چترال کے پرانے فنکار و شاعر دول خان کا وزیر اعلی اور آئی جی کے پی کے سے مطالبہ

بھتیجے سلطان نواز کے خون کا حساب لیا جائے

چترال(چترال ایکسپریس)چترال کے پرانے فنکار و شاعر دول خان نے وزیر اعلی کے پی کے محمود خان اور آی جی کے پی کے سے مطالبہ کیا ہے کہ ان کے بتیجھے سلطان نواز کے خون کا حساب لیا جائے انہوں نے کہا کہ عید سے چند روز قبل کاری سے تعلق رکھنےوالے چند لوگوں کی زیادتیوں سے تنگ آکر سلطان نواز نے دریاے چترال میں چھلانگ لگای تھی جس کی لاش افغانستان سے بر آمد ہوئی انہوں نے کہا کہ عید سے قبل ضلع دیر سے تعلق رکھنے والے چند افراد قربانی کے لیے جانور خریدنے کے لیے چترال آئے ان کا بتیجھا اور داماد جس کا تعلق ضلع دیر سے تھا بطور مزدور اُن کے ساتھ کام کر رہے تھے وہ بھی ان لوگوں کے ساتھ تھے ۔

لینک دنین کے مقام پر کاری سے تعلق رکھنےوالے لوگوں کے ساتھ بکریوں کا سودا تیرہ لاکھ روپے پر طے ہوا کاری والے لوگوں نے ان بکریوں کو لے جانے کے لیے مزدہ گاڑیان بھی خود فراہم کیں اورخود سپیشل گاڑی میں دیر گئےاور میرے بتیجھے کے ساتھ دوسرے مزدور کو بکریں ہانکتے ہوئے دیر لے جانے کا کہا دیر پہنچنے کے بعد فیصلہ ہوا کہ تیرہ لاکھ روپے دیر کا سابق ناظم عید کے چوتھے روز بعد ادا کرئے گا ان کا بتیجھا اور کاری والے عید منانے کے لیے چترال آگئے ان لوگوں نے سلطان نوازکو اپنے گھرجانے نہ دیا ان بکریوں کے عوض اس کی زمین کو اپنےنام کرالیا حالانکہ وہ اٹھارہ سال کا لڑکا تھا اس کا باپ زندہ ہے اس کے چار بھائی بھی ہیں اس کے باوجود اس کو تھانے بھی لے گئے یہ لوگ بضد تھے کہ سلطان نواز ایک لاکھ روپے ایڈوانس ادا کرئےاُنہوں نے اپنی گاڑی میں اسے لوگوں سے قرض مانگنے پر مجبور کیا جس کے کئی گواہ موجود ہیں اس اثنا اس کے والدین اوررشتہ داروں کو کچھ نہیں بتایا گیا رات کو اس پر تشدد کرتے رہے اس طرح اٹھارہ جولائی کو چیو پل کے قریب اسے گھسیٹنے پراُس نے اپنا ہاتھ چھڑایا اور یہ کہہ کر دریاے چترال میں کود گیا کہ اس کا خون ان لوگوں کے اوپر ہوگا جس کے بھی گواہ موجود ہیں اس طرح ان ظالموں نے اس پر بڑاظلم کیا ہے

معاہدےکی میعاد بھی پوری نہیں ہوئی تھی اور اسکے ماں باپ اور رشتہ داروں سے بھی اسے چھپائے رکھا انہوں نے مطالبہ کیا کہ دیر کے سابق ناظم سے اصل سودا سے متعلق سوال جواب کیا جائے اور کاری والے چار افراد سےآہنی ہاتھوں سے نمٹاجائے اور ان کےبتیجھے کی خون کا حساب لیا جائے

اس خبر پر تبصرہ کریں۔ چترال ایکسپریس اور اس کی پالیسی کا کمنٹس سے متفق ہونا ضروری نہیں
زر الذهاب إلى الأعلى
error: مغذرت: چترال ایکسپریس میں شائع کسی بھی مواد کو کاپی کرنا ممنوع ہے۔