عالمی ادارہ اطفال(یونیسیف) کے تعاون سے پشاور کی 18ہائی رسک یونین کونسلوں میں ڈاکٹرزاورطب سے وابستہ کارکنان کے لئے ایک روزہ تربیتی ورکشاپ

پشاور(چترال ایکسپریس)ایڈیشنل سیکرٹری ہیلتھ اور ایمرجنسی آپریشن سنٹر خیبرپختونخوا کے کوآرڈینیٹر عبدالباسط نے کہا کہ پولیو کا خاتمہ ایک قومی مشن ہے اور ہم سب مل کر اپنے بچوں کے مستقبل کو معذوری سے بچانے کے لئے معاشرے کے تمام طبقات میں یہ شعور اجاگر کرنا ہوگا۔انہوں نے ان خیالات کا اظہار ایمرجنسی آپریشن سنٹرخیبرپختونخوا نے عالمی ادارہ اطفال(یونیسیف) کے تعاون سے شاہین مسلم ٹاؤن پشاور کی 18ہائی رسک یونین کونسلوں میں ڈاکٹرزاورطب سے وابستہ کارکنان کے لئے ایک روزہ تربیتی ورکشاپ کے شرکاء سے خطاب کے دوران کیا، ورکشاپ کے شرکا ء میں ڈاکٹر ز اور دیگر طب سے وابستہ افراد شامل تھے تربیتی ورکشاپ میں پولیو ویکسینیشن سے متعلق پائی جانے والی غلط فہمیوں کو دور کرنے اور عوام کے ذہنوں میں سوالات کی تسلی بخش جواب دینے کی ضرورت پر بات چیت کی۔ اس موقع پرپولیو پروگرام کے صوبائی ٹیکنیکل فوکل پرسن ڈاکٹر امتیاز علی شاہ، این اسٹاپ کے ٹیم لیڈرڈاکٹر اعجاز شاہ، ڈبلیو ایچ او کے ڈاکٹر وحید کامران، پاکستان پیڈیاٹرک ایسوسی ایشن کے صدرپروفیسرڈاکٹر عقیل خٹک،جنرل سیکرٹری پی پی اے پروفیسر ڈاکٹر باور شاہ،ایسوسیٹ پروفیسر کے ٹی ایچ ڈاکٹر عماد علی شاہ اور دیگر معاون اداروں کے حکام بھی موجود تھے۔ورکشاپ سے خطاب کرتے ہوئے ای او سی کوآرڈینیٹر عبدالباسط نے کہا کہ پولیو کا خاتمہ ایک قومی مشن ہے اور ہم سب نے مل کر اپنے بچوں کے مستقبل کو معذوری سے بچانے کے لئے معاشرے کے تمام طبقات میں یہ شعور اجاگر کرنا ہوگا انہوں نے کہا کہ ڈاکٹر معاشرے کا ایک اہم طبقہ ہیں جنہیں عوام میں عزت واحترام کی نگاہ سے دیکھا جاتا ہے اور وہ پولیو کے خاتمہ کے لئے عوام میں آگاہی اور پولیو ویکسینیشن سے متعلق غلط فہمیوں کے ازالے میں اہم کردار ادا کرسکتے ہیں کہ پولیو ویکسین نہ صرف محفوظ ہے بلکہ اسی ویکسین کے استعمال سے اسلامی ممالک سمیت دنیا بھر نے اپنے ہاں سے پولیو کا کامیابی سے خاتمہ کیا ہے۔کوآرڈینیٹر عبدا لباسط کا کہنا تھا کہ یہ ضروری ہے کہ ڈاکٹر صحت سے متعلق مضامین کے بارے درست اور مستند معلومات دیں جس میں ویکسین سے بیماریوں کے بچاؤاورروک تھا م کے لئے حفاظتی ٹیکاجات کی اہمیت بھی شامل ہو۔انہو ں نے شرکا پر زور دیا کہ وہ پولیو کے خاتمے کے اس قومی مشن میں حصہ لیتے ہوئے عوام میں اعتماد سازی کے لئے اٹھائے جانے والے اقدامات میں موثر کردارادا کریں۔