دھڑکنوں کی زبان۔۔۔۔معماران قوم کو انعامات سے نوازاگیا

…………….محمد جاوید حیات………………..

معلم کا اصل مقام علم کا چراغ جلانا اور اصل انعام اس چراغ کے اردگرد پروانوں کو جمع کرنا ہے۔یہ کام مصلحین کا ہے۔یہ کام اللہ کے چنے ہوئے بندوں کا ہے یہ کام ان ہستیوں کا ہے جو عالم انسانیت کو جہالت کے گھٹا ٹوپ اندھیروں سے نکالتے ہیں۔یہ کام اللہ کے نبیوں کا ہے جو خالق کائنات کا پیغام انسانوں تک پہنچاتے ہیں۔یہ کام روشنی کا کام ہے یہ اندھیروں میں نہیں ہوسکتا ۔جہالت ،ظلم،ناانصافی ناسمجھی سب ظلمات کی مثالیں ہیں۔کردار،اخلاق،علم،سمجھ بوجھ ،انصاف،عدل،وحدانیت سب روشنی کی مثالیں ہیں۔اس لئے علم کی مثال شمع کی سی ہے۔عظیم اساتذہ واقعی انعام کے طورپر اللہ کی طرف سے کسی قوم کو دئے جاتے ہیں۔اور سزا کے طورپر کسی قوم سے لئے جاتے ہیں۔قوموں کی اصلاح اساتذہ کے ہاتھوں ہوتی ہے۔عظیم اساتذہ کے لئے تاریخ میں کوئی مثال نہیں ملتی کہ وہ ستائش کی تمناکرتے ہوں یا صلہ کی پرواہ کرتے ہوں۔لیکن زمانہ ان کی عظمت سے مجبور ہوکر ان کے سامنے ہاتھ جوڑ تا رہا ہے۔وقت ان کی عظمت کاگواہ بنتا رہا ہے۔زندہ قومیں اپنے اساتذہ کا مقام جانتی ہیں۔ان کا دامن پکڑتی ہیں۔ان کے خلوص کی خوشبو میں معطر ہوتی ہیں۔ان کی خدمات کو محسوس کرتی ہیں۔مسلمان ایک زندہ قوم ہے۔اس لئے اپنے محسنوں کی تعظیم اس کی روایت ہے۔پاک سرزمین میں موجودہ حکومت کی ترجیحات میں تعلیم عام کرنا اور تعلیمی عمل میں مثبت اصلاحات بہت اہمیت رکھتے ہیں۔اساتذہ کی تنخواہوں میں بہت زیادہ اضافہ ،مراعات،اساتذہ کی تعداد میں بہت زیادہ اضافہ،محکمانہ،ترقیاں اور بھرتیاں حکومت کی ترجیحات میں شامل ہیں۔محکمے میں آزادنگران آئی ایم یو جو اداروں میں اصلاحی ،تعمیراتی اور تعلیمی عمل کا جائزہ لینے کے لئے تعینات کیا گیا ہے۔اس آئی ایم یوکی سالانہ رپورٹ کو بنیاد بناکر سکول کے پرنسپلوں \ہیڈماسٹروں اور متعلقہ اساتذہ کو انعامات سے نوازا جاتا ہے۔رپورٹ سکول میں بچوں کا داخلہ ،خارج ہونے کی کم تعداد ،اساتذہ کی حاضر باشی اور سکول کا سالانہ بورڈ کے امتحان کے نتائج کو بنیاد بنایا جاتا ہے۔ساتھ داخلہ مہم والدین اور اساتذہ کونسل پی ٹی سی کونسل تعلیمی عمل میں فعال کردار ادا کرتا ہے۔محکمہ کے افسرز تعلیمی عمل کی بہتری میں سرتوڑ کوشش کرتے ہیں۔دوسالوں سے سکولوں میں انعامات کا سلسلہ ہے۔اس سال صوبہ خیبرپختونخوا کے240سکولوں کو انعام کا حقدار قرار دیا گیا ضلع چترال تمام صوبے کے ضلعوں میں مردانہ سکولوں میں دوسرے نمبر آیااور چترال سے کل 13مردانہ سکول منتخب کئے گئے جو ضلع میں محکمہ تعلیم کے اہلکاروں ،اساتذہ اور طلباء کی محنت کا نتیجہ ہے۔6زنانہ سکول منتخب ہوئے جو چترال میں بچیوں کی تعلیم میں پیش رفت اور بہتری کا ثبوت ہے۔17اکتوبر کو جی سی ایم ایچ ایس کے ہال میں تقسیم انعامات کی بڑی شاندار تقریب منعقد ہوئی۔ضلع بھر سے 19سکولوں کے پرنسپلز ،اساتذہ خواتین وحضرات،شہر کے عمائدین،سیاسی اکابرین،انتظامیہ کے اعلیٰ افیسرز،صحافی،دانشور اور مبصرین نے شرکت کی۔خاتون ایم پی اے فوزیہ بی بی ،ضلعی ناظم حاجی مغفرت شاہ،ڈی ای او میل حاجی حنیف اللہ ،ڈی ایم او طارق محمود،اے سی سید مظہر علی شاہ ،پرنسپل کامرس کالج صاحب الدین،پرنسپل سنٹینل ماڈل ہائی سکول چترال کمال الدین،ڈی ڈی او احسان الحق،انچارج پی ڈی سی احمد خان،ڈی ایس پی پولیس محی الدین،ڈی ای او فیمل محترمہ حلیمہ بی بی ،ایس ڈی او فیمل مہران النساء،ایس ڈی او فیمل غزالہ نے انعام یافتہ اساتذہ میں انعامات تقسیم کئے۔متعلقہ سکول کے پرنسپل کو ایک لاکھ اور متعلقہ 17اساتذہ کو50,50ہزار روپے انعام ملے۔اسی طرح ہرسکول کو ساڑھے چار لاکھ روپے انعامات اور پرنسپلوں کو تعریفی سند ملیں۔کل ملاکر 85لاکھ50ہزار روپے سکولوں کو دئے گئے۔تقریب سے ایم پی اے فوزیہ بی بی ،ضلعی ناظم ،ڈی ای او اور ڈی ایم او نے خطاب کیا اُنہوں نے اساتذہ کی تعریف کی۔محکمہ تعلیم کی کارکردگی کو سراہا۔تعلیم کو قوم کی ترقی اور ملک کی سالمیت کا ضامن قرار دیا۔اُنہوں نے حکومت کے اقدامات ،آئی ایم یو کی کارکردگی کو خراج تحسین پیش کیا۔اُنہوں نے معماران قوم کو بھرپور داد دیا ۔ان کی خدمات کو اہم قرار دیا۔ڈی ای او میل حاجی حنیف اللہ نے خطاب کرتے ہوئے کہا کہ اللہ نے ہمیں ایک ایسے کام کے لئے چنا ہے جو واقعی چنے ہوئے لوگوں کا کام ہے۔استاد کی خدمات مہر عالم تاب کی کرنوں کی طرح ہوتی ہیں۔جو اندھیروں کو ختم کرتی ہیں۔اُنہوں نے استاد کو گلشن انسانیت کا مالی کہا۔اور عظیم استاد کو عظیم قوموں کے تعارف کے طورپر پیش کیا۔اُنہوں نے کہا کہ سرکاری تعلیمی اداروں میں حکومت ہر قسم کی سہولیات باہم پہنچانے کی کوشش کررہی ہے۔اور قوم کے نونہالوں کو اعلیٰ تعلیمی ماحول مہیا کرنے میں نہایت سنجیدہ ہے۔اُنہوں نے کہا کہ جوکام سرکاری اداروں میں مقدار کا تصورہے اور ’’حقدار‘‘کے اندر’’معیار پیدا کرنا آسان کام نہیں ۔غیر سرکاری اداروں میں داخلہ میرٹ پر ہوتا ہے یہاں پر خواند گی مہم کی بنیاد پر مفت اور بغیر ٹسٹ کے داخلہ دیا جاتا ہے۔اس لئے ہمارے اداروں سے سو فیصد ’’معیار‘‘مانگنا مناسب نہیں۔اُنہوں نے اساتذہ پر زور دیا کہ ان کو معمارکا نام دیا گیا ہے اگر تعمیر میں معمولی کوتاہی بھی دیکھائی گئی تو قوم جو ایک عمارت کی مثل ہے معیار سے گرجائے گی۔اس کی درست نہج میں تربیت کی جائے۔اُنہوں نے تعلیم سے بھی زیادہ تربیت پرزور دیا۔اور کہا کہ اپنی پہچان بناؤ۔مذہب اور غیرت مند قوم کا ہرفرد مہذب اور غیرت مند ہوتا ہے۔اُنہوں کہا کہ انعام لینا اتنا مشکل نہیں اس معیار کو برقرار رکھنا مشکل ہے۔اُنہوں نے مہمانوں کا شکریہ ادا کیا اور کہا کہ تعلیم یافتہ قوم کے بزرگ ایسے ہوتے ہیں کہ تعلیم ان ی پہلی ترجیح اور علم وعمل کے ساتھ محبت ان کی پہچان ہوتی ہے۔اُنہوں نے اپنے عملے کے ڈی ڈی او جناب احسان الحق،نوجوان ایس ڈی او شہزاد ندیم اور شاہد حسین کی مستعدی کو داد دی۔ڈی ای او فیمل حلیمہ بی بی اور ان کے عملے کی سرگرمیوں کو شاباشی دی۔اُنہوں نے سارے اساتذہ اور صدر معلمیں پر اعتماد کا اظہار کیا۔آخر میں سٹیج سکرٹری نے کہا کہ استاد دنیا کا وہ خوش قسمت ترین انسان ہے جو دنیا میں پھولوں کے درمیان ہوتا ہے۔جنت میں پھول ہوتے ہیں تو گویا یہ دنیا ہی میں جنت میں ہوتا ہے جنت دی جاتی ہے لی نہیں جاتی اس لئے یہ انشاء اللہ دونوں دنیاؤں میں جنت میں ہوگا۔دعا اور چائے کے ساتھ تقریب ختم ہوئی۔

اس خبر پر تبصرہ کریں۔ چترال ایکسپریس اور اس کی پالیسی کا کمنٹس سے متفق ہونا ضروری نہیں

اترك تعليقاً

زر الذهاب إلى الأعلى
error: مغذرت: چترال ایکسپریس میں شائع کسی بھی مواد کو کاپی کرنا ممنوع ہے۔