ایک بلیک میلر کی بلیک میلنگ اور اصل حقائق، سوشیل میڈیا صارفین اور صحافی یکطرفہ کہانی سن کر کسی کی کردار کشی کا ذریعہ نہ بنے۔شہزادہ ریاض الدین!

رحمت خان سے اگر میں نے زمین کے لئے رقم وصول کیا ہے تو گواہوں کو سامنے لائے میں زمین حوالہ کرنے کے لئے تیار ہوں ۔شہزادہ ریاض الدین

چترال (چترال ایکسپریس)چترال کی نامی گرامی شخصیت شہزادہ ریاض الدین نے گزشتہ دنوں رحمت خان کی جانب سے بذریعہ سوشیل میڈیا اپنے اوپر لگائے گئے الزامات پہ ردعمل دیتے ہوئے کہا ہے مذکورہ شخص نے بذریعہ سوشیل میڈیا خود کو مظلوم بناکر پیش کرکے عوامی ہمدردی حاصل کرنے کی کوشش کی ہے جبکہ درحقیقت وہ بلیک میلر ہے۔ اور سوشیل میڈیا صارفین بھی بغیر کسی تحقیق کے جذبات کی رو میں بہہ کر مجھے قبضہ مافیا تک کہہ دئیے۔
اس کیس کے حقائق کچھ یوں ہیں کہ رحمت خان نے 2001 میں دولومچ کے مقام پر دو پاؤ رہائشی پلاٹ تین لاکھ روپے کے عوض مجھ سے خرید کر موقع پر رقم ادا کرنے کے بجائے تین مہینے بعد ادا کرنے کا وعدہ کیا۔ اور چند ہفتے بعد چنار ہاؤسنگ سوسائٹی کی جانب سے مطالبے کا بہانہ کرکے مجھ سے زمین کی سند کی حصولی کی درخواست کی جس پر میں نے ان کے وعدے پر اعتبار کرتے ہوئے رقم کی وصولی کے بغیر ہی سند بناکر دے دیا۔ تین مہینے بعد حسب وعدہ میرے پیسے دینے کے بجائے انہوں نے یہ کہہ کر معذرت کی کہ پنشن کی ساری رقم یارخون میں ایک زمین کے تنازعے پر لگا چکا ہے اس لئے ادا نہیں کر سکتا۔ یوں یہ تین مہینے 12 سال تک طویل ہو گئے اور میں نے ان سے ذاتی تعلق کی وجہ سے پلاٹ کسی کو نہیں بیچا حالانکہ اس دوران رحمت خان خود مجھے کئی بار کہا کہ میرے پاس رقم نہیں ہے پلاٹ کسی اور کو بیھج دے۔
شہزادہ ریاض نے مذید کہا کہ رحمت خان صرف اس پلاٹ کے معاملے پر ہی نہیں پی آئی اے چوک چترال کے پاس ایک فرنٹ لائن پہ دکان کے معاملے میں بھی ان کے ساتھ دھوکہ کیا، انتہائی معمولی کرائے پر ان سے دکان لے کر وہاں استعمال شدہ کپڑوں کا کاروبار شروع کیا لیکن ایک سال تک کرایہ ادا نہ کیا جب کرائے کا مطالبہ کیا تب اپنی اصلیت دکھانا شروع کیا جس پر مجھے مجبوراً عدالت جاکر اپنی دکان خالی کروانی پڑی۔ اور اس دوران دکان خالی کرتے ہوئے اس دکان میں آنے والے نئے کرایہ دار سے چھ لاکھ روپے بھی ہتھیا گیا۔

انہوں نے مزید کہا اگر میں نے زمین کے لئے رحمت خان سے رقم وصول کیا ہے تو گواہوں کو سامنے لائے میں اسی وقت ان سے معافی مانگ کر زمین حوالہ کرنے کے لئے تیار ہوں۔

شہزادہ ریاض الدین نے مذید کہا کہ دولومچ میں واقعی اسی اراضی سے انہوں نے اب تک چنار ہاؤسنگ سوسائٹی سمیت سینکڑوں لوگوں کو پلاٹ فروخت کئے جن میں کئی نامور شخصیات اور کئی ایک عام شہری ہیں لیکن کسی کے ساتھ کوئی تنازعہ نہیں ہوا۔ کئی افراد ایسے بھی ہیں جنہوں نے رحمت خان ہی کی طرح پلاٹ کی رقم مکمل ادا کئے بغیر اپنی ضرورت کےلئے سند مجھ سے پیشگی لے لئے اور قسطوں میں رقم ادا کئے۔ انہوں نے جنگ باز خان کی مثال دیتے ہوئے کہا کہ جنگ باز خان کے ساتھ پلاٹ کا سودا ہونے کے بعد گاڑی کے عوض سند لئے لیکن بعد ازاں گاڑی مجھ سے واپس لے لیا لیکن سند اب بھی ان کے پاس ہے۔ ایک شہید پولیس آفیسر نے ان کے ساتھ پلاٹ کا سودا کیا لیکن رقم کی ادائیگی سے پہلے وہ خالق حقیقی سے جا ملا جس پر ان کے بچوں سے پلاٹ کے بقیہ چھ لاکھ روپے نہیں لئے۔
انہوں نے کہا کہ رحمت خان نے ان کا اعتماد و اعتبار توڑ دیا۔ اعتبار کی بنیاد پہ پیشگی دی گئی سند کا غلط استعمال کرکے اب مظلومیت کے آنسو رو رہا ہے۔
انہوں نے کہا کہ رحمت خان اگر اتھلیٹکس میں پاکستان کی نمائندگی کرکے تمغے جیتا ہے تو ان تمغوں کو جواز بناکر کسی کو بلیک میل نہیں کرنا چاہئے۔
شہزادہ ریاض الدین نے ان باتوں پہ حلف اٹھانے کی بات کرتے ہوئے کہا کہ میں اپنی بات کی صداقت کےلئے حلف اٹھانے کو تیار ہوں۔ رحمت خان نے کئی مرتبہ اسی سند کی واپسی کےلئے رقوم کا بھی ان سے مطالبہ کیا۔ ایک مرتبہ پانچ لاکھ روپے کے عوض سند واپس کرنے کی پیش کش کی میرے انکار پر یہاں تک کہہ دیا کہ دو لاکھ روپے دے کر سند واپس لے لیں۔لیکن میں اپنا ایک روپیہ بھی ایسے بلیک میلر شخص کو نہیں دینا چاہتا اس لئے انکار کیا۔اب اپنی جھوٹ کو سہارا دینے کےلئے سوشیل میڈیا کے ذریعے پولیس اور انتظامیہ پہ دباؤ ڈالنے کے بجائے انہیں سپریم کورٹ کا ہی سہارا لینا چاہئے۔

اس خبر پر تبصرہ کریں۔ چترال ایکسپریس اور اس کی پالیسی کا کمنٹس سے متفق ہونا ضروری نہیں
زر الذهاب إلى الأعلى
error: مغذرت: چترال ایکسپریس میں شائع کسی بھی مواد کو کاپی کرنا ممنوع ہے۔