اس موقع پراین سٹاپ کے صوبائی ٹیم لیڈ ر ڈاکٹر اعجاز علی شاہ نے ورکشاپ کے شرکاء کو خطے میں پولیو کاخاتمہ کے لیے اقدامات کے پس منظر،پولیو اور اس کی اقسام اور پولیو وائرس کے باعث عالمی دباؤ اور چیلنجوں کے بارے میں آگاہ کیاانہوں نے پاکستان اور افغانستان پر مشتمل دنیا میں پولیو سے متاثرہ آخری مقامی خطے میں پولیو کیسز کی تازہ ترین صورتحال سے شرکاء کو آگاہ کیااورشاہین مسلم ٹاؤن پشاور کی سپر ہائی رسک یونین کونسلوں پر خصوصی توجہ مرکوز کرنے پر زور دیاان کا یہ بھی کہنا تھا کہ سال2020کے مقابلے میں 2021میں پولیو کیسز کی تعداد کم رہی مگر پولیو کے مکمل خاتمہ کا واحد راستہ انسداد پولیو مہمات کے دوران پانچ سال سے کم عمر کے ہر بچے تک رسائی اور پولیو قطرے پلانا ہے جو والدین کے اعتماداور تعاون کے بغیر ممکن نہیں۔اس موقع پرڈبلیو ایچ او کے ڈاکٹر وحید کامران نے شرکاء کو پولیو مرض، پولیو وائرس کے پھیلاؤ اور ویکسین کی حفاظت،افادیت اور استعمال کے بارے میں تفصیل سے بتایا اور خطے سے پولیو کے مکمل خاتمے کے لئے بچوں کو ہر مہم میں ہر بار پولیو قطرے پلانے کی ضرورت پر زور دیا۔پاکستان پیڈیاٹرک ایسوسی ایشن کے صدرپروفیسرڈاکٹر عقیل خٹک نے کہا کہ لوگوں کے ذہنوں میں پولیو ویکسین سے متعلق غلط فہمیوں کودور کرنے کی ضرورت ہے جوڈاکٹر صاحبان اور پا کستان پیڈیاٹرک ایسویسی ایشن کے اراکین موثر اندازمیں کرسکتے ہیں۔ والدین کے اعتماد کے حصول میں ڈاکٹر، علما، صحافی اور اساتذہ اہم کردار ادا کرسکتے ہیں۔عالمی ادارہ اطفال (یونیسیف)کی کمیونیکیشن آفیسر شاداب یونس نے پولیو سے متعلق غلط فہمیاں دور کرنے کے لئے پولیو پروگرام سے متعلق عوامی آگاہی کے پیغامات، ان پیغامات کی ترسیل اور شراکت دار اداروں کے ممکنہ کردار پر تفصیل سے روشنی ڈالی ور شرکاء کوبتایاکہ پولیو کے خاتمہ کے لئے خصوصی اقدام کے بارے میں وضاحت کا فقدان سب سے بڑا چیلنج ہے تاہم شراکت دار ادارے مربوط حکمت عملی اورباہمی کاوشوں سے اس چیلنج سے نمٹنے میں فیصلہ کن کردار ادا کرسکتے ہیں۔ ورکشاپ کے شرکاء نے انسداد پولیو سے متعلق مختلف سوالات پوچھے اور صوبے میں والدین کو آگاہی دینے اور تعاون کے حصول کویقینی بنانے کے لیے اپنی آراء دیں، آخر میں تربیتی ورکشاپ کے شرکاء میں سرٹیفیکیٹ بھی تقسیم کئے گئے۔

اس خبر پر تبصرہ کریں۔ چترال ایکسپریس اور اس کی پالیسی کا کمنٹس سے متفق ہونا ضروری نہیں
زر الذهاب إلى الأعلى
error: مغذرت: چترال ایکسپریس میں شائع کسی بھی مواد کو کاپی کرنا ممنوع ہے۔