شوبز انڈسٹری ـــــــــ ہمارے فلمز اور ڈرامے 

……………محمد صابر ـــــــــ گولدور چترال …………

شوبز کی دنیا رنگ برنگی خوبصورتی اور چمک دمک کی دنیا ہے ـ شوبز کی دنیا نے ساری دنیا کو اپنی جادوئی سحر میں جکڑ رکھا ہے ـ بڑے ہو یا چهوٹے مرد یا عورتیں بڑهے ہوں یا جوان سبھی اس کی گرفت میں ہیں ـ شوبز گلیمر کی وه دنیا ہے جہاں شہرت اور دنیا جہان کی خوبصورت چہروں سمیت دولت کی فراوانی ہے ـ
جب پاکستانی شوبز انڈسٹری کی بات کریں ـ تو ہم بڑے فخر کے ساتھ یہ بات کہہ سکتے ہیں ـ کہ ہماری شوبز انڈسٹری چاہے وه فلم ہوں یا ہمارے ڈرامے ہمارے فنکار ہوں یا کہ ڈائریکٹرز یا ہو فیشن انڈسٹری سبھی بین لاقوامی سطح پر جانے اور پہچانے جاتے ہیں ـ
جب اس زمانے کی بات کریں ـ جب پاکستانی فلمیں پڑوس کی (انڈین) فلموں کے مقابلے میں معیاری اور بہتر تصور کیے جاتے تھے ـ ان فلموں کی مقبولیت دونوں ممالک میں یکساں تھی ـ دونوں ممالک کے گیت سنگیت تقریبا ہی عام تھے ـ بعد کے دنوں میں پڑوس ملک کی فلم انڈسٹری جسے بالی وڈ کہا جاتا ہےـ جب ہماری فلم انڈسٹری سے آگے نکل گیا ـ تب ہماری فلموں کا زوال شروع ہواـ بالی وڈ دن بدن ترقی کرتا رہا اور جدید ٹیکنالوجی سے استفاده کرتا ہوا اپنے معیار کو ہالی وڈ کی سطح تک پہنچا دیاـ اور ہم دیکھتے ہی دیکھتے ره گئے ـ ہمیں بھی چاہئے تها کہ بالی وڈ کی دیکھا دیکھی اپنی فلموں کےلیے جدید ٹیکنالوجی کا استعمال شروع کرتے مگر ہم نے کافی وقت ضائع کیا ـ بہر حال در اید درست اید کے مصداق ہم نے بھی ٹیکنالوجی کا استعمال شروع کیا ـ جس کے کافی مثبت نتائج سامنے آئے ـ
فلم نگری کے بعد اگر پاکستانی ڈراموں کی بات ہوں ـ تو ہمارے ڈراموں نے ترقی کی منزلیں طئے کرتے ہوئے اپنا وه مقام بنا لیا ہے ـ کہ ہمارے ڈرامے آس پڑوس کے ممالک میں اکیڈمی کی سطح پر پڑهائے جاتے ہیں ـ پاکستانی ڈرامہ انڈسٹری نے لازوال ڈرامے ہمیں دیکھنے کو دئیے ـ
” خدا کی بستی ” ہو کہ ” ان کہی ” اور ” ڈهوپ کنارے ” ہو کہ ” زندگی ” بے شمار نام ” ڈهواں ” ” گیسٹ ہاؤس ” ” الفا براؤ چارلی ” وغیرہ وغیرہ ـ ـ ـ
یہ وه ڈرامے ہیں ـ جن کو ہم کبھی بھی نہیں بہلا سکتے ہیں ـ جو کہ ہمارے دلوں میں تازہ ہیں ـ جن کی بدولت دنیا بهر میں پاکستانی ڈراموں کی پہچان ہے ـ آج بھی ہمارے ڈراموں نے اپنا معیار برقرار رکھا ہوا ہے ـ جیسا کہ ” پیارے افضل ” اور ” زندگی گلزار ہے ” ” ہم سفر ” اور ” خدا اور محبت ” ” من مائل ” وغیرہ وغیرہ ـ ـ ـ
فلموں کی جانب واپس آتے ہیں ـ بات کرتے ہیں فلموں کی تو 2011 کے بعد پاکستانی فلموں میں اس وقت جان آئی ـ جب شعیب منصور کی فلم ” خدا کےلیے ” ریلیز ہوئی ـ
یہ فلم 9/11 کے بعد کے تناضر میں بنایا گیا تھا ـ فلم میں شان شاہد مرکزی کردار نبہا رہے تھے ـ فلم کی کاسٹ میں دوسرے بڑے بڑے نام بھی تھے ـ جیسا کہ ایمان علی، فواد خان ، ایوب کهوسہ وغیرہ ـ
فلم ” خدا کےلیے ” پاکستانی فلم انڈسٹری کےلیے ٹرنگ پوائنٹ ثابت ہوئی ـ اس فلم نے اچھی خاصی بزنس کی اور اندرون ملک ، بیرون ملک کامیابی کے جهنڈے گاڑ دئیے ـ فلم کی کہانی حقیقت پرمبنی تھی ـ یہ ایک میگا پراجیکٹ تهاـ اس فلم کو بنانے کےلیے جو ٹیکنالوجی استعمال ہوئی وه جدید اور ایڈوانس تھی ـ
فلم “خدا کےلیے ” کی مقبولیت دیکھ کر دوسرے پروڈیوسرز نے بھی قسمت ازمائی کی اور یکہ بعد دیگرے سپر ہٹ فلمیں ناظرین کو دیکھنے کو دئیے ـ
