گزارشات ڈی سی پلس ایم این اے صاحب

* خوشگوار احساس۔
بعض اوقات کچھ اسے اقدامات دیکھنے کو ملتے ہیں جو نہ چاہتے ہوے بھی قلم اُٹھانے پر مجبور کر دیتے ہیں دو مہینے کی غیر حاضری کے بعد بہت سارے میلز میں سیاسی ، عدالتی اور چترال کے حوالے سے بہت سارے خواہشات اور قارین کی آرزو ہیں جو اللہ کرے کہ بھر آئیں اور ملکی حالات بہتری کی جانب گامزن ہوں جو … ہاتھیوں کی لڑائی …. میں غریب پاکستانیوں کے لیے سود مند نظر نہیں آتے۔
* روشن چترال۔
سربیائی مرغابیوں کے ساتھ جب واپس چترال وارد ہوئے تو پوراچترال بقعہ نور بنا ہوا تھا۔جگہ جگہ رک کے دروش، ایون، اورغوچ، اور بکر آباد سے چترال شہر کا نظارہ کیاجومظفر آباد آزاد کشمیر سے زیادہ دل کش دیکھائی دے رہا تھا۔ بے اختیار رب کریم کا شکریہ ادا کیا اور ایم این اے صاحب کو کمزور سی شاباشی دی تاکہ ’’ہمہ یاران چمن‘‘ ناراض نہ ہوں ۔
*ویلڈن چیرمین صاحب۔
مدتوں سے ہماری آروز تھی کہ لوکل گورنمنٹ کے تمام ویلج کونسلز کو فنڈز کی فراہمی ہوں تاکہ لوگوں کے نبیادی مسائل گھر کی دیلیز پر ہی حل ہوسکیں ۔ اللہ کے فضل کرم سے ویلج کونسلز نے ابھی تک بہتر کارکر دگی کا مظاہرہ کیا ہے ۔ اگر چہ ان کے پاس وسائل کمی ہے پھر بھی لوگوں کی مشکلات میں کافی حد تک کمی آئی ہے۔ دنین میں جہاں ہمارا ویلج کونسل واقع ہے ایک مثبت چہل پہل نظر آیا کچھ لوگ راستوں اور نالوں سے کوڑا کرکٹ اُٹھاتے اور صفائی کرتے ہوئے نظر آئے ۔ معلوم ہوا یہ سب ولیج کونسل کے چیرمین میتار غلام عبدلقادیر اور نائب ناظم مختار احمد کی نگرانی میں ہورہا ہے ۔ مجھے بہت خوشی محسوس ہوئی اور اس احسن اقدام پر چیرمین صاحب کو نمبر دسیتیاب نہ ہونے کی بدولت شباش دینے سے قاصر ہوں جس اُمید پر لوگوں نے انہیں منتخب کیے تھے یہ لوگ اب تک اس میں کامیاب جارہے ہیں اور ہم اُمید رکھتے ہیں اس الیکشن ایر میں ان کو اور بھی فنڈز دستیاب ہوسکیں گے اور یہ علاقے کے مسائل کی جانب مزید دلچسپی سے توجہ دیں گے۔ اور مقتدر اداروں کے سربراہاں سے ہماری گزارش ہوگی کہ اچھی کارکردگی کے حامل ویلج کونسلز کے لیے خصوصی انعام اور فنڈز کی فراہمی کو یقینی بنائیں تاکہ ان کی حوصلہ افزائی ہوسکے۔
چند دنوں بعد ہمارے سکول کے سامنے ایک عدد ڈسٹ بین دیکھنے کو ملا ۔پتہ چلا یہ بھی ویلج کونسل کی مہربانی ہے۔ ہم شکرئے کے ساتھ ڈھیر ساری دعائیں … لال … کو دیں جو کونسل کی نمائیدگی کرتے ہوئے آئے تھے۔ یقیناًیہ ایک بہت بڑی تبدیلی ہے جس میں ہمارے لوکل گورنمنٹ کے ادارے شامل ہوں گے اور ہم یہ بھی اُمید رکھتے ہیںیہ سرووسیز تمام سکولز مدرسوں اور پبلک مقامات کے لیے مہیا ہوں گے۔
تب کہیں جاکے علاقے کے مکینوں کو صحت مند اور خوشگوار ماحول میسر آسکتا ہے۔
* مجھے کیوں نکلا؟
چترال شہر میں شاپینگ بیگ پر پابندی کے احکامات کے بعد عام لوگوں کی پریشانی میں اضافہ ہوا ہے۔ لوگوں کی مشکلات کے حل کے لیے متبادل انتظامات ہونے چائیں جو ماحول دوست تھلے کے ذریعے ہی ممکن ہے جو اسلام آباد، لاہور، پشاور میں دستیاب نہیں تو چترال میں کیسے میسر آسکیں گے۔ پھر بھی اس اقدام کو سراہنا چاہیے ۔ اگر ایک چیز سے ہمیں وقتی سہولت مل رہی ہے وہ ہمارے ماحول، ڈیم کی بربادی اور آبی حیات کے … تباہی… کا سبب بن رہے ہیں۔لیکن صرف شاپینگ بیگ کی بخ کنی سے مسئلہ حل نہیں ہوسکتا۔ بہتر ہوگا اس کے ساتھ ساتھ۔سب سے مضر … پیمپرز، چیپس کے تلے جو دوکانوں ، سکولز، مدرسوں اور ٹورنامنٹ کے مواقع پر گراونڈ ز اور آبی آلودگی کے زبردست ذرائع بنتے جارہے ہیں اس پر بھی نظر رکھی جائے گی ورنہ یہ فیصلہ بھی…. پاناما… کی بجائے… اقائمہ.. پہ مجھے کیوں نکلا والا روپ دھار لے گا جو مناسب نہیں۔
*ڈی سی صاحب کی خدمت میں۔
چترال شہر کے تعلیمی اداروں کے لیے کوڑا دان کی اپیل ہم نے اُسامہ وڑایچ مرحوم سے کی تھی اور اس نے وعدہ کیا تھا کہ اس جانب توجہ دی جائے گی۔ پنجاب بھر کے تمام لوکل کونسل میں اب بھاری گاڑیوں اور ٹریکٹرز ٹرالی کا استعمال کم ہوتا جارہا ہے کیونکہ ان پہ اخراجات بہت زیادہ آتے ہیں اب ان کے متبادل کے طور پر … موٹر سائیکل ٹرالی … نے لے لیے ہیں جو کری سوزوکی جتنے سائز کے ٹرالی کے ساتھ گلی گلی کچرا اٹھائے نظر آتے ہیں جو کم خرچ ہونے کے ساتھ ساتھ طاقتور اور سستے بھی ہیں ۔ سو روپے کا پیڑول بھرو اور جہاں بھر کے کوڑا کرکٹ کا خاتمہ کرو۔ میں نے چترال ویلج کونسل خصوصاً ٹاون کے لیے کاکردگی کے لحاظ سے انہیں بہتر ین پایا ہے اور مارکیٹ میں یہ ڈیڑھ لاکھ سے دو لاکھ بیس ہزار تک مل سکتے ہیں۔ اگر ڈی سی صاحب ویلج کونسل کے لیے ان کی فراہمی کے لیے اقدامات اُٹھائے تو ویلج کونسل پر بوجھ بھی نہیں پڑے گا اور صفائی کے عمل میں بھی بہت بہتری آسکتی ہے۔
* فریزرز کی برسات۔
موسم میں بہتری کے سبب اس سال … ائس کریم… والوں کی یلغار کی تیاریاں زور شور سے جاری ہیں ۔ لگتا ہے اس سال … برف باری… کی جگہ برسات… فریزرز .. . کی ہوچکی ہے۔جو گاؤں گاؤں دوکانوں کے لیے تقسیم ہورہے ہیں اور بہت ہی بڑے لیول پر …. ائس کریم… کھانے کی تیاریاں ہیں۔ڈی صاحب سے گزارش کہ …مضر صحت… اشیاخورد نوش… پہ پابندی لگانے میں کسی بھی صورت نرمی کا مظاہرہ نہ کریں اور متعلقہ اداروں کو الرٹ رکھیں کہ کہیں کاروبار کے نام پر… بچوں کی صحت … کے ساتھ کھیلنے کے دروازے تو نہیں … کھولے جارہے… …؟
*MNA ہوشیار باش۔
گزشتہ تین چار مہینوں سے ہماری زندگی کے شب وروز فقط اس گناہ کی پاداش میں … اجرن … بنا دی گئی ہے ۔ کہ ہمارا تعلق بھی ایم این اے صاحب کی خاندان کے ساتھ ہے۔اور لوگ روزانہ درجن بھر کال، میسجیز، اور ہفتے میں ایک دو میل مشورے، گلے شکوئے اور کبھی کبھار غصے اور گالیوں سے بھی لوڈ کر کے مار دیتے ہیں۔ میں کئی بار واضح کر چکا ہوں میں نہ ایم این اے کا مشیر ہوں نہ معاون خصوصی…. وہ مصرف بندے ہیں۔ خدمت گار ،قابل اور محنتی بندے ہیں اور سیاست کی اُتار چھڑاو اور چال بازیوں اور مکاریوں کی دنیا سے بہت دور اور اپنے خلاف ہونے والے منصوبہ بندیوں اور مستقبل کی … الیکشن اسٹاک مارکیٹ کے بھاؤ تاؤ سے زیادہ قسمت اور اللہ کے بھروسے پر یقین رکھنے والے بے لچک شخصیت کے مالک ہیں۔ ہم فقیر و حقیر لوگ اگر آپ کے کال نہیں لے رہے تو ہمارے بھی وہی حالات ہیں ۔مہینوں بعد ملاقات رہتی ہے لہذا آپ لوگ اپنا بھی وقت ضائع کر رہے ہیں اور مجھ غریب کا بھی۔ کھوار کا ایک زبردست مقولہ ہے۔
ڑاغ کی طبیب بوی تان ڑاغیرویت ویز کوی۔
بس سمجھ دار کے لیے اشارہ کافی ہے۔
* بجلی کے ریٹ۔
انجینئر احسان کا میل ہے’’ کہ شہزادہ سراج صاحب نے گولین بجلی سبسیڈی ریٹ پر چترال کے لوگوں کو مہیا کرنے کا مشورہ دیا تھا اور ایم این اے صاحب نے بھی وزیراعظم کو گلگت اور ملاکنڈ پاؤر ہاوس سے سستے ریٹ پر بجلی کی فراہمی کے حوالے سے بات کی تھی اور وزیر اعظم صاحب نے بھی اعلان کیا تھا کہ چترال کے لیے سستی بجلی فراہم کی جائے گی جو تاحال پورا نہیں ہوا ہے۔ اس کے علاوہ بجلی کے بل بھی زیادہ آرہے ہیں ۔ ایم این اے سے کہہ دیں کہ اس جانب توجہ دیں۔ ‘‘ احسان صاحب میں نے آپ کا میل شامل کیا اُمید ہے ایم این اے صاحب کی نظر سے گزرے گا۔ جہاں تک بل زیادہ آنے کی بات ہے تو میرے خیال میں پہلے چار گھنٹے کے بل آتے تھے اور اب چوبیس گھنٹے کے آرہے ہیں تو یقیناًزیادہ ہوں گے۔
* پاکPWD کے مظالم۔
اس موضوع پر میں پہلے بھی لکھ چکا ہوں اور میل ایسے ہیں جو اخلاقیات …کا …سر قلم … کرکے تحریر کیے گئے ہیں۔جس میں پاک PWD کے ٹھیکدار، مولانا عبدالکبر صاحب، ایم این اے صاحب اور خالد پرویز کے بڑے گُن گائے گئے ہیں۔ لوگ چیک لہرا لہرا کر دھائی دے رہے ہیں۔ احتجاج ، پریس اور عدالت جانے کی دھمکیاں ہیں۔برائے کرم ایم این اے صاحب اس جانب فوری توجہ فرمائیں کہ متاثرہ لوگوں کو … یار لوگ… کوئی اور راستہ نہ دیکھا دیں ….. یقیناًآپ نے لوگوں کی بھلائی اور اپنے سیاسی مستقبل کے لیے یہ منصوبے لانچ کیے تھے جو اب لوگوں کے لیے وبال جان بنے ہوئے ہیں اگر حکومت ادھر اُدھر ہوئی تو نہ ٹھیکدار ہاتھ آئے گا اور نہ پیسے۔۔۔ لہذا اس جانب سب کچھ پس پشت ڈال کر توجہ فرمائے ۔۔۔ پھر نہ کہنا ہمیں خبر نہ ہوئی۔
*****
اس خبر پر تبصرہ کریں۔ چترال ایکسپریس اور اس کی پالیسی کا کمنٹس سے متفق ہونا ضروری نہیں
زر الذهاب إلى الأعلى
error: مغذرت: چترال ایکسپریس میں شائع کسی بھی مواد کو کاپی کرنا ممنوع ہے۔