پولیو کے خلاف جہاد ہم سب پر فرض ہے اور اسے ایک قومی ایمرجنسی کے طور پر لیا جارہا ہے۔ڈی سی چترال لوئر انوار الحق

چترال (نمائندہ چترال ایکسپریس ) 24اکتوبر سے شروع ہونے والی پولیو کے خلاف قومی مہم کے دوران افغان بارڈر پر واقع علاقہ ارندو اور مضافات میں مہم کو کامیاب بناکر سوفیصد ٹارگٹ کو حاصل کرنے کے لئے پہلی مرتبہ لیڈیز پولیس کنسٹبل کو ڈیوٹی تفویض کردی گئیں جوکہ گھر گھر جاسکیں گے اور اس مقصد کے لئے سیکورٹی کے بھی سخت انتظامات کردئیے گئے۔ ڈپٹی کمشنر لویر چترال انوارالحق کے زیر صدارت منعقدہ ڈسٹرکٹ پولیو اریڈیکیشن کمیٹی (ڈپیک) کے اجلاس میں کہاگیا کہ گزشتہ دنوں صوبے کے جنوبی اضلاع میں پولیو کے بڑھتے ہوئے کیسز کے پیش نظر افغانستان سے مشترکہ بارڈر کھنے والے علاقوں میں پولیو کے خلاف مہم کی ناگزیر ضرورت کو محسوس کرتے ہوئے چترال میں بھی سات یونین کونسلوں میں یہ مہم چلائی جارہی ہے جن میں دروش ون اور دروش میں جزوی مہم شامل ہیں جہاں صرف ان علاقوں کو چن لئے گئے ہیں جہاں افغان مہاجرین کی خیمہ بستیاں واقع ہیں۔ اس موقع پر ای پی آئی کوارڈنیٹر ڈاکٹر فرمان نظار نے تیاریوں کے حوالے سے بتایاکہ اس مہم میں 23323بچوں کو پولیو کے قطرے پلانے کے لئے 157موبائل ٹیم تشکیل دینے کے ساتھ ساتھ11فکسڈ سنٹرز، 6ٹرانزٹ سنٹر قائم کئے گئے ہیں جن کی نگرانی پر 139ایریا انچارج مامور ہیں۔ اس موقع پر ڈی سی انوارالحق نے کہاکہ اس مہم میں کسی غفلت یا کمزوری کی کوئی گنجائش نہیں ہے اورضلعی انتظامیہ نے اس مہم کی کامیابی میں کوئی کسر نہیں چھوڑی ہے اور دوسرے تمام محکمہ جا ت کے ساتھ مل کر محکمہ صحت کوسوفیصد ٹارگٹ کے حصول میں مدد فراہم کیا جارہاہے۔ انہوں نے کہاکہ پولیو کے خلاف جہاد ہم سب پر فرض ہے اور اسے ایک قومی ایمرجنسی کے طور پر لیا جارہا ہے تاکہ دنیا کے دیگر ممالک کی طرح وطن عزیز کی مقدس مٹی سے اس موذی مرض کا خاتمہ ہوسکے۔ بعدازاں انہوں نے کئی بچوں کو پولیو کے قطرے پلاکر مہم کا باضابطہ افتتاح کردیا۔

اس خبر پر تبصرہ کریں۔ چترال ایکسپریس اور اس کی پالیسی کا کمنٹس سے متفق ہونا ضروری نہیں
زر الذهاب إلى الأعلى
error: مغذرت: چترال ایکسپریس میں شائع کسی بھی مواد کو کاپی کرنا ممنوع ہے۔