” جنون ” “چمبیلی ” ” میں ہو ں شاہد آفریدی ” ” وار ” سوال سات سو کڑوڑ کا ” وغیرہ وغیرہ ـ ـ ـ
ہمارا پڑوسی ملک بهارت گزشتہ 60,65 سالوں سے پاکستان مخالف فلمیں بناتا آرہا ہے ـ ان کی کوئی ایسی فلم نہیں ہے ـ جس میں پاکستان کے خلاف زہر نہ اگلا گیا ہو ـ ان کے فلموں میں پاکستان کو توڑنے کی سازش اور پاکستان کا امیج خراب کرنے کے سوا کچھ اور دیکھایا نہیں جاتاـ سوائے چند فلموں کے جن کو میں ذاتی طور پر پسند کرتا ہوں اور جن کی افادیت و مقبولیت کا معترف بھی ہوں ـ” میں ہو نا ” شارخ خان کی مووی ہے ـ ” تهری ایڈیٹس ” ایک بے مثال فلم عامر خان نے اس فلم میں اپنے فن کا کمال مظاہرہ کیا ہے ـ اور ” پی کے ” یہ بھی عامر خان کی فلم ہےـ اس فلم پر انتہا پسند ہندؤں کا ایک مزے کا الزام یہ لگا تھا کہ رائٹر اس کے ڈاکٹر ذاکر نائیک اور اس فلم کےلیے انوسٹمنٹ پاکستان کی ائی ایس ائی نے کی ہےـ اب اس بات پر بنده ہنس ہنس کر لوٹ پوٹ ہوـ پاکستانی فلم انڈسٹری کی تاریخ اٹھا کر دیکھ لیں کہ ہماری فلموں میں آپ کو کوئی بھی ایسی بات نظر نہیں آئے گی ـ جس میں بهارت کو تھوڑا سا بهی کچھ کہا گیا ہو سوائے ایک فلم ” وار ” کہ ـ ” وار ” فلم کو آپ پہلی فلم کہہ سکتے ہیں ـ جو کہ خالصتا دفاع پاکستان پر بننے والی ایک معیاری فلم ہے ـ اس فلم میں دشمن کو صحیح معنوں میں پاکستانی افواج کا اصل روپ دیکھایا گیا ہے ـ اس فلم نے کافی شہرت پانے کے ساتھ ساتھ زبردست بزنس بھی کی ـ یہ فلم تقریبا ساری ہی دنیا میں نمائش کےلیے پیش کیا گیا ـ سوائے بهارت کے جہاں فلم ” وار ” پر بین لگا ہوا ہے ـ اب مزید ” وار ” جیسی فلموں کی ضرورت ہے ـ
پاکستانی شوبز انڈسٹری اپنے اندر مسحور کن شخصیات کو جگہ دئیے ہوئے ہیں ـ جن میں مشہور و معروف نام ہیں ـ جو کہ پاکستان میں ہی نہیں بیرون ملک بھی شہرت رکهتے ہیں ـ معین اختر مرحوم کو کون نہیں جانتا ـ انور مقصود ، بشری انصاری ، ضیا محی الدین ، جاوید شیخ ، اسمعیل تارا ، بہروز سبزواری ، نعمان اعجاز اور بہت سارے نام ـ ـ ـ
یہاں اس ضمن میں ایک ضروری بات یقینا قارئین کے دلچسپی کا باعث بنے گاـ وه یہ کہ انڈین ڈرامے جس طرح ہمارے گهروں میں عام ہیں ـ جن کے سبھی دلداده ہیں ـ ہمارے سینما میں بالی وڈ کی فلموں کی نمائش جاری ہے ـ جہاں بالی وڈ کی فلمیں کڑوڑوں بزنس کرتی ہیں ـ بهارتی سرکار ہماری ہی پیسوں سے کشمیر میں مظلوم کشمیریوں کا قتل عام کررہی ہے ـ بهارتی ڈراموں اور فلموں کو بین کیا جائےـ اور سینما میں ہالی وڈ مویز نمائش کےلیے پیش کیئے جائیں ـ بهارتی ڈراموں کی جگہ ترک ڈرامیے ٹی وی پر چلائی جائیں ـ ویسے بھی ترکی مسلم ملک ہے ـ انڈین ڈرامے ہمارے گهروں میں بگاڑ کا سبب بن رہے ہیں  ـ

آخر خلاصہ کلام میں ایک بات اس موضوع کو انتخاب کرنے کی وجہ صرف اور صرف یہی ہے کہ ہماری اپنی فلم انڈسٹری اپنے پاؤں پر کهڑا ہوں ، انڈین فلموں اور ڈراموں کا بائکاٹ کیا جائے ـ اور ہماری اپنی شوبز انڈسٹری اور فلموں کے ذریعہ پاکستان کے بہتر امیج کو دنیا کے سامنے پیش کیاجائے ـ

اس خبر پر تبصرہ کریں۔ چترال ایکسپریس اور اس کی پالیسی کا کمنٹس سے متفق ہونا ضروری نہیں

اترك تعليقاً

زر الذهاب إلى الأعلى
error: مغذرت: چترال ایکسپریس میں شائع کسی بھی مواد کو کاپی کرنا ممنوع ہے۔