بروغل وادی کا اپر چترال ضلعی ہیڈ کوارٹر سے رابطہ بدستور منقطع،مقامی لوگوں کا این جی اوز کی جانب سے ریلیف پیکیج کی تقسیم ناکافی قرار

چترال (محکم الدین) مسلسل بارشوں برفباری اور برف کے تودے گرنے سے بروغل وادی کا اپر چترال ضلعی ہیڈ کوارٹر سے رابطہ بدستور منقطع ہے۔ جس کی وجہ سے علاقے میں خوراک اور مال مویشیوں کیلئے چارے کی شدید قلت پیدا ہو گئی ہے۔ غیر سرکاری ادارے الخدمت فاونڈیشن اور آکاہ کی طرف سے خوراک کی جو ریلیف پیکیج تقسیم کر دی گئی ہیں۔ مقامی لوگ اسے بالکل ناکافی قرار دے رہے ہیں۔ اور حکومتی سطح پر ضلعی انتظامیہ اپر چترال کی طرف سے خوراک کی ریلیف پیکیج تقسیم نہ کرنے اور روڈ صاف کرنے کیلئے مناسب انتظام نہ کرنے پر افسوس کا اظہار کیا ہے۔ جس کی وجہ سے پچاس کلومیٹر فاصلے میں چار فٹ برف پرمقامی لوگ پیٹھ پر خوراک اٹھا کر لے جانے پر مجبور ہیں۔ جبکہ بدھ کی رات بھی بروغل میں سات انچ نئی برف پڑی ہے۔ ذرائع کے مطابق برف کی صفائی کیلئے ایک کھلونا نما چھوٹا ایسکیویٹر کام کر رہاہے۔ جس کی رفتار بہت سست ہے۔ اس لئے مقامی لوگوں نے مطالبہ کیا ہے۔ کہ برفباری اور برف کے تودے گرنے سے بلاک شدہ بروغل روڈ کی تیزتر صفائی کیلئے بڑا ایسکیویٹر استعمال کیا جائے۔ جوکہ یارخون لشٹ تھانے کے احاطے میں کھڑا ہے۔ ذرائع کے مطابق شدید برفباری کے نتیجے میں گھروں میں محصور وادی کی آبادی کا بڑا حصہ ناکافی خوراک کی وجہ سیمختلف بیماریوں کا شکار ہو چکی ہے۔ وہاں بڑی تعداد میں مال مویشی خوراک کی قلت سے پیدا ہونے والے بیماریوں کے باعث ہلاک ہو چکے ہیں۔ ان میں بڑی تعداد میں خوش گو (یاک) بھی شامل ہیں۔ جس سے لاکھوں کا نقصان ہوا ہے۔ تاہم آغا خان ایجنسی فار ہبیٹاٹ کے ڈیپارٹمنٹ آف ایمرجنسی منیجمنٹ کے آر پی ایم ولی محمد نے رابطہ کرنے پر میڈیا کو بتا یا۔ کہ بروغل وادی کے پچاسی غریب گھرانوں میں سٹنڈرڈ کے مطابق ایک ماہ کا راشن تقسیم کیا گیا ہے۔ جبکہ کان خون گاوں سے بروغل تک دوسو گھرانوں میں مال مویشیوں کیلئے چارہ تقسیم کیا گیا ہے۔ انہوں نے کہا کہ غریب خاندانوں کی نشاندہی مقامی عمائدین نے کی ہے تا ہم علاقہ پسماندہ اور دور آفتادہ ہونے نیز آمدورفت میں مشکلات کے باعث تمام گھرانے ریلیف کا مطالبہ کر رہے ہیں۔ مقامی لوگوں نے برفباری میں اضافے پر امسال کھیتوں کی کاشت نہ ہونے کے خدشے کا اظہار کیا ہے۔ جبکہ بروغل وادی میں چار مہینے میں تیار ہونے والی ایک خاص قسم کی جو نما گندم تیار ہوتی ہے۔ جسے مقامی زبان میں دوغوڑو کہا جاتا ہے لیکن گندم کی یہ فصل شاید ہی پک جاتی ہے۔ کیونکہ 13 ہزار سے 14500 فٹ کی بلندی پر اسے پکنے کا موقع ہی کم ملتا ہے۔

اس خبر پر تبصرہ کریں۔ چترال ایکسپریس اور اس کی پالیسی کا کمنٹس سے متفق ہونا ضروری نہیں
زر الذهاب إلى الأعلى
error: مغذرت: چترال ایکسپریس میں شائع کسی بھی مواد کو کاپی کرنا ممنوع ہے۔