اقوام متحدہ کی عالمگیر مہم…محمد شریف شکیب
عالمی ادارہ صحت نے بچوں کو ماں کا دودھ پلانے کی مہم شروع کردی ہے۔ جو یکم سے اکتیس اگست تک جاری رہے گا۔دنیا کے دیگر ممالک کی طرح پاکستان میں بھی سرکاری اداروں رہاور غیر سرکاری تنظیموں کی طرف سےاس سلسلے میں ریلیاں اور تقریبات منعقد کی جارہی ہیں اقوام متحدہ نے بریسٹ فیڈنک یعنی بچوں کو ماں کا دودھ پلانے کی شرح بڑھانے کے لیے دنیا کے تمام ممالک کو ہدایات جاری کی ہیں کہ وہ خواتین کو دفتروں میں اپنے بچوں کو دودھ پلانے کی سہولت فراہم کریں۔طبی ماہرین نے خبردار کیا ہے کہ جن بچوں کی مائیں انھیں اپنا دودھ نہیں پلاتیں ان میں ایک سال کی عمر سے پہلے موت کا خطرہ 14 گنا بڑھ جاتا ہے۔بچوں کو ماں کا دودھ پلانے سے متعلق بہت سے غلط مفروضے قائم کئے گئے ہیں۔جن کی بنا پر بعض خواتین بچوں کو اپنا دودھ پلانے سے گریز کرتی ہیں۔پہلا مفروضہ یہ ہے کہ اگر کوئی ماں پیدائش کے فوراً بعد اپنے بچے کو دودھ نہیں پلاتا تو وہ بعد میں بچے کو دودھ پلانے کی صلاحیت کھو دیتی ہے۔طبی ماہرین کہتے ہیں کہ انسانی رویے پر کسی قسم کی مصنوعی پابندی لگانا یا وقت کی کوئی سخت شرط رکھناحقائق کےمنافی ہے۔بچے کی پیدائش کے فوراً بعد اسے ماں کادودھ پلانے کے بہت سے فائدے ہیں۔ اس کا سب سے بڑا فائدہ بچے کو فوری غذائیت فراہم کرنا ہے۔اور زچہ کے زخم فوری طور پر مندمل ہونا شروع ہوجاتے ہیں۔ایک غلط مفروضہ یہ ہے کہ اگر کوئی خاتون بچے کو دودھ پلا رہی ہیں تو وہ کوئی دوا استعمال نہیں کرسکتی۔طبی ماہرین کے مطابق اگر ماں کوئی دوا لیتی ہے تو اس کی بہت کم مقدار بچے تک پہنچتی ہے۔ماں کےدوا کھانے سے نومولود بچہ ماں کی بیماری سے محفوظ رہتا ہے انفیکشن، ڈپریشن، یا درد کے لیے زیادہ تر دوائیں بچوں کے لیے محفوظ ہیں۔بخار اور فلو کی ادویات میں ایسی چیزیں ہوتی ہیں جن سے دودھ کا اخراج کم ہوسکتا ہے۔ایک غلط مفروضہ یہ ہے کہ دودھ پلانے سے پہلے آپ کو صرف سادہ کھانا کھانا چاہیے اور مصالحہ دار کھانوں سے پرہیز کرنا چاہیے۔پروفیسر ویٹ کا کہنا ہے کہ دنیا میں ایسی کوئی خوراک نہیں ہے جسے آپ اپنے بچے کو دودھ پلانے سے پہلے نہیں کھا سکتے۔ہر شخص اپنے مشاہدے کی بنیاد پر ایک مفروضہ گڑھ لیتا ہے ان مفروضوں کو میڈیکل سائنس نے یکسر مسترد کردیا ہے۔ زچگی کے بعد عورت کمزور ہوتی ہے اسے نومولود بچے کوبھی دودھ پلانا ہوتا ہےاس لئےضروری ہے کہ ماں کو زیادہ سے زیادہ صحت بخش خوراک دی جائے تاکہ ماں اور بچے کی خوراک کی ضروریات پوری ہوسکیں۔دین اسلام نے بھی نومولود بچوں کو کم از کم دو سال تک ماں کا دودھ پلانے کا حکم دیا ہے۔ بیٹے کو دو سال اور بیٹے کو ڈھائی سے تین سال دودھ پلانے کا حکم ہے۔ماں بچےکو نو مہینے نو دن تک اپنے پیٹ میں پالتی اور دو ڈھائی سال دودھ پلاتی ہے۔ بولنا اور انگلی پکڑ کر چلنا سکھاتی ہے۔ بچے کے آرام کے لئےاپنی راتوں کی نیندیں اور دن کا چین قربان کرتی ہے۔ یہی وجہ ہے کہ ماں کا درجہ باپ سےزیادہ ہے اور اسلام نے ان کے قدموں تلے جنت کی بشارت دی ہے۔عالمی ادارہ صحت کی طرف سے تمام اقوام کو الہی قانون کی طرف مائل کرنا خوش آئند ہے۔