وزیراعظم پاکستان کے اعلان کردہ امدادی رقم ،بیس ہزارسیلاب اور زلزلہ زدہ متاثرین کو چیک دیئے جارہے ہیں ۔پی ایم ایل (ن)پریس کانفرنس

چترال(نمائندہ چترال ایکسپریس)وزیر اعظم پاکستان میاں محمد نواز شریف سیلاب اور زلزلہ متاثرین کے ساتھ اُن کے غم باٹنے کے لئے مختصر مدت میں دو دفعہ چترال آنے پر متاثرین کے لئے نقد مالی امداد ،چترال کے لئے 30میگاواٹ بجلی کی منظوری ،چکدرہ چترال روڈ ،چترال شندور روڈ،چترال بمبوریت روڈ اور چترال گرم چشمہ روڈ اور خصوصاً تاجکستان چترال روڈ کی منظوری اور لواری ٹنل کو دسمبر2016سے پہلے تکمیل کا اعلان ،چترال طلباء کے لئے فیس معافی سکیم پر اُن شکریہ ادا کرتے ہیں اور یہ وزیراعظم میاں محمد نوازشریف کا چترالی عوام کے ساتھ لازوال محبت اور دوستی کا مظہر ہے۔پیر کے روز چترال پریس کلب میں پاکستان مسلم لیگ(ن) ضلع چترال کے صدر سید احمد خان،صوبائی نائب صدر عبدالرحیم ایڈکیٹ،جنرل سیکرٹری صفت زرین،صدر سب دویژن چترال محمد کوثر ایڈوکیٹ،ڈپٹی جنرل سکرٹری ساجد اللہ ایڈوکیٹ اورضلعی ترجمان نیازاے نیازی ایڈوکیٹ کی معیت میں ایک پریس کانفرنس سے خطاب کرتے ہوئے انہوں نے کہا۔ وزیراعظم میاں محمد نواز شریف نے اپنے حالیہ دورہ چترال کے دوران زلزلہ اور سیلاب متاثرین کے لئے جو نقد امداد کا اعلان کیا تھا اُس کے تحت ابھی تک بیس ہزار خاندانوں کو امدای چیک دئیے جارہے ہیں۔اس کے علاوہ وزیراعظم فیس معافی اسکیم کے تحت ہزاروں چترالی طلبا کے فیس واپس کئے جارہے ہیں۔اور ساتھ ہی اُن کو لپ ٹاپ بھی مل رہے ہیں۔اس کے علاوہ گورنرکے پی کے نے صوبے کے تمام یونیورسٹیز کو چترالی طلباء سے فیس نہ لینے کا نوٹفیکیشن بھی جاری کیا ہے۔اُنہوں نے کہا کہ پنجاب حکومت اور وزیراعلیٰ شہباز شریف بھی متاثرین سیلاب اور زلزلہ زدہ گان کے غم میں برابر شریک ہیں۔پنجاب حکومت کی طرف سے امدادی سامان ،فوڈ آئیٹم اور خیمہ وغیرہ متاثرین کو دئیے گئے ہیں۔وزیراعظم پاکستان پاک چائنہ اقتصادی کوریڈور اور پاک تاجکستان براستہ چترال شکاشم شاہراہ کے ذریعے چترال کو پاکستان کا معاشی حب اور ڈرائی پورٹ بنانے کے لئے سرگرم ہے۔اس سے چترال کے نوجوان اور آنے والی نسلیں خوشحال ہونگے اور یہاں ترقی کا دور دورہ ہوگا۔اُنہوں نے کہا کہ وزیر اعظم پاکستان میاں محمد نواز شریف نے بہت جلد ہی چترال میں سبسڈائز گندم فراہم کرنے اور چترالی طلباء وطالبات کے لئے یونیورسٹی کے قیام کے سلسلے میں یقین دہانی کرائی ہیں۔زلزلہ متاثرین کے لئے ابھی تک وفاقی حکومت کی طرف سے ایک آرب روپے چترال انتظامیہ کو موصول ہوچکے ہیں۔ابھی تک سروے کے مطابق متاثرین کی تعداد بیس ہزار گھرانے ہیں جن میں چار ہزار سے زیادہ مکمل تباہ شدہ اوربقایا پندرہ ہزار سے زیادہ جزوی نقصان ہوئے ہیں۔اُنہوں نے وزیراعظم پاکستان سے پرزور اپیل کرتے ہوئے کہا کہ کچھ ہزار ایسے خاندان بھی ہے جو ریلیف کے قانون کے تحت نہیں آتے ۔اُن کو بھی معاوضہ دیا جائے۔

اس خبر پر تبصرہ کریں۔ چترال ایکسپریس اور اس کی پالیسی کا کمنٹس سے متفق ہونا ضروری نہیں

اترك تعليقاً

زر الذهاب إلى الأعلى
error: مغذرت: چترال ایکسپریس میں شائع کسی بھی مواد کو کاپی کرنا ممنوع ہے۔