پاکستان کی سفارتی جیت

………..محمد صابر ــــــــــــــــــــ گولدور چترال

حال ہی میں پاکستان کی سفارتی سطح پر بڑی جیت ہوئی ہے ـ بھارت کے سر پر جنگی جنون سوار ہے ـ  گزشتہ کئی دنوں سے جاری پاک بھارت  کشیدگی اور اقوام متحدہ میں وزیر اعظم پاکستان کی بے باک اور تاریخی خطاب نے ہمیں سفارتی سطح پر بھارت پر حاوی کر دیا ہےـ اڑی حملے کے بعد سے ہی بھارتی میڈیا حواس باختہ ہوکر اپنی شرانگیزی میں مگن تھا ـ عین ٱسی لمحے وزیراعظم کی اقوام متحده میں خطاب نے مزید جلتی پر تیل کاکام کیا ـ وزیر اعظم کی خطاب سے بھارتی میڈیا مزید سیخ پا ہوئی  ـ تقریبا ہی نصف صدی بعد نہایت جامع اور موثرخطاب پاکستانی قیادت کی جانب سے سامنے آئی ـ جس کے کافی مثبت نتائج سامنے آئے ـ بھارت اڑی حملے کی آڑ میں کشمیر میں جاری کشمیر انتفاضہ کو دنیا کے سامنے دبانا چاہتا تھا ـ مگر پاکستان کی جانب سے صحیح معنوں میں مسئلہ کشمیر کو  دنیا کے سامنے اجاگر کرنا ہی  بھارت کی عالمی سطح پر ذلت و رسوائی کا سبب بنا ـ بین الاقوامی سطح پر مودی کی پاکستان مخالف پرپگنڈے کا بانڈه پھوٹ گیا ـ یہ بات بالکل واضح ہے کہ پاکستانی ڈپلومیٹس دنیا کی بہترین ڈپلومیٹس ہیں ـ آج کل عموما جنگیں ہتیاروں سے نہیں بلکہ سفارتی محاذ پر لڑی جاتی ہے ـ  اڑی حملے کے ابھی ایک گھنٹے بھی نہیں گزرے تھے کہ بھارت کی جانب سے پاکستان مخالف الزامات سرجیکل اسٹرائیک اور گیڈر ببھکیوں کا سلسلہ شروع ہواـ جوں ہی آرمی چیف جنرل راحیل شریف سیاسی نمائندگان اور عوام کی جانب سے مودی سرکار کو للکار ہوئی تو مودی سرکار کی دھمکیاں جھاک کی مانند ثابت ہوئی ـ  وزیراعظم صاحب کا خطاب جرأت مندانہ خطاب  تھاـ جس کی جتنی بھی تعریف کی جائے کم ہے ـ کشمیر تقریبا ہی بھارت کے ہاتھ سے نکل چکا ہے ـ عالمی برادری میں اب جاکے  بھارتی مظالم پر کھل کے بات ہورہی ہے ـ بھارت دنیا میں خود کو جمہوریت کا عالمی چمپئین کہلاتا پھررہا ہے ـ جبکہ کشمیریوں کی حق خودارادیت کی آواز کو کچلنے کےلیے اوچھے ہتھکنڈوں پر اتر آیا ہے ـ  ایسی صورت حال میں پاکستان کی کشمیر پالیسی کو ری وزٹ کرنا بے حد ضروری تھا ـ کشمیری عوام کی قومی بین الاقوامی اور کسی بھی سطح پر مدد و تعاون ہماری اخلاقی زمہ داری ہے ـ کشمیر کے بعد بھارت تیار رہے ـ ابھی ریاست جونا گڑھ کا مقدمہ باقی ہے ـ

اس خبر پر تبصرہ کریں۔ چترال ایکسپریس اور اس کی پالیسی کا کمنٹس سے متفق ہونا ضروری نہیں

اترك تعليقاً

زر الذهاب إلى الأعلى
error: مغذرت: چترال ایکسپریس میں شائع کسی بھی مواد کو کاپی کرنا ممنوع ہے۔