لٹکوہ کی سیاست ، حقائق اور مفروضے…تحریر: کریم اللہ 

لٹکوہ کے بعض سیاسی اور بعض نیم سیاسی و لکھاری حلقے سوشل میڈیا اور بعض عوامی مقامات پر یہ بات تسلسل سے دھراتے ہیں کہ لٹکوہ کے لوگ بہت زیادہ متحد قوم ہے اور ان کے ہاں علاقائی سیاست ہوتی ہے باقی پارٹی اور نظریہ بعد کی بات۔ ایک حد تک اس بات کو ہم بھی تسلیم کرتے تھے کہ شاید لٹکوہ کے لوگوں میں پارٹی وابستگی یا پھر نظریہ نام کی کوئی چیز موجود نہیں شاید یہ لوگ اقتدار کے پیچھے ہر وقت بھاگتے رہتے ہیں۔ لٹکوہ کے بارے میں یہ بھی خیال ظاہر کیا جاتا تھا کہ شہزادہ محی الدین وہاں ہی کے ووٹوں سے جیتتے رہے ہیں ۔ اور پھر جب سلیم خان کا دور آیا تو یہی کہا گیا کہ لٹکوہ کے لوگ متحد ہو کر انہیں جتواتے ہیں۔ مگر یہ سارے مفروضے اس وقت غلط ثابت ہوئے جب 2008ء اور پھر 2013ء کے عام انتخابات کے نتائج کا تجزیہ کیا گیا ۔ اس سے یہ بات سامنے آئی کہ ان دونوں انتخابا ت میں سلیم خان کولٹکوہ سے صرف تیس فیصد ووٹ ملے تھے جبکہ ستر فیصد ووٹ باہر کے امیدواروں کے پڑے۔

آج پھر وہی باتین ہورہی ہے کہ لٹکوہ کے لوگوں میں اتحاد و اتفاق بہت زیادہ ہے اور باہر کے لوگوں کو یہ پیغام دیا جارہا ہے کہ لٹکوہ ہی چترا ل بالخصوص لوئر چترال کی سیاست میں کلیدی کردار کے حامل علاقہ ہے ۔ کیا سچ مچ ایسا ہی ہے۔ آئیے 2018ء کے جنرل الیکشن میں قومی و صوبائی اسمبلی کی ووٹوں کا جائزہ لیتے ہیں ۔

این اے ون

2018ء کے جنرل الیکشن میں قومی اسمبلی کے لئے لٹکوہ کے تین یونین کونسلوں میں کل ملا کر 21 ہزار 3 سو 57 ووٹ کاسٹ ہوئے جن میں سے 20 ہزار 1 سو 19 ووٹ درست قرار دئیے گئے جبکہ 1ہزار 2 سو 38 ووٹ خراب ہوگئے۔ ان میں سے یونین کونسل کریم آباد سے کل 6 ہزار ایک سو 73 ووٹ کاسٹ ہوئے جن میں سے 5 ہزار 359 ووٹ درست جبکہ 814 ووٹ خراب قرار دئیے گئے ، یوسی شغور میں کل 7 ہزار 3 سو 78 کاسٹ ہوئے جن میں سے 7ہزر203 ووٹ درست اور 173 ووٹ خراب ہوگئے اسی طرح یوسی گرم چشمہ میں 7ہزار 808 ووٹ کاسٹ ہوئے جن میں سے 7 ہزار 555 ووٹ درست اور 253 ووٹ ضائع ہوگئے ۔

انتخابی نتائج کے مطابق یونین کونسل کریم آباد سے پاکستان پیپلز پارٹی کے امیدوار سلیم خان ایک ہزا ر886، پاکستان تحریک انصاف کے امیدوار عبدالطیف کو 2 ہزار 6 سو 9ووٹ پڑے۔ جبکہ 886 ووٹ باقی مانندہ جماعتوں کے حق میں استعمال ہوئے۔ اسی طرح یونین کونسل گرم چشمہ سے پاکستان پیپلز پارٹی کے سلیم خان کو 4 ہزار 5 سو 34 ووٹ پڑے پی ٹی آئی کے عبدالطیف کو 7سواناسی ، مسلم لیگ ن کے شہزادہ افتخار الدین کو 546، جماعت اسلامی کے مولانا عبدالاکبر چترالی کو 584 اور لٹکوہ ہی سے تعلق رکھنے والے آزاد امیدوار شہزادہ تیمور کو 608 ووٹ ملے ، یہاں پر بھی دیگر جماعتوں کو 509 ووٹ پڑے۔ یونین کونسل شوغور کی بات کی جائے تو کل کاسٹ شدہ ووٹوں میں سے پی پی پی کے سلیم خان کو 3375 ووٹ، پی ٹی آئی کے عبدالطیف کو 1 ہزار 9 سو24 ، جماعت اسلامی کے مولانا عبدالاکبر چترالی کو 293، مسلم لیگ ن کے افتخار الدین کو 286 اورآزاد امیدوار شہزادہ تیمور کو 953 ووٹ ملے ۔ جبکہ 372 ووٹ دیگر جماعتوں کو ملے ۔

ان تین یونین کونسلوں میں کل ملا کے 21 ہزار 357 ووٹ کاسٹ ہوئے جن میں سے 20ہزار 119 ووٹ درست قرار دئیے گئے جبکہ جبکہ 1ہزار 2 سو 38 ووٹ خراب ہوگئے۔ اسی طرح وادی لٹکوہ سے پی پی پی کے سلیم خان کو 9 ہزار 796 ، پی ٹی آئی کے عبدالطیف کو 5 ہزار 312 ، شہزادہ تیمور کو 1740 ، مسلم لیگ ن کے شہزادہ افتخار کو 1055، جماعت اسلامی کے مولانا عبدالاکبر چترالی کو 1010 ووٹ پڑے۔ اس انتخابی نتائج سے اخذ کیا جاسکتا ہے کہ لٹکوہ کے کل ووٹوں کا کوئی 48 فیصد سلیم خان کو ملے جبکہ 52 فیصد ان کے خلاف دیگر جماعتوں کے امیدواروں کو پڑے۔ جن میں سے 25 فیصد سے زائد ووٹ پی ٹی آئی کے امیدوار عبدالطیف کو ملے ہیں اور 27 فیصد ووٹ دیگر جماعتوں کے حق میں استعمال ہوئے۔ اس کے برعکس 2008 اور پھر 2013ء کے عام انتخابات میں پی پی پی سلیم خان کو محض 25 سے 30 فیصد ووٹ پڑے تھے، البتہ 2018ء میں وادی لٹکوہ میں پاکستان پیپلز پارٹی کے امیدوار سلیم خان کے ووٹوں میں خاطر خواہ اضافہ دیکھنے کو ملا۔

اگلی بلاگ میں وادی لٹکوہ سے صوبائی اسمبلی کے ووٹوں پر بات کریں گے۔

اس خبر پر تبصرہ کریں۔ چترال ایکسپریس اور اس کی پالیسی کا کمنٹس سے متفق ہونا ضروری نہیں
زر الذهاب إلى الأعلى
error: مغذرت: چترال ایکسپریس میں شائع کسی بھی مواد کو کاپی کرنا ممنوع ہے۔