ایم این اے مولاناعبدالاکبر چترالی نےAKHSP کے خلاف بیان بازی کرکے اپنے سابقہ متعصبانہ روئے کو برقرار رکھا۔سلیم خان

چترال(نمائندہ چترال ایکسپریس)سابق ایم پی ضلعی صدر پی پی پی چترال سلیم خان نے ایک اخباری بیا ن میں کہا ہے کہ ایم این اے چترال مولانا عبدالاکبر چترالی خودتو چترال کیلئے کچھ نہیں کرتے ہیں اور دوسرے غیر سرکاری تنظیموں کو بھی چترالی عوام کی خدمت کرنے سے روکتے ہیں۔جو کہ انتہائی افسوس کا مقام ہے۔اُنہوں نے کہا کہ گزشتہ دنوں مولانا چترالی نےAKHSP کے خلاف بیان بازی کرکے اپنے سابقہ متعصبانہ روئے کو برقرار رکھا۔حالانکہ وہ ایک عوامی نمائندہ ہیں اور بحیثیت عوامی نمائندہ تمام اہلیان چترال کے ضروریات اور احساسات کا احترام کرنا چاہیئے۔سلیم خان نے کہا کہ آغاخان ہیلتھ سروس چترال میں صحت کے میدان میں کئی سالوں سے مثالی کردار ادا کررہا ہے۔چترال کے دور دراز علاقوں میں فیملی ہیلتھ سنٹرز کے ذریعے دوران زچگی کئی انسانی جانوں کو بچایا ہے۔پبلک پرائیویٹ پارٹنرشپ کے ذریعے BHUمستوج،BHU شاگرام اور THQ گرم چشمہ میں صحت کے بہترین سہولیات انتہائی مناسب ریٹ پر فراہم کررہے ہیں۔ان علاقوں کے عوام کو صرف100روپے کے فیس پر صحت کے تمام سہولیات مل رہے ہیں اُنہوں نے کہا کہ معلوم نہیں مولانا صاحب کوAKDN کے اداروں سے کیا تکلیف ہے۔جب بھی وہ اقتدار میں آتے ہیں تو ان اداروں کے خلاف مہیم چلاتے ہیں۔اگرAKDN کے ادارے چترال میں کام نہ کرتے تو ہماری حالت تورغر اور کوہستان سے بھی بدتر ہوتا۔AKRSPنے چترال کے اندر تقریباً20ہزارگھرانوں کو مفت بجلی دی ہے۔AKESPنے فیمل ایجوکیشن پر کام کرکے لاکھوں بچیوں اور بچوں کو تعلیم یافتہ بنایا اسی طرح WASEPنے چترال کے دوردراز علاقوں میں ہزاروں خاندانوں کو صاف پینے کا پانی پہنچایا۔اگر یہ ادارے چترال کے اندر کام نہ کرتے تو ہماری پسماندگی کبھی بھی دور نہیں ہوسکتا تھا۔اُنہوں نے کہا کہ مولاناصاحب کو میرا مشورہ یہ ہے کہ چترال کے جن ہسپتالوں میں ڈاکٹرز،مشینریز اور ادویات کی کمی ہے وہ کمی فوری طورپر پورا کرے۔اور جو وعدہ بروز اور ایون کے عوام کے ساتھ کیا تھا ان کو فوری طورپر گولین بجلی گھر سے بجلی فراہم کرے۔یہ ان کی اصل زمہ داریوں میں شامل ہے۔اُنہوں نے وزیراعلیٰ خیبرپختونخواہ،وزیر صحت،چیف سیکرٹری اور سیکرٹری ہیلتھ سے اپیل کرتے ہوئے کہا کہ جن علاقوں میں پبلک پرائیویٹ پارٹنر شپ کے تحت ہسپتالوں سے لوگوں کو علاج معالجے کی سہولیات مل رہے ہیں ان کو جاری رکھا جائے۔
اس خبر پر تبصرہ کریں۔ چترال ایکسپریس اور اس کی پالیسی کا کمنٹس سے متفق ہونا ضروری نہیں
زر الذهاب إلى الأعلى
error: مغذرت: چترال ایکسپریس میں شائع کسی بھی مواد کو کاپی کرنا ممنوع ہے۔