ڈپٹی کمشنر چترال اور ڈسٹرکٹ پولیس افیسر چترال کے نام کھلا خط

محترم ایڈ یٹر صاحب۔ میں آپ کے آن لائن اخبار کے ذریعے ڈپٹی کمشنر چترال اُسامہ احمد وڑائچ صاحب اور ڈسٹرکٹ پولیس آفیسر آصف اقبال مہمند صاحب کی نوٹس میں چند گذارشات پیش کرنا چاہتا ہوں۔ آپ کو بخوبی اندازہ ہے کہ چترال میں موٹر سائیکل سواروں کی تیز رفتاری کی وجہ سے حادثات میں آئے روز اضافہ ہورہا ہے۔یہ تیز موٹر سائیکل سوار اپنی زندگیوں سے بھی کھیلتے ہیں اور دوسروں کی زندگیوں کے لیے بھی خطرے کا باعث بنتے ہیں۔اگر اب بھی ان کے خلاف قانون کے مطابق سخت کاروائی نہیں کی گئی تو اس میں خطرناک حد تک اضافہ ہوگا۔گذشتہ ایک مہینے میں وی سی ریشن میں 5موٹر سائیکل حادثات رونما ہوئے باقی چترال میں کیا ہوگا اللہ خیر کریں۔
جناب ڈی سی صاحب!
آپ سے مودبانہ گذارش ہے کہ آپ اس خطرناک مسئلے پر قابو کرنے کے لئے غیر معمولی اقدامات کریں۔آپ تمام کالج کے پرنسپل اور سکول کے ہیڈماسٹرصاحبان کو ہدایات دے دیں کہ وہ اپنے اپنے اداروں میں ٹریفک قوانین اور موٹر سائیکل کی وجہ سے اموات کے بارے میں روزانہ کی بنیاد پر خصوصی لیکچر دے دیں۔کیونکہ زیادہ تر موٹر سائیکل حادثات کا شکار کالج اور سکول کے طالب علم بنتے ہیں۔اس کے علاوہ تمام مجسٹریٹ صاحبان کو ہدایات کریں کہ تیز رفتاری یا کوئی اور ٹریفک اصولوں کی خلاف ورزی پر پولیس انہیں پکڑ کر مجسٹریٹ کے پاس لائے اور ان کو بھاری جرمانہ کیاجائے اور انہیں کسی حد تک سزا بھی دی جائے۔

جناب ڈی پی او صاحب!
آپ سے بھی مودبانہ گذارش ہے کہ پورے چترال میں ٹریفک قوانین پر سختی سے عملدرآمد کروائیں اور تیز رفتاری سے چلانے والے موٹر سائیکل سواروں کے خلاف قانون کے مطابق سخت کاروائی کروائیں۔اٹھارہ سال سے کم عمر کے نوجوانوں پر موٹر سائیکل اور موٹر گاڑی چلانے پر مکمل پابندی کو یقینی بنائیں۔جس کے پاس لائسنس نہیں اُن کو قانون کے مطابق سزا دالوانے میں اپنا کردار ادا کریں۔اورہلمٹ کے بغیر موٹر سائیکل چلانے والوں کے خلاف بھی کاروائی کی جائے۔ اس کے علاوہ جناب والا وی سی ریشن میں مستقبل بنیادوں پر ایک ٹریفک وارڈن تعینات کریں ۔تاکہ حادثات میں کسی حد تک کمی کی جاسکی۔حکومت کا کام عوام کی جان ومال کی حفاظت کرنا ہے اور ان تیز رفتار موٹر سائیکل سواروں کو بھی قانون کے شکنجے میں لاکر عوام کے دیرینہ مطالبے کو پورا کریں۔
شکریہ
انیس الرحمن یوتھ کونسلر وی سی ریشن

اس خبر پر تبصرہ کریں۔ چترال ایکسپریس اور اس کی پالیسی کا کمنٹس سے متفق ہونا ضروری نہیں

اترك تعليقاً

زر الذهاب إلى الأعلى
error: مغذرت: چترال ایکسپریس میں شائع کسی بھی مواد کو کاپی کرنا ممنوع ہے۔