پاکستان اندرونی و بیرونی خطرات سے نمٹنے کی صلاحیت رکھتا ہے: سیاسی و عسکری قیادت

یہ دن ایک ایسے وقت منایا جا رہا ہے جب دونوں ہمسایہ ایٹمی قوتوں (پاکستان، بھارت) کے تعلقات میں ایک بار پھر کشیدگی پائی جا رہی ہے۔

پاکستان کی سیاسی و عسکری قیادت نے ملک کے دفاع کے عزم کا اعادہ کرتے ہوئے کہا ہے کہ امن کی خواہش کے ساتھ ساتھ پاکستان اندرونی اور بیرونی خطرات سے آگاہ اور اس سے نمٹنے کی پوری صلاحیت رکھتا ہے۔

اتوار کو پاکستان کا قومی یوم دفاع منایا جا رہا ہے۔ یہ دن چھ ستمبر 1965ء کو پڑوسی ملک بھارت سے لڑی جانے والی 17 روزہ جنگ کے شہدا اور غازیوں کو خراج عقیدت پیش کرنے کے لیے منایا جاتا ہے۔

اس دن کی مناسبت سے ملک کے مختلف شہروں بشمول وفاقی دارالحکومت اسلام آباد میں عساکر پاکستان نے مختلف تقاریب کا اہتمام کیا جس میں لوگوں کی ایک بڑی تعداد بھی شریک ہوئی۔

اسلام آباد میں اسی سلسلے میں منعقدہ ایک تقریب سے خطاب کرتے ہوئے صدر ممنون حسین کا کہنا تھا۔

“پاکستان ایک امن پسند ملک ہے اور دنیا کی ہر قوم کے ساتھ دوستانہ تعلقات کا خواہش مند ہے۔ لیکن اگر کبھی کسی نے ہماری آزادی اور پرامن زندگی کو پامال کرنے کی کوشش کی تو ہم نے اس جارحیت کا منہ توڑ جواب دیا جس کا ثبوت تاریخ کے اوراق میں بھی محفوظ ہے اور ہمارے اس عزم کا اظہار انتہا پسند عناصر کے خلاف آپریشن ضرب عضب میں بھی ہو رہا ہے۔”

اس سے قبل قوم کے نام اپنے پیغام میں ان کا کہنا تھا کہ پاکستان ایک امن پسند ملک ہے اور خطے میں امن چاہتا ہے لیکن ان کے بقول اس خواہش کو پاکستان کی کمزوری نہیں سمجھا جانا چاہیئے۔

وزیراعظم نواز شریف نے اپنے پیغام میں کہا کہ پاکستان ایک ذمہ دار اور پرامن جوہری قوت ہے اور وہ اپنے تمام پڑوسیوں کے ساتھ یکساں خودمختاری کی بنیاد پر اچھے اور پرامن تعلقات کا خواہاں ہے۔

ان کا کہنا تھا کہ قومی اتحاد نے یہ واضح کر دیا ہے کہ ملکی سلامتی اور خودمختاری کو درپیش کسی بھی خطرے سے نمٹنے کے لیے پوری قوم متحد ہے اور پاکستانی قومی، مسلح افواج اور قانون نافذ کرنے والے ادارے ملک سے دہشت گردی کے خاتمے کے لیے ثابت قدم ہیں۔

بری فوج کے سربراہ جنرل راحیل شریف نے اپنے ایک پیغام میں کہا کہ پاکستان کی سرحدیں اچھی طرح سے محفوظ ہیں اور ملک میں شدت پسندوں کے خلاف جاری فوجی آپریشن ضرب عضب بھی جلد اپنے اہداف حاصل کر لے گا۔

یہ دن ایک ایسے وقت منایا جا رہا ہے جب دونوں ہمسایہ ایٹمی قوتوں (پاکستان، بھارت) کے تعلقات میں ایک بار پھر کشیدگی پائی جا رہی ہے۔

اس کی وجہ حالیہ مہینوں میں ورکنگ باؤنڈری اور متنازع علاقے کشمیر میں لائن آف کنٹرول پر ہونے والی گولہ باری و فائرنگ کا تبادلہ ہے۔

دونوں ممالک فائر بندی کی خلاف ورزی میں پہل کا الزام ایک دوسرے پر عائد کرتے ہیں۔

اس خبر پر تبصرہ کریں۔ چترال ایکسپریس اور اس کی پالیسی کا کمنٹس سے متفق ہونا ضروری نہیں

اترك تعليقاً

زر الذهاب إلى الأعلى
error: مغذرت: چترال ایکسپریس میں شائع کسی بھی مواد کو کاپی کرنا ممنوع ہے۔