وادی چترال کے نام(آزاد نظم)احمد سعید قاضی
چترال ایکسپریس)۔۔۔
یہ وادی میرے رازوں کی امیں ہے
اور میں رازداں اس کا
یہاں کا ذرہ ذرہ اپنے سینے میں
ہزاروں داستانیں پیار کی
پنہان رکھتا ہے
اور مسکراتی، کھلکھلاتی
ہر کلی کے دامن رخسار پر
ہر شبنمی آنسو
خموشی کی صداؤں سے
ان ان گنت، معصوم دیوی دیوتاؤں کے
رت جگوں کی
ان کہی اور شاید ان سنی
وفا کی داستانوں کی طرف
گزرتے ہر ادیب و شاعر و فنکار کے
قلب و نظر کو،
ذوق ہنر کو
دعوت فکرو عمل
لطف و کرم دیتے ہوۓ
بس ایک چشم عنایت کےلۓ
صدہا برس سے منتظر
لیکن
مایوسی کے بتوں کو توڑتا
ہر گھڑی ہر دور میں
رقصاں رہتا ہے
کہ جیسے مرد مومن کا یقین ہے
یہ وادی میرے رازوں کی امین ہے
اور میں۔۔۔۔۔۔۔۔۔۔۔۔
جہاں چنتار گلیشئر سے
آغاز سفر کرتا ہوا دریا
رنگ و نسل،فرقہ و مسلک
کے نفسانی تعصب سے بالاتر
ہر ایک چھوٹے بڑے
رستوں میں شامل ہونے والے
پانیوں کو
اپنے دامن میں سمیٹے
نہ جانے کس زمان سے
متحد رہ کر
خزینے پیار و الفت کے
لٹانے کا
مقدس درس دیتا
اس پر پیچ وادی کے
کشادہ سینے پر
کسی سیمیں بدن دوشیزہ کے
خمدار زلفوں کی طرح
دائم رواں ہے
خردمندو!
یہ آیات مبین ہے
یہ وادی میرے رازوں کی امین ہے
اور میں۔۔۔۔۔۔۔۔۔۔۔۔۔
یہ وادی جو خزاں میں بھی
کسی ماہر مصور کے
شہکار فن پارے کی صورت
عجب دلکش و دل آویز رنگوں کے
جامہء صد رنگ میں ملبوس
سبھی کو دعوت نظارہ دیتی ہے
نظر کو خیرہ کرتی ہے
اور موسم گل میں
سراپا حسن کا پیکر یہ وادی
ہر طرف
نیلے نیلے، اودے اودے
پیلے پیلے ،ارغوانی اور گلابی
ہر طرح ہر نوع کے رنگوں سے
آراستہ و پیراستہ
بہ وصف نو نویلی، با حیا دلہن
لجاتی اور شرماتی ہوئی
خود اپنے آپ میں سمٹی
مگر
چاروں طرف، چاروں پہر
خوشبو کو پھیلاتی ہوئ
سدا شاداں رہتی ہے
یہ کیسی مہہ جبیں ہے
نازنیں ہے
یہ وادی میرے رازوں کی امیں ہے
اور میں۔۔۔۔۔۔۔۔۔۔۔۔۔
دیاروں، شاہ بلوطوں اور چناروں کے
درختوں کی گھنی چھاؤں
تھکے ماندے مسافر کو
شفیق و مہرباں ماں کی طرح
ہر گھڑی ہر ساعت و ہر آں
ٹھنڈی ٹھنڈی، میٹھی میٹھی
لوریاں دے کر
تھکاوٹ کو مٹاتی ہے
مسافر کو سلاتی ہے
میری دھرتی! میری ماں !
تیرے بیٹے
تیرے دھقان اور مزدور بیٹے
تیرے شاعر اور تیرے فنکار بیٹے
تیرے افسر ، تیرے رہبر
سبھی بیٹے تیرے
ہر اک پیر و جواں
زمانے کے حوادث سے
تجھے محفوظ رکھنے کے لۓ
ازل سے تا ابد ہر آں
سینہ سپر، مثل کماں
تن من لٹانے کے لۓ
ہر دم
مستعد، تیار رہتا ہے
تو میری جنت ارضی ہے
فردوس بریں ہے
یہ وادی میرے رازوں کی امیں ہے
اور میں رازداں اس کا
نوٹ: چنتار گلیشئر بروغل کا وہ گلیشئر ہے جہاں سے دریاۓ چترال نکلتا ہے۔
___________________________