رمبور ویلی میں سیلاب سے تباہ شدہ سکول پانچ سال بعدبھی تعمیر نہ ہو سکا/تعلیمی ایمرجنسی کے دعوے ہوا ہو گئے

چترال (نمائندہ چترال ایکسپریس)کالاش وادی رمبور میں قائم ایک پرائمری سکول سیلاب برد ہونے کے پانچ سال گزرنے کے بعد بھی دوبارہ تعمیر نہیں ہو سکا۔ تفصیلا ت کے مطابق رمبور میں بڑانکورو میں واقع پرائمری سکول کی عمارت سیلاب برد ہونے کے بعد دوبارہ تعمیر نہیں کیا جاسکا جسکی وجہ سے اس پسماندہ علاقے کے بچے چھوٹے چھوٹے خیموں میں تعلیمی سرگرمیاں جاری رکھے ہوئے ہیں ۔ ویلج کونسل رمبور کے جنرل کونسلر عنایت اللہ اور ایک مقامی سماجی کارکن سراوت شاہ نے ہمارے نمائندے کو بتایا کہ 2010 کے سیلاب میں سکول کی عمارت مکمل طور پر منہدم ہو گئی تھی جسکے بعد اس پرائمر ی سکول کو دوبارہ تعمیر کرنے کی طرف کسی نے توجہ نہیں دی ۔ انہوں نے بتایا کہ اس وقت ڈیڑھ سو سے زائد بچے بچیاں اس سکول میں تعلیم حاصل کر رہے ہیں مگر یہاں پر کوئی بھی تعلیمی سہولت دستیاب نہیں، شدید موسمی حالات میں بچوں کو چھٹی دی جاتی ہے۔انہوں نے کہا کہ بار بار کے درخواستوں کے باوجود اس پسماندہ علاقے کی طر ف کوئی توجہ نہیں دی جارہی ہے۔ انہوں نے مزید بتایا کہ ایک طرف حکومت سکولوں کے سیکورٹی پر زور دیتی ہے مگر یہاں پر سابقہ عمارت کے ملبے پر ٹینٹ لگائے گئے ہیں ، کوئی چار دیواری نہیں، کوئی حفاظتی اقداما ت نہیں ۔ انہوں نے حکومت سے مطالبہ کیا کہ بڑانکورو رمبور کے اس تباہ شدہ سکول کے دوبارہ تعمیر کی طرف توجہ دیجائے تاکہ اس پسماندہ علاقے کے بچے تعمیر سے محروم نہ ہوں ۔ ایک سوال کے جواب میں عنایت اللہ نے بتایا کہ سکول کی یہ عمارت یونانی رضاکار ایتھوناسی نے تعمیر کی تھی اور اس میں گورنمنٹ پرائمری سکول قائم کی گئی تھی۔

اس خبر پر تبصرہ کریں۔ چترال ایکسپریس اور اس کی پالیسی کا کمنٹس سے متفق ہونا ضروری نہیں

اترك تعليقاً

زر الذهاب إلى الأعلى
error: مغذرت: چترال ایکسپریس میں شائع کسی بھی مواد کو کاپی کرنا ممنوع ہے۔