منظر نگاری قشقار۔۔ 1
……اشرو ملنگ……
Advertisements
بادل جھومتے ہوئے
پربتوں کو چومتے ہوئے
آہستہ آہستہ گھومتے ہوئے
وادی کے دامن میں گرتے ہوئے
سنبھل جاتے ہیں پھسلتے ہوئے
زمین کی آغوش میں بیٹھتے ہیں
دریاؤں سے ہونٹ لگاتے ہیں
مستی میں ڈوب جاتے ہیں
عالمِ سرور میں کھو جاتے ہیں
واپس پھڑپھڑاتے ہیں
فضاؤں میں اُڑ جاتے ہیں
ہوائیں چلنے لگتے ہیں
پھولوں سے ہاتھ لگاتے ہیں
شبنم کو رلاتے ہیں
خوشبو لے کے نکل جاتے ہیں
درخت بھی جھکتے ہیں
سلام پیش کرتے ہیں
دریا بھی شور مچاتا ہے
خموشی سے بہتا ہے
فلک بھی تماشا میں محو ہے
ہر کوئی خدا میں محو ہے
مرغے اذان دے رہے ہیں
پرندے چہچہا رہے ہیں
غافل غفلت سے اٹھتا ہے
جب صبح کا سماں ہوتا ہے
کیا قیامت خیز ہوتا ہے
دل کی نگاہ تیز ہوتا ہے
ہر کوئی تقدیر میں خوش ہے
خواب میں تعبیر میں خوش ہے
جنت سے یہ کم تو نہیں ہے
دیکھ کہیں صنم تو نہیں ہے
اس خبر پر تبصرہ کریں۔ چترال ایکسپریس اور اس کی پالیسی کا کمنٹس سے متفق ہونا ضروری نہیں