ان ہوت باتوں کی ماندگی

یاد ایّام میں لگے ہوئے کامی کی طرح
گھومتی پھرتی رہتی ہے تیری سوچوں کی ماندگی
چشم میں آتے دہر کے خلاؤں کی خامشی
خیال میں گزری ہوئی ہے کئی صدیوں کی ماندگی
قلب پہ اک بار سا۔۔۔سکوت آرزؤں کی خاک
لب پہ ٹھہری ہوئی ہے ان کہی باتوں کی ماندگی
ورائے خواب کھلے خلد بریں کی طرح
من میں آتی رہی ہے ان ملی باتوں کی ماندگی
لا حاصل سے ہار مان لی شادؔ موت کی طرح
چہرہ زندگی اتر رہی ہے ان ہونی باتوں کی ماندگی

اس خبر پر تبصرہ کریں۔ چترال ایکسپریس اور اس کی پالیسی کا کمنٹس سے متفق ہونا ضروری نہیں

اترك تعليقاً

زر الذهاب إلى الأعلى
error: مغذرت: چترال ایکسپریس میں شائع کسی بھی مواد کو کاپی کرنا ممنوع ہے۔