عا قلاں درپا ئے نکتہ نروند۔

اس خبر پر تبصرہ کریں۔ چترال ایکسپریس اور اس کی پالیسی کا کمنٹس سے متفق ہونا ضروری نہیں

اترك تعليقاً

زر الذهاب إلى الأعلى
error: مغذرت: چترال ایکسپریس میں شائع کسی بھی مواد کو کاپی کرنا ممنوع ہے۔