الیکشن ٹربیونل کا فیصلہ پی ٹی آئی کے اقلیتی امیدوار نابیگ ایڈوکیٹ قانونی طورپر ضلع کونسل چترال کے رکن قرار پائے

چترال (نمائندہ چترال ایکسپریس) الیکشن ٹریبونل نے پاکستان تحریک انصاف کے اقلیتی امیداوار برائے مخصو ص نشست ضلع کونسل چترال نابیگ ایڈوکیٹ کے موقف کو تسلیم کرتے ہوئے اُس کے حق میں فیصلہ دے دیا ہے ۔ جس کے بعد وہ قانونی طور پر ضلع کونسل چترال کے اقلیتی رکن قرار پائے ہیں ۔ میڈیا سے بات چیت کرتے ہوئے نابیگ ایڈوکیٹ نے کہا ۔ کہ الیکشن کے وقت جے یو آئی کے امیدوار نے اپنے کاغذات نامزدگی داخل نہیں کیا تھا ۔ جس کے سبب Nabigتیسری اکثریتی پارٹی کے طور پر اقلیتی نشست پاکستان تحریک انصاف کے حصے میں آیا تھا ۔ جس کا میں امیدوار تھا ۔ لیکن بعد میں صوبائی حکومت کی طرف سے نئی نامزدگیاں کرکے غیر قانونی طور پر پی ٹی آئی کی نشست پر قبضہ جمایاگیا ۔ جس کو میں نے الیکشن ٹریبونل میں چیلنج کیا تھا ۔ گذشتہ روز الیکشن ٹریبونل نے میرا موقف سننے کے بعد فیصلہ میرے حق میں دے دیا ہے ۔ جس کے بعد میں قانونی طور پر کالاش اقلیت کی طرف سے ڈسٹرکٹ کونسل چترال کا رکن منتخب ہوا ہو ں ۔ انہوں نے مزید تفصیلات بتاتے ہوئے کہا ۔ کہ جے یو آئی نے حالیہ الیکشن میں ایک شخص نور شاہدین کو اقلیتی نشست کیلئے ٹکٹ دیا تھا ۔ لیکن وہ شخص بعد میں آل پاکستان مسلم لیگ کے ٹکٹ پر الیکشن لڑا ۔ اور جے یو آئی کا ٹکٹ واپس نہیں کیا ۔ جس کی وجہ جے یو آئی کی نشست ضائع ہو گئی تھی ۔ اور نتیجتا پاکستان تحریک انصاف ضلع کونسل میں تیسر ی بڑی پارٹی ہونے پر یہ سیٹ خود بخود اس کے حصے میں آیا تھا ۔ لیکن بعد آزان صوبائی حکومت کی طرف سے دیے گئے مواقع سے ناجائز فائدہ اُٹھاتے ہوئے نئی نامزدگیاں داخل کرکے یہ سیٹ غیر قانونی طور پر جے یو آئی نے قبضے میں چلا گیا ۔ جس کے خلاف الیکشن ٹریبونل میں رٹ دائر کی گئی تھی ۔ اور گذشتہ روز ٹریبونل نے مقدمے کی سماعت کے بعد فیصلہ میرے حق میں دے دیا ہے ۔ درین اثنا تحریک انصاف نے اقلیتی رکن نابیگ ایڈوکیٹ کی کامیابی پر انتہائی خوشی کا اظہار کیا ہے ۔ اور اسے بہت بڑی فتح قرار دیا ہے ۔ تحریک انصاف کے اقلیتی رکن کی کامیابی کے بعد ضلع کونسل میں پی ٹی آئی کے ارکان کی تعداد آٹھ ہو گئی ہے ۔ ضلع کونسل میں جے یو آئی کے اقلیتی رُکُن تراب خان نے گذشتہ روز حلف اُٹھایا تھا ۔

اس خبر پر تبصرہ کریں۔ چترال ایکسپریس اور اس کی پالیسی کا کمنٹس سے متفق ہونا ضروری نہیں

اترك تعليقاً

زر الذهاب إلى الأعلى
error: مغذرت: چترال ایکسپریس میں شائع کسی بھی مواد کو کاپی کرنا ممنوع ہے